پیکا قانون کے تحت پاکستان کی سائبر سپیس کا تحفظ بہت ضروری ہے ؛نگران وفاقی وزیر ڈاکٹر عمر سیف

36

اسلام آباد ،27 دسمبر( اے پی پی ):نگران وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن ڈاکٹر عمر سیف نے کہا ہے کہ پیکا قانون کے تحت پاکستان کی سائبر سپیس کا تحفظ بہت ضروری ہے،  سائبر کرائم آن لائن خرید و فروخت، سائبربلنگ، ہمارے شہریوں کے آن لائن ڈیٹا اور دیگر سروسز کا تحفظ، ان کو درپیش خطرات کی نشاندہی اور جرم و مجرم کے خلاف موثر کارروائی ہماری ذمہ داری ہے۔

انہوں نے یہ بات بدھ کواسلام آباد میں ڈیجیٹل پاکستان سائبرسکیورٹی ہیکاتھون 2023 ءکی تقریب تقسیم انعامات سے بحیثیت مہمان خصوصی اپنے خطاب میں کہی۔ تقریب کا اہتمام وزارت آئی ٹی کے ادارے نیشنل ٹیکنالوجی فنڈ (اگنائٹ) کے تحت کیا گیا۔

 ڈاکٹرعمر سیف کا اپنے خطاب میں مزید کہنا تھا کہ سائبر کرائم کے خلاف کارروائی کیلئے کوئی مخصوص ادارہ موجود نہیں تھا اس لئے ایف آئی اے میں سائبر کرائم ونگ بنایا گیا جو ان امور کو دیکھتا تھا، اب اس کیلئے تمام مطلوبہ آلات و مہارت پر مبنی الگ ادارہ قائم کردیا گیا ہے جس کا نام نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی ہے۔انہوں نے کہا کہ  آہستہ آہستہ سائبرکرائم کے خلاف کارروائی کا اختیار ایف آئی اے سے لے کر اس مخصوص ادارے کے سپرد کیا جارہا ہے جو سائبر کرائم کے خلاف موثر کارروائی کرسکے گی، جس سے پاکستان کی سائبرسپیس، سرکاری و نجی اداروں کے ڈیٹا، بزنس ٹرانزیکشنز اور شہریوں کی آن لائن سرگرمیاں محفوظ ہوسکیں گی۔

وفاقی وزیرآئی ٹی نے بتایا کہ پاکستان میں پہلی نیشنل سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (نیشنل سرٹس) بھی قائم کردی گئی ہے، اس ادارے کے تحت سیکٹرول سرٹس بنائی جائیں گی یعنی سائبر کرائمز کے خلاف حکومت پاکستان نے موثر حکمت عملی کے تحت ایک پورا انفراسٹرکچر بنالیا ہے، جسے مکمل طور پر فعال کرنے کیلئے تیزی سے اقدامات کئے جارہے ہیں۔

 قبل ازیں خطبہ استقبالیہ دیتے ہوئے چیف ایگزیکٹو اگنائٹ عاصم شہریار حسین نے کراچی، لاہور، کوئٹہ، پشاور، اسلام آباد اور لاہور میں ہونے والی ہیکاتھون کے مختصر احوال سے شرکاءکوآگاہ کیا۔ 6 شہروں میں ہونے والے مقابلوں میں 21 ٹیموں نے حصہ لیا تھا، پہلی ،دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیموں کو بالترتیب 15 لاکھ، 10 لاکھ اور 5 لاکھ روپے کے نقد انعامات دیئے گئے جبکہ ٹاپ تھری ٹیموں کو پہلے ہی بین الاقوامی اسپانسرشپ مل چکی ہے، جو پاکستانی ہنرمندوں کا عالمی سطح پراعتراف کا ثبوت ہے۔