اسلام آباد، 14دسمبر(اے پی پی): پاکستان نے بھارتی مقبوضہ کشمیر کی حیثیت کے بارے میں بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ تنازعہ میں بھارتی عدالت کے فیصلہ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں اور مسئلہ کشمیر کا مستقل حل صرف اور صرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہو سکتا ہے۔
جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کے پائیدار، منصفانہ اور پرامن حل تک کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی مدد جاری رکھے گا۔
گزشتہ روز صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں سکیورٹی فورسز پر دہشت گردوں کے حملے میں ہونے والے جانی نقصان کے بارے میں ترجمان نے کہا کہ اس بارے میں افغان عبوری وزیرداخلہ کا بیان پاکستان کی نظر میں ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ واقعہ میں افغانستان کی سرزمین استعمال ہونے سے متعلق تحقیقات کریں گے۔ ترجمان نے افغان حکومت کے اس بیان کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ افغان حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ افغانستان کی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردی کے لئے استعمال نہ ہو۔
ترجمان نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان واقعہ پر عالمی برادری نے جس طرح پاکستان کے ساتھ یکجہتی اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے اور واقعہ کی مذمت کی ہے، پاکستان اس یکجہتی کو نہایت ہی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
فلسطین میں جاری جنگ کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ پاکستان غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کی حمایت کرتا ہے۔مسئلہ فلسطین کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں نکالا جا سکتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ ایمبیسڈر شفقت علی خان آج سے روس کے سرکاری دورہ پر ماسکو پہنچ رہے ہیں جہاں پر وہ دو طرفہ تعلقات کو مزید بہتر بنانے اور اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کے لئے بات چیت کریں گے۔ انہوں نے کہا دونوں ممالک باہمی تعلقات کو مزید بہتر بنانے اور علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تعمیری بات چیت کو جاری رکھنے پر اتفاق رکھتے ہیں۔
ترجمان نے جنیوا میں مہاجرین کے حوالے سے ہونے والے جی آئی ایف اجلاس کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ دنیا میں سب سے زیادہ مہاجرین کے میزبان کی حیثیت سے پاکستان اس تنظیم کے اہم ترین ارکان میں شامل ہے۔