افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ٹریکنگ نظام کو فول پروف بنانے اور انٹیگریٹڈ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم کیلئے فوری حکمت عملی وضع کی جائے، نگران وزیراعظم

30

اسلام آباد,1جنوری  (اے پی پی):نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ٹریکنگ کے نظام کو فول پروف بنانے اور انٹیگریٹڈ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم کیلئے فوری حکمت عملی وضع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی معاشی مشکلات کی بڑی وجہ سمگلنگ ہے ۔ پیر کو نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور انسداد سمگلنگ کے حوالے سے ایک  اہم جائزہ اجلاس یہاں منعقد ہوا جس میں وزیراعظم کو متعلقہ حکام کی جانب سے انسداد سمگلنگ  کے حوالے سے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی معاشی مشکلات کی ایک بڑی وجہ سمگلنگ اور اشیاء کی غیر قانونی نقل و حمل ہے ۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے حوالے سے ٹریکنگ کے نظام کو بہتر اور فول پروف بنانے کے لئے موثر اقدامات اٹھائے جائیں۔ انہوں نے انٹیگریٹڈ  ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم کے قیام کے حوالے سے فوری طور پر حکمت عملی تیار کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے حکم دیا کہ جو بھی اہلکار سمگلنگ میں ملوث پایا جائے اس کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے اور  قرار واقعی سزا دی جائے اور کسٹمز کی حساس پوسٹ پر کسی بھی افسر کی تعیناتی سے پہلے انٹیلی جنس کلیئرنس لی  جائے۔   انہوں نے سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے غفلت برتنے پر  چیف سیکرٹری بلوچستان کو ضلع چاغی کی تمام انتظامی مشینری تبدیل کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ چمن، طورخم، غلام خان چیک پوسٹوں سمیت بلوچستان کے سرحدی علاقوں پر نگرانی کا عمل سخت کیا جائے ،کارگو کی چیکنگ میں بہتری لائی جائے اور چمن بارڈر پر کسٹمز کا عملہ بڑھایا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کو کاروبار اور روزگار کی فراہمی کے حوالے سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔اجلاس میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی تحقیقات کرنے والی انکوائری کمیٹی کی جانب سے تحقیقات پرجاری پیش رفت پر وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعظم نے کمیٹی کو پوری ایمانداری سے اپنی سفارشات مرتب کرنے کی ہدایت کی اور کمیٹی کی اب تک کی کارکردگی کو سراہا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومتی اقدامات کی وجہ سے ایران سےپٹرولیم مصنوعات کی سمگلنگ میں خاطر خواہ کمی آئی ہے اور تفتان سے کوئٹہ تک کارگو کی ٹریکنگ کا نظام شروع کیا گیا ہے۔ اجلاس میں نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر ، نگران وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے اعلیٰ افسران ، حساس اداروں کے نمائندگان اور دیگر متعلقہ سرکاری افسران نے شرکت کی۔