انجینئرز ملکی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا “پی ای سی انجینئرز ایکسیلنس ایوارڈ 2022” کی تقریب سے خطاب

9

 

اسلام آباد،22جنوری(اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے زندگی کے ہر شعبے میں انجینئرنگ کی مہارت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے قوم کو پائیدار ترقی اور خوشحالی کی طرف گامزن کرنے کے لیے انجینئرنگ کمیونٹی کی مسلسل حمایت اور ان کی خدمات کے اعتراف کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ پیر کو یہاں ایوان صدر میں منعقدہ “پی ای سی انجینئرز ایکسیلنس ایوارڈ 2022” کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ پاکستانی انجینئرز نے ماضی میں خلیجی ممالک کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔  انہوں نے کہا کہ پاکستان کو پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے مختلف شعبوں میں مزید انجینئرز کی ضرورت ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان سالانہ صرف 25 ہزار انجینئرز پیدا کرتا ہے جو ملک کی ضرورت کے لیے کافی نہیں ہے، ان میں سے ایک بڑا حصہ گریجویشن کے بعد بیرون ملک چلا جاتا ہے، اس کے مقابلے میں ہندوستان ہر سال 1.5 ملین سے زیادہ انجینئر پیدا کرتا ہے۔  صدر عارف علوی نے کہا کہ انسانی وسائل ملک کے لیے ایک بڑا چیلنج رہا ہے جیسا کہ صحت جیسے دیگر شعبوں میں ملک کو مزید انسانی وسائل کی ضرورت ہے، ملک میں 9 لاکھ نرسوں کی ضرورت ہے جبکہ اس کے مقابلے میں صرف ڈیڑھ لاکھ کام کرنے والی نرسیں موجود ہیں۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اس وقت ملک میں تقریباً 26 ملین بچے سکولوں سے باہر ہیں جو مستقبل میں معاشرے کے لیے ایک بڑا بوجھ بن جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چیلنجز کے باوجود ملک کا انفارمیشن ٹیکنالوجی کا شعبہ اچھی کارکردگی دکھا رہا ہے جو اس حقیقت سے عیاں ہے کہ 22 لاکھ سے زائد فری لانسرز اپنی روزی کے علاوہ ملک کے لیے زرمبادلہ کما رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انجینئرز کی تعداد بڑھانے اور سکول سے باہر بچوں کو تعلیم دینے کے لیے حکومت کو بڑے وسائل کی ضرورت ہے۔  انہوں نے کہا کہ ٹیکس کے نظام میں اصلاحات لا کر وسائل کا انتظام کیا جا سکتا ہے، کئی دہائیاں گزر چکی ہیں کہ متعدد مالیاتی ادارے بشمول بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)، ورلڈ بینک اور دیگر پاکستان کو دولت مندوں پر ٹیکس لگانے کی سفارش کر رہے ہیں، پالیسیاں بنانے کے باوجود ہم ملک کی اشرافیہ کو ان کا واجب الادا ٹیکس ادا کرنے پر مجبور نہیں کر سکے۔صدر نے کہا کہ صرف الفاظ معنی نہیں رکھتے، ہمیں عملی کام کی ضرورت ہے۔  انہوں نے کہا کہ ملک کے جی ڈی پی میں ٹیکس کا حصہ بہت کم یعنی تقریباً 9 فیصد ہیں جس کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔

 صدر عارف علوی نے کہا کہ دنیا خوراک اور وسائل کی فراوانی کی طرف بڑھ رہی ہے جبکہ ہم ابھی تک وسائل کی کمی کا شکار ہیں، پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ہمیں ہر شعبے میں چیمپئنز کی ضرورت ہے۔ غزہ میں فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا ذکر کرتے ہوئے صدر نے دنیا میں امن برقرار رکھنے کے لیے تمام معاشروں میں اخلاقیات کو اپنانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ جنگیں عالمی چیلنجوں کو مزید پیچیدہ کر دیں گی،  ان پیچیدگیوں کی وجہ سے امیر امیر تر جبکہ غریب غریب تر ہوتے جا رہے ہیں۔ قبل ازیں صدر علوی نے پاکستان کے انجینئرز کو ملکی ترقی میں ان کی خدمات کے اعتراف میں مختلف کیٹیگریز میں ایوارڈز سے نوازا۔

 چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل محمد نجیب ہارون نے کہا کہ کونسل ہر سال عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے انجینئرز کو ان کی کاوشوں اور ملکی ترقی میں شراکت کا اعتراف کرنے کے لیے ایوارڈ دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انجینئرز نے دفاعی پیداوار، نیوکلیئر ٹیکنالوجی، پانی و بجلی، ریلوے، شاہرات، مواصلات، زراعت، ٹیلی کمیونیکیشن، مینوفیکچرنگ، کیمیکل اور پیٹرو کیمیکل انڈسٹری سمیت کئی شعبوں میں شاندار خدمات انجام دیں۔ انہوں نے بتایا کہ پی ای سی نے تاریخی سنگ میل بھی حاصل کیے ہیں اور تمام متعلقہ بین الاقوامی پروفیشنل فورمز پر دستخط کنندہ اور رکن کے طور پر پاکستان کی نمائندگی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ای سی اب ان پیشہ ورانہ فورمز میں شامل ہونے کے لیے سعودی عرب، نائجیریا، کینیا، میانمار اور وسطی ایشیائی جمہوریہ جیسے ممالک کے لیے بطور سرپرست اور جائزہ لینے والا اپنا پیشہ ورانہ کردار ادا کر رہا ہے۔