لاہور،11جنوری (اے پی پی):نگران وفاقی وزیر تعلیم و پروفیشنل ٹریننگ مددعلی سندھی نے کہا ہے کہ بنیادی تعلیم کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، وفاقی حکومت ملک بھر میں تعلیم کے فروغ کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے گی،ماضی کی حکومتوں نے تعلیم پر زیادہ توجہ نہیں دی اور اور نہ ہی اس کے لیے زیادہ فنڈ ز رکھے گئے، نگران حکومت ملک کے تعلیمی نظام کو بہتر کرنے کیلئے پرعزم ہے،ہماری کوشش ہے کہ جامعات، کالجز اور سکولز کے مسائل کے حل کے لئے سنجیدگی سے اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کے روز پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف فیشن اینڈ ڈیزائن لاہور کے دورے کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر وائس چانسلر پی آئی ایف ڈی پروفیسر حنا طیبہ خلیل، سینئر مینجمنٹ، فیکلٹی ممبران اور طلبا کی کثیر تعداد موجود تھی۔وفاقی وزیر نے کہاکہ اس میں کوئی شک کی گنجائش نہیں کہ تعلیم کسی بھی قوم کی ترقی اور ذوال کی وجہ بنتی ہے،جن قوموں نے نظام تعلیم کی بہتری اور اساتذہ کی فلاح وبہبود کیلئے کام کیا، تعلیم کے حصول کو اپنا نصب العین اور منشور بنایا وہ قومیں آج ترقی کے عروج پر ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے سرکاری سکولزکی بہتری پر خاص توجہ نہیں دی،ہمارے بچوں کو سکولز میں بنیادی سہولیات دستیاب نہیں ہیں۔ہم بچوں کو ٹھیک طریقے سے پرائمری کی بنیاد پر بھی تعلیم بھی نہیں دے پا رہے ہیں اور بدقسمتی سے کروڑوں بچے سکولوں سے باہر ہیں۔
مدد علی سندھی نے کہاکہ ملک کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کا واحد ذریعہ تعلیم ہے،طلبہ و طالبات کو تعلیم کے معیاری مواقع فراہم نہیں کئے جاتے اس لئے ان کیلئے عملی میدان میں کام کرنا مشکل ہوگا۔انہوں نے کہا کہ معیار تعلیم کو بلند کرنے کیلئے نصاب کو نئے اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مل بیٹھ کر تعلیم کے معیار کو بڑھانے کے لیے اصلاحاتی ایجنڈے پر غور کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت ملک کے تعلیمی نظام کو بہتر کرنے کے لیے پرعزم ہے، 50سال کے مسائل ایک دن میں حل نہیں ہوسکتے مگر ان میں کمی لائی جاسکتی ہے۔
مدد علی سندھی نے کہا کہ جامعات کے مسائل سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا اور اس حوالے سے جلد اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسکول و کالجز میں مطلوبہ سہولیات دستیاب ہوں تو مسائل حل ہو جائیں گے۔ تعلیمی اداروں میں سیاسی مداخلت سے بہت نقصان پہنچا ہے، جامعات کے وائس چانسلرز سیاسی مداخلت کا خاتمہ کریں،معیار تعلیم،نظم و ضبط اور مالی وسائل کا بہتر استعمال کریں تاکہ کسی حد تک مسائل کے حل کو یقینی بنایا جا سکے جبکہ شفافیت اورمیرٹ کو اپنا کرکوالٹی ایجوکیشن کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
قبل ازیں وفاقی وزیر نے ٹیکسٹائل ڈیزائن، لیدرایسسریزاینڈ فٹ ویئر، فرنیچر ڈیزائن اینڈ مینوفیکچر، فیشن ڈیزائن، فیشن مارکیٹنگ اینڈ مرچنڈائزنگ، سرامک اینڈ گلاس ڈیزائن اور جیمز اینڈ جیولری ڈیزائن کے شعبوں کے طلبا کے تخلیقی کام کا مشاہدہ بھی کیا۔ وائس چانسلر پروفیسر حنا طیبہ خلیل نے طالبات کے ان فن پاروں کے بارے میں وزیر تعلیم کو بریفنگ دی اور کہاکہ پی آئی ایف ڈی اپنے قیام کے بعد سے ایسے گریجویٹس تیار کر رہا ہے جو ڈیزائننگ کی صلاحیت کو مینوفیکچرنگ کی مہارت کے ساتھ جوڑ کر ایسی مصنوعات تیار کر سکتے ہیں جو فعال اور جمالیاتی طور پر دلکش ہوں۔
وفاقی وزیر نے طالبات کے بنائے ہوئے تجریدی آرٹ، ہینڈی کرافٹس فرنیچر،کپڑوں کے ڈیزائن اور مختلف فن پاروں کو سراہا۔طالب علموں کی فنی صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے طلبا کی نشونما میں پی آئی ایف ڈی فیکلٹی کے کردار کی بھی تعریف کی۔آخر میں وائس چانسلر نے وفاقی وزیر کو سوینئر بھی پیش کیا