سادہ رہن سہن، کھیتی باڑی، خالص پکوان اور روایتی میلے،دیہی زندگی کے پر خلوص رنگ

124

سرگودھا،03 جنوری(اے پی پی):پاکستان کی آبادی کا 60 فیصدسے زائدحصہ دیہاتوں میں رہتا ہے، یہاں زندگی سبز وشاداب،صاف آب و ہوا اور سادہ رہن سہن  کے باعث ایک الگ شناخت رکھتی ہےاور لوگوں کا زیادہ تر ذریعہ معاش زراعت سے منسلک ہوتا ہے۔ لوگ کھیتی باڑی کے علاوہ دودھ و گوشت کی ضرورت پوری کرنے کے لیے گائیں،بھینس اور بکریاں بھی پالتے ہیں۔ آج بھی دیہاتوں میں لوگ اپنے کھیتوں کے قریب ڈیرے بناکر جانوروں کو پالتے ہیں۔

دیہاتی خواتین اپنے مردوں کے لئے کھانے کھیتوں میں لے کر جاتی ہے جہاں پر کسان کھیتی باڑی سے فارغ ہو کرکھیتوں میں ہی کھانا کھاتے ہیں۔

یہاں عورتیں بھی اپنی صلاحیتوں کے اعتبار سے کسی سے کم نہیں ، مردوں کے شانہ بشانہ کام کرتی ہیں، گھریلو استعمال کی اشیاء بھی خود بناتی ہیں جن میں کڑھائی و سلائی کے علاوہ کھجور کے پتوں سے بنائی چھابیاں و دیگر اشیاء شامل ہیں، جنہیں بعدازاں فروخت کر کے اچھی آمدنی حاصل کی جاتی ہے۔

دیہاتوں میں پکوان سادہ اور بڑے مزیدار بنائے جاتے ہیں، خاص کر موسم سرما میں سرسوں کا ساگ،جو مٹی کے چولہے پر لکڑیوں کو آگ لگا کر بنایا جاتا ہے اور ساتھ میں تازہ مکھن،لسی اور مکئی کی روٹی اس کے مزے کو دوبالا کر دیتی ہے۔

دیہاتوں میں پہلے کچے مکان ہوا کرتے تھے لیکن اب ترقی ہونے کے باعث لوگ زیادہ تر پکے مکانوں میں رہتے ہیں لیکن پرانے دور کی طرح یہاں لوگ اب زیادہ تر ان پڑھ نہیں بلکہ لڑکوں کے ساتھ ساتھ لڑکیاں بھی تعلیم کے میدان میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہیں۔

دیہاتوں میں آج بھی گندم کی بوائی اور کٹائی کے سیزن میں مختلف میلوں کا انعقاد کیا جاتا ہے جہاں پر دیہاتیوں کا روایتی انداز میں رقص و ثقافت کا عکس نمایاں نظر آتا ہے۔

دیہاتوں میں لوگ شادی بیاہ کے موقع پر روایتی رسم و رواج کے مطابق اپنی خوشیاں مناتے ہیں، اپنے کاموں سے فارغ ہو کر دیہاتی لوگ مختلف ٹولیوں کی صورت میں بیٹھ کر گپ شپ کرتے ہیں اور اس طرح اپنے دن بھر کی تھکان اتارتے ہیں۔

نیزا بازی،کبڈی،والی بال،کرکٹ،فٹ بال کے علاوہ دیگر روایتی کھیل بھی گاؤں میں کھیلے اور پسند کئے جاتے ہیں۔