اسلام آباد،17جنوری(اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ ومحصولات نے دوترامیم کے ساتھ سرکاری ملکیتی اداروں (گورننس وآپریشن) ترمیمی بل 2023 کی منظوری دیدی ہے ۔
کمیٹی کااجلاس بدھ کویہاں پارلیمنٹ ہائوس میں سینیٹرسلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں سرکاری ملکیتی کاروباری ادارے (گورننس اینڈ آپریشنز) (ترمیمی) بل 2023 پر غور کیا گیا۔ بل کے محرک سینیٹر بہرہ مند خان تنگی نے کہا کہ بل کا بنیادی مقصد سرکاری ملکیتی اداروں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز اور چیف ایگزیکٹو آفیسرز کو کمپنی کے اثاثوں کو سیاسی اور مالیاتی مقاصد کے لئے استعمال کرنے سے روکنا ہے اور اس طرح کے اقدامات کے لئے نااہلی تجویز کی گئی ہے۔
اجلاس میں بل میں دوترامیم کی منظوری دی گئی،پہلی ترمیم کے تحت چیف ایگزیکٹو آفیسر کے لئے 20 سال کے متعلقہ تجربے کو کم کر کے 10 سال کر دیا گیا ہے ، دوسری ترمیم کے تحت بل کے الفاظ “ذاتی فوائد و سیاسی پوائنٹ سکورنگ” کو “ذاتی اور مالیاتی فائدہ” میں تبدیل کر دیا گیاہے۔ اجلاس میں سینیٹر زرقا سہروردی کی جانب سے حکومت کے غیر ترقیاتی اخراجات کو کنٹرول کرنے سے متعلق پیش کردہ تحریک پر بحث ہوئی۔
وزارت خزانہ کے سیکرٹری اجلاس کوبتایا کہ حکومت کے کفایت شعاری کے اقدامات کی تعمیل ہورہی ہے جس کے نتیجے میں رواں مالی سال سرکاری اخراجات بجٹ کے اندر ہیں ۔ کمیٹی نے فنانس ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ کفایت شعاری اقدامات کے نوٹیفکیشن کے اجراء کے بعد بچائے گئے بجٹ کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں کسٹم ایکٹ میں موجود شق کو ختم کرنے سے متعلق معاملہ پر چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کوبتایاکہ کسٹم ایکٹ 1969 میں موجود شق کو حذف نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ فنانس ایکٹ 2022 کا حصہ ہے۔ انہوں نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ ایف بی آر آئندہ فنانس بل کی منظوری کے وقت متعلقہ شرط پر غور کرے گا۔ کمیٹی نے المدینہ فلور ملزاذا خیل ڈسٹرکٹ نوشہرہ کو سبسڈی فراہم کرنے کے معاملے پر غور کیا۔سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال نے کہا کہ ضمنی گرانٹ کے بغیر فنڈز کی فراہمی ممکن نہیں۔ انہوں نے کمیٹی سے درخواست کی کہ آئندہ اجلاس میں سیکرٹری نیشنل فوڈ سکیورٹی کو مدعو کیا جائے۔
کمیٹی کو ایف بی آر کی تنظیم نو کے حوالے سے میڈیا میں زیر گردش خبروں پر بریفنگ دی گئی۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ حکومت ایف بی آر کی تنظیم نو کر رہی ہے اور اسے حتمی شکل دینے کے لئے ایف بی آر ایکٹ میں ترامیم کی ضرورت ہے۔ کمیٹی نے ڈیپازٹ کارپوریشن (ترمیمی) بل 2024 اور بینکنگ کمپنیز ترمیمی بل، 2024 کے عنوان سے حکومتی بلوں کو آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا۔
اجلاس میں سینیٹر شیری رحمان، سینیٹر سعدیہ عباسی، سینیٹر ذیشان خانزادہ، سینیٹر کامل علی آغا، سینیٹر بہرہ مند خان تنگی، سینیٹر زرقہ سہروردی، سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال، چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹوانہ اور متعلقہ محکموں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔