اسلام آباد۔31جنوری (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ملک کے نوجوان تعلیم،دانش اوراعلیٰ اخلاق کے ذریعے قوم کی تقدیر بدل سکتے ہیں، پاکستان کو مسائل کے حل کے لئے قیادت اور دانش کے درست استعمال کی ضرورت ہے اور ملک کے نوجوان یہ کردار ادا کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے کانووکیشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
صدر مملکت نے کہا کہ چین کی ترقی تعلیم اور صحت کی بنیاد پر ہوئی، پاکستان کو بھی تیز رفتار ترقی کے اہداف حاصل کرنے کے لیے چینی ماڈل پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف وسائل سے ممالک ترقی نہیں کرتے بلکہ انسانی وسائل اور درست فیصلوں سے قوموں کی تقدیر بدل جاتی ہے۔ یونیورسٹی کے کامیاب گریجویٹس کو ملک کی اشرافیہ قرار دیتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ انہیں ایسے ملک میں گریجویٹ ڈگری حاصل کرنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے جہاں 44 فیصد یعنی تقریباً 26 ملین سے زائد بچے ابھی تک سکول نہیں جا پاتے ہیں۔ خطے کے ساتھ موازنہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام علاقائی ممالک میں سکول جانے والے بچوں کا تناسب 98 فیصد ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سکول سے باہر بچوں کو تعلیم دینے کے لیے مزید 50 ہزار سکولوں کی ضرورت ہوگی جو کہ ملک میں وسائل کی دستیابی کو مدنظر رکھتے ہوئے آسان کام نہیں ہے۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ سکول نہ جا پانے والے بچوں کو تعلیم دینے کے لیے ملک میں تقریباً تین لاکھ مساجد سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔
صدر عارف علوی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ جمہوریت اور انسانیت کی چیمپئن ہونے کی دعویدار ترقی یافتہ دنیا انسانی ہمدردی کا جذبہ کھو چکی ہے، دنیا اب مفادات پر چل رہی ہے جیسا کہ غزہ کے معصوم لوگوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر مغرب کی طرف سے کسی ہمدردی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے مسئلہ کشمیر کے حل کی امید ہے لیکن 70 سال گزر جانے کے باوجود یہ مسئلہ ابھی تک حل نہیں ہو سکا۔ صدر نے یونیورسٹی کے کامیاب گریجویٹس کو نصیحت کی کہ وہ اپنی عملی زندگی میں حصول علم کے لیے جدوجہد جاری رکھیں۔ انہوں نے خواتین گریجویٹس سے بھی کہا کہ وہ شادی کے بعد گھر بیٹھ کر اپنی تعلیم کو ضائع نہ کریں بلکہ آج کے ٹیکنالوجی کے دور میں خواتین اپنی ملازمت اور گھریلو کام باآسانی سر انجام دے سکتی ہیں۔
صدر نے کہا کہ حکومت کی بروقت اور دانشمندانہ حکمت عملیوں کے باعث پاکستان کو کووڈ-19 کے دوران دنیا کا 5 واں بہترین کارکردگی والا ملک قرار دیا گیا۔ 1970 کی دہائی میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے قیام کے فیصلے کی ستائش کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ یونیورسٹی خاص طور پر ملک کے دور دراز علاقوں میں لوگوں کو تعلیم فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔
قبل ازیں صدر مملکت نے یونیورسٹی کے کامیاب طلباء کو ڈگریاں اور میڈلز بھی عطا کئے۔ اس موقع پر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ناصر محمود نے اپنے خطاب میں کہا کہ اب تک تقریباً 50 لاکھ طلباء یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اوپن یونیورسٹی خواجہ سرائوں، جیل کے قیدیوں اور شہدا کے بچوں کو مفت تعلیم فراہم کر رہی ہے۔