نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی سے پاکستان پولیس اکیڈمی کے 34 زیر تربیت اے ایس پیز کی ملاقات

17

لاہور،3جنوری(اے پی پی): وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی سے پاکستان پولیس اکیڈمی کے50ویں کامن کے34 زیر تربیت اے ایس پیز نے ملاقات کی۔وزیراعلیٰ پنجاب نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرانے پولیسنگ سسٹم کو ختم کرکے نئے دور کے اطوار کو اپنانا چاہیے۔ شہریوں سے اچھا سلوک اور بہتر پولیسنگ اچھے پولیس افسر ان کی پہچان ہیں اور ان پر عمل کرنے سے مشکل سے مشکل کام بھی آسان ہوجاتا ہے۔

 محسن نقوی نے کہا کہ دین اسلام نے بھی شہریوں سے اچھے برتاؤکی تلقین کی ہے اور انسانیت کا بھی یہی پیغام ہے۔ بہتر پبلک ہینڈلنگ اور پولیسنگ سے ہی پولیس افسر کو اچھی شہرت،اچھا نام اور اچھا کیرئیر ملتا ہے۔ نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے کہا کہ پولیس اور انتظامی افسران کو شہریوں کے مسائل حل کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ 50فیصد کام پبلک ہینڈلنگ اور 50فیصد پولیسنگ کا ہے، اس میں مہارت ضروری ہے۔ پولیس افسر عوام، سینئرز اورسائلین سے اچھے رویئے کے ساتھ پیش آئیں۔ قانون کے مطابق جو کام نہ ہوسکتا ہو اس کے لئے انکار بھی نرمی کے ساتھ کیا جانا چاہیے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ سب کام نہیں ہوسکتے مگر برتاوؤاور رویہ اچھا ہونا چاہیے۔ دفتر میں آنے والے کسی بھی شخص سے بداخلاقی نہ کی جائے۔محسن نقوی نے کہا کہ ڈیر غازی خان کے ڈی پی او نے عام آدمی کے لئے کھلی کچہری لگاکر دل جیت لیے اور آج ہر کوئی اس پولیس افسر کی تعریف کررہا ہے۔ اپنے مختصر وقت میں پولیس فورس اور افسران کی بہتری کے لئے جو ممکن ہوسکا ہم نے کیا۔ 11 ماہ میں 20ہزار سے زائد پولیس افسروں اور ملازمین کو ترقیاں دیں۔ 20برس کے دوران پولیس میں اتنی ترقیاں نہیں دی گئی جتنی 11ماہ میں ہم نے دی ہیں۔ محسن نقوی نے کہا کہ دیگر محکموں میں 40ہزار سے زائد افسروں اور ملازمین کو پروموٹ کیا گیا۔ پنجاب بھر میں 737تھانوں کی اپ گریڈیشن کی جارہی ہے۔ 36تھانوں کی اپ گریڈیشن مکمل ہوچکی،150 تھانے کرائے کی عمارتوں میں تھے،11ماہ میں تھانوں کے لئے سرکاری زمین الاٹ کرنے کا مسئلہ حل کیا، اب ہر تھانہ سرکاری اراضی پر ہوگا۔ محسن نقوی نے کہا کہ قانون کی عملداری کے لئے بعض اوقات سختی بھی کرنا پڑتی ہے۔ لوگ 20,20سال سے گاڑیاں چلارہے ہیں لیکن ان کے پاس ڈرائیونگ لائسنس نہیں ہیں۔ لاہور میں 90فیصد لوگوں کے پاس ڈرائیونگ لائسنس ہی نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ ڈیفنس میں بغیر لائسنس گاڑی چلانے والے کم عمر ڈرائیور کے ہاتھوں ایک ہی خاندان کے 6افراد کی جانیں ضائع ہوئیں۔ ہم نے ملکر فیصلہ کیا کہ اب ڈرائیونگ لائسنس نہ رکھنے والے شہریوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کریں گے۔ ماضی میں لاہور میں 245لائسنس روزانہ بنتے تھے، اب ایک سیکنڈ میں 3لائسنس بن رہے ہیں۔ 60،70سال میں 65لاکھ ڈرائیونگ لائسنس تھے، اب چند ماہ میں 1کروڑ 15لاکھ بن چکے ہیں۔

محسن نقوی نے کہا کہ پولیس شہداءکے خاندانوں کے لئے 200کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔ ایلیٹ پولیس ٹریننگ سنٹر ایس پی یو اور سی ٹی ڈی کی اپ گریڈیشن کی گئی ہے۔ پٹرولنگ پولیس نے ایکسل لوڈ مینجمنٹ کے لئے اچھا کام کیا ہے۔ بتایا گیا کہ فیصل آباد، گوجرانوالہ اور راولپنڈی میں سیف سٹی پراجیکٹس 100ارب روپے میں بنیں گے، ہم نے اپنے وسائل سے 3شہروں میں سیف سٹی پراجیکٹس بنانے کا اقدام اٹھایا اور 86ارب روپے بچائے گئے جبکہ فیصل آباد، گوجرانوالہ اور راولپنڈی میں سیف سٹی پراجیکٹس صرف 14ارب روپے میں بنائے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دیگر 18شہروں میں بھی سیف سٹی پراجیکٹس پر کام شروع ہوچکا ہے جس پر 4ارب 90کروڑ روپے لاگت آئے گی۔ امید ہے کہ 21شہروں میں 31جنوری تک سیف سٹی پراجیکٹس کا افتتاح ہوجائے گا۔ محسن نقوی نے کہا کہ پولیس کے لئے 313گھروں پر مشتمل نیا جی او آر بن رہا ہے۔ قربان لائنز میں پولیس کیلئے اپارٹمنٹس بنائے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں جرائم کی شرح میں 30فیصد کمی آئی ہے اور 97فیصد شہریوں نے پولیس کی کارکردگی کو اطمینان بخش قرار دیا ہے۔ زیر تربیت اے ایس پیز کے مستقبل کے حوالے سے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ انسپکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر عثمان انور اور سیکرٹری داخلہ میاں شکیل احمد نے بھی زیر تربیت اے ایس پیز سے خطاب کیا۔