اسلام آباد ،جنوری 18 (اے پی پی ): وفاقی سیکرٹری اطلاعات و نشریات شاہیرہ شاہد نے کہا ہے کہ ملک کو معیشت سمیت مختلف چیلنجز درپیش ہیں، امید کرتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں ان مسائل کا ادراک کرتے ہوئے ان چیلنجز کے حل کو اپنے منشور کا حصہ بنائیں گی، پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) نے چیلنجز پر قابو پانے اور ملکی صورتحال کو بہتر بنانے کی مثبت تجاویز تلاش کرنے کے لئے ایک بحث کا آغاز کیا ہے جو خوش آئند ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے”پاکستانی رائے دہندگان کا بدلتا منظر نامہ اور منصفانہ نمائندگی میں سیاسی جماعتوں کا کردار“کے عنوان سے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام سیمینارز کے تسلسل کے چوتھے سیمینار سے افتتاحی کلمات کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ عام انتخابات کے حوالے سے اسٹیک ہولڈرز کو سیمینارز کے ذریعے اپنی آراء پیش کرنے کا موقع فراہم کرنے پر پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کی کوششیں قابل تعریف ہیں، ان سیمینارز کا بنیادی مقصد نہ صرف آگاہی فراہم کرنا ہے بلکہ لوگوں کو اعتماد کے ساتھ بات کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے۔
سینیٹر علی ظفر پاکستان تحریک انصاف نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات جمہوریت کا حصہ ہے اس کے بغیر جمہوریت مکمل نہیں ہے۔ جس کے لئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ صاف شفاف انتخابات کروائیں۔ آئین میں واضح طور پر ان اداروں کے کردارکا ذکر کیا گیا ہے۔
پارلیمنٹ کو قانون سازی کا جو حق حاصل ہے کہ وہ انتخابات کے حوالے سے قانون سازی کرے۔ پارلیمنٹ نے اپنا کردار ادا کیا جس کی صورت میں الیکشن ایکٹ 2017 وجود میں آیا۔ آئین اور الیکشن ایکٹ میں سیاسی جماعتوں کا اہم کردار ہے۔ جس کے تحت نا آپ الیکشن کروا سکتے ہیں اور نا ہی حکومت بنا سکتے ہیں۔
ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی اصغر چوہدری نے کہا کہ یہ انتہائی حساس موضوع جس پر بات کرنے کے لئے بلایا گیا ہے۔ جمہوریت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ عوام کے لئے ہے۔ ہمارے ملک میںآج تک جو بھی جماعتیں اقتدار میں آئیں وہ ایک مخصوص طبقے کی نمائندگی کرتی رہی ہیں۔ پاکستان کا ایک بہت بڑا حصہ ووٹ کاسٹ ہی نہیں کرتا کیونکہ انہیں اس سسٹم پر اعتبار نہیں۔ پاکستان میں جتنی بھی حکومتیں آئی ہیں وہ پہلے سے پولیٹیکل انجینئرنگ کے تحت حکومت میں آتی ہیں۔ جماعت اسلامی جمہوریت اور حکومت کو ایک سنجیدہ بزنس سمجھتی ہے۔ جبکہ باقی جماعتیں ان سب چیزوں کو نظر انداز کرتی ہیں۔ پاکستان میں کبھی بھی صاف اور شفاف انتخابات نہیں ہو سکے۔
طارق محمود خان پریس انفارمیشن آفیسر نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا کہ گلوبل لائزیشن اور ڈیجٹلائزیشن کی وجہ سے پاکستان کی سوسائٹی بدل گئی ہے۔ جس کا ادراک سیاسی جماعتوں کو کرنا چاہئے۔ سیاسی جماعتیں اس تبدیلی سے آگاہ ہیں مگر وہ اس کو اپنے پولیٹیکل پراسس کا حصہ نہیں بنا رہیں۔ آج بھی وہ پچاس سال پیچھے کے سماج کو ذہین میں رکھ کے چل رہی ہیں۔ جب تک محروم طبقے کے لئے پولیٹیکل موومنٹس نہیں چلیں گی اس وقت تک وہ الیکٹررول پراسس کا حصہ نہیں بن سکتے۔
واضح رہے کہ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینارز میں مختلف سیاسی جماعتیں شرکت کر رہی ہیں اور ذرائع ابلاغ کے نمائند ے اورماہرین تعلیم بھی مباحثوں میں شرکت کرکے اپنی تجاویز پیش کر رہے ہیں۔