اسلام آباد،20فروری (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پاکستان میں صحت سے متعلق چیلنجوں بالخصوص منہ کی بیماریوں سے نمٹنے کے لیے احتیاطی تدابیر اپنانے کی ضرورت پر زور د یتے ہوئے کہا ہے کہ ان پر عمل کر کے دانتوں کے 90 فیصد سے زائد مسائل کو روکا جا سکتا ہے ، آبادی کے بڑے حصے کو علاج معالجہ کی سہولت فراہم کرنا مشکل ہدف ہے ، آگاہی پیدا کرنے سے ملک کے صحت کے شعبے پر بیماریوں کے بوجھ کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ وہ پیر کو راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام نیشنل ہیلتھ سمٹ سے خطاب کر رہے تھے۔
صدر مملکت نے جسمانی صفائی کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اسلامی تعلیمات سے یہ ثابت ہے کہ ذاتی حفظان صحت کا تعلق روحانی پاکیزگی سے ہے۔انہوں نے کہا کہ دانتوں کی خرابی صحت سمیت دیگر مسائل کا باعث بن سکتی ہے جس سے افراد کی مجموعی صحت متاثر ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ دانتوں کی تقریباً 90 فیصد بیماریاں ٹھیک ہوسکتی ہیں اگر لوگوں میں احتیاطی عادات بشمول دانتوں کو باقاعدگی سے برش کرنا معمول ہو ۔صدر مملکت نے تمام اسٹیک ہولڈرز اور تاجر برادری پر زور دیا کہ وہ دانتوں کی صحت، ذہنی تناؤ اور آبادی میں اضافے سمیت صحت سے متعلق مسائل کے بارے میں عوام میں آگاہی پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔صدر مملکت نے کہا کہ پوری قوم نے کوویڈ 19 وبائی مرض کے دوران اپنی اجتماعی کوششوں سے دنیا میں ایک مثال قائم کی ہے۔
انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے اتحاد کا مظاہرہ تعلیم، صحت اور معاشی شعبوں میں پریشان کن مسائل سے نمٹنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ کووڈ۔ 19 کی وبا کے دوران، جب مہلک لہر دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہی تھی ، پاکستان صحت اور معاشی شعبوں میں ہونے والے نقصانات کو روکنے کے لیے دنیا کا تیسرا بہترین کارکردگی والا ملک بن کر ابھرا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ لوگوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی اجتماعی کوششوں اور تعاون کی وجہ سے ممکن ہوا جنہوں نے وبائی مرض کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوششوں میں اتحاد کا مظاہرہ کیا۔انہوں نے کہا کہ اس کامیابی نے مستقبل کے لیے ایک راستہ تیار کیا ہے جو عصری چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے ہماری کوششوں میں ہماری رہنمائی کر سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ 26 ملین سے زیادہ اسکول سے باہر بچوں کے سنگین مسئلے پر مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے اور ان بچوں کو تعلیم دینے کے لیے مساجد کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔صدر مملکت نے بنگلہ دیش، بھارت اور سری لنکا کا ذکر کیا جہاں بچوں میں خواندگی کی شرح پاکستان سے زیادہ ہے۔انہوں نے چین کا بھی حوالہ دیا جس نے صحت اور تعلیم کے شعبوں پر توجہ دے کر اپنے لاکھوں لوگوں کو غربت سے نکالا۔
انہوں نے کہا کہ ریاست راستہ دکھا سکتی ہے لیکن یہ معاشرے کے تمام اسٹیک ہولڈرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ تعلیم اور صحت کے شعبوں میں مسائل کو حل کرکے ذمہ داری میں حصہ ڈالیں ۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے عوامی شمولیت کے ساتھ ترجیحات اور پالیسیوں کے تسلسل پر توجہ مرکوز کرنے پر مزید زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں تقریباً 24 فیصد آبادی مختلف وجوہات کی بنا پر ذہنی تناؤ کا شکار ہے جس کا جامع طور پر تدارک کیا جانا چاہیے ۔ آر سی سی آئی کے صدر ثاقب رفیق نے کہا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی پہلے سربراہ مملکت ہیں جنہوں نے چیمبر کی عمارت کا دورہ کیا اور تاجر برادری کی عوام کی صحت کے لیے کیے گئے مختلف اقدامات میں شمولیت پر حوصلہ افزائی کی۔
انہوں نے کہا کہ تقریباً 90 فیصد لوگ دندان سازی کے مہنگے علاج کے متحمل نہیں ہیں، دانتوں سے متعلق بیماریوں سے صرف مناسب دیکھ بھال سے بچا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ چیمبر ، راولپنڈی ڈویژن میں صحت کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہا ہے، منہ کی صفائ نہ ہونے کی وجہ سے ہونے والی دائمی بیماری کی تشخیص کے لیے موبائل ڈینٹل یونٹس کا انتظام کیا ہےاس کے ساتھ ساتھ راولپنڈی ڈویژن کی 74 یونین کونسلوں میں پانی کی جانچ اور ڈیٹا اکٹھا کر رہا ہے۔
راولپنڈی چیمبر کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے چیئرمین ڈاکٹر شمائل داؤد آرائیں نے منہ کی صحت کے بارے میں عوام میں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا کیونکہ تقریباً 90 فیصد پاکستانی دانتوں سے متعلق بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ گروپ لیڈر سہیل الطاف نے کہاایک مضبوط معیشت مضبوط قومی دفاع کی ضمانت دیتی ہے جو سیاسی استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل سے ممکن ہے ۔