اسلام آباد،9مارچ (اے پی پی):مسلم لیگ (ن) اور دیگر اتحادی جماعتوں کے صدارتی امیدوار آصف علی زرداری قومی اسمبلی اور سینیٹ سے 255 ووٹ حاصل کر کے کامیاب ہو گئے جبکہ ان کے مدمقابل سنی اتحاد کونسل اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے امیدوار محمود خان اچکزئی نے 119 ووٹ حاصل کئے۔
ہفتہ کو صدارتی انتخاب کیلئے قومی اسمبلی ہال کو بطور پولنگ سٹیشن استعمال کیا گیا جس میں سینیٹ آف پاکستان اور قومی اسمبلی کے اراکین نے اپنا حق ر ائے دہی استعمال کیا۔ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اراکین کیلئے قائم پولنگ سٹیشن پر پریذائیڈنگ آفیسر کے فرائض جسٹس عمر فاروق نے ادا کئے، پولنگ کا آغاز گیارہ بجے ہوا۔
قومی اسمبلی کے رکن عبدالحکیم بلوچ نے پہلا ووٹ ڈالا جس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے کل 375 اراکین نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جن میں سے مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، پاکستان مسلم لیگ، تحریک استحکام پاکستان، بلوچستان عوامی پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور دیگر حکمران جماعتوں کے مشترکہ امیدوار سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے 255 ووٹ حاصل کئے۔ ایک ووٹ مسترد ہوا، پولنگ کا عمل 4 بجے تک جاری رہا، 4 بجکر ایک منٹ پر پریذائیڈنگ آفیسر نے تمام دروازے بند کرنے کے احکامات جاری کئے اور کہا کہ ہال کے اندر جو بھی رکن حاضر ہو وہ ووٹ ڈال سکتا ہے جس کے بعد پریذائیڈنگ آفیسر نے دونوں امیدواروں کے پولنگ ایجنٹوں شیری رحمن اور سردار شفیق ترین کی موجودگی میں گنتی کی اور اعلان کردہ نتیجے کے مطابق آصف علی زرداری قومی اسمبلی اور سینیٹ کیلئے قائم پولنگ سٹیشن سے کامیاب قرار پائے۔ جے یو آئی (ف)، جماعت اسلامی اور جی ڈی اے نے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کیا۔
نتیجہ کے اعلان کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین اور مسلم لیگ (ن) کے اراکین پارلیمنٹ بلاول بھٹو زرداری کے پاس گئے اور انہیں آصف علی زرداری کی کامیابی پر مبارکباد دی۔