اسلام آباد،15مارچ (اے پی پی):انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک اسٹڈیز (آئی ایس ایس آئی) میں“اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے عالمی یکجہتی کی اہمیت” پر جمعہ کو گول میز کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز تقریب کے مہمان خصوصی تھے جبکہ ایران اور ترکیہ کے سفیروں کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت خارجہ رضوان سعید شیخ نے بطور پینلسٹ شرکت کی۔
اپنے تعارفی کلمات میں ڈائریکٹر سینٹر فار اسٹریٹجک پرسپیکٹیو ڈاکٹر نیلم نگار نے شرکاءکا شکریہ ادا کیا اور عصر حاضر میں اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کی اہمیت پر زور دیا جو متعدد عالمی تنازعات اور مسائل سے متاثر ہے۔ سابق سیکرٹری خارجہ اور انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز کے ڈائریکٹر جنرل سہیل محمود نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مارچ 2019 کے کرائسٹ چرچ نیوزی لینڈ میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعد او آئی سی اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کے قائدانہ کردار سمیت اہم عالمی اقدامات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ 15 مارچ کو“اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی دن ” کے طور پر منایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا صرف چند مغربی ممالک میں ہی نہیں بلکہ دنیا کے غیر مغربی حصوں میں بھی پایا جاتا ہے۔ پاکستان کے پڑوس میں جہاں یہ ‘ہندوتوا’ نظریے کے نتیجے میں پروان چڑھ رہا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ تمام مذاہب میں خیر سگالی کے لوگ آگے آئیں اور باہمی احترام، افہام و تفہیم اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کریں۔
اس موقع پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحہٰ کا ایک خصوصی ویڈیو پیغام بھی دکھایا گیا۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے عالمی سطح پر مسلمانوں کے خلاف وسیع پیمانے پر تعصب اور امتیازی سلوک کا مقابلہ کرنے اور اس سے نمٹنے کی فوری ضرورت اور مختلف عقائد اور برادریوں میں رواداری، احترام اور باہمی افہام و تفہیم کے کلچر کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے بین الاقوامی یکجہتی، نفرت انگیز تقاریر اور امتیازی سلوک کے خلاف قانونی اقدامات اور اسلام اور اس کے پیروکاروں کے بارے میں غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے تعلیمی اقدامات پر زور دیا۔
اسلامک ریسرچ کونسل آف ریلیجیس افیئرز کے ڈاکٹر محمد اسرار مدنی نے اسلامو فوبیا کی کثیر جہتی نوعیت پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت خارجہ رضوان سعید شیخ نے اسلامو فوبیا کے سیاسی اور قانونی پہلووں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے آزادی اظہار اور مذہبی جذبات کے احترام کے درمیان متوازن نقطہ نظر کی وکالت کی۔
پاکستان میں ایران کے سفیر ڈاکٹر رضا امیری موغادم نے کہا کہ اسلامو فوبیا کو مسلمانوں کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے جس سے نمٹنے کے لئے مسلم اقوام کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں ترکیہ کے سفیر ڈاکٹر مہمت پیکاچی نے عالمی سطح خاص طور پر بھارت سمیت مغربی اور بعض غیر مغربی ممالک میں اسلامو فوبیا کے خطرناک حد تک بڑھنے کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم اور غیر مسلم ممالک کو اسلامو فوبیا کے اہم مسئلہ سے نمٹنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔
مہمان خصوصی اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے اپنے خطاب میں اسلامو فوبیا کے بارے میں گہری تاریخی بصیرت فراہم کی، انہوں نے اس کے صدیوں کے ارتقاءکی نشاندہی کی۔ ڈاکٹر قبلہ ایاز نے بین المذاہب مکالمے کو فروغ دینے اور اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے میڈیا اور اکیڈمی کے اسٹریٹجک استعمال کی سفارش کی جس سے باہمی احترام اور افہام و تفہیم کی طرف ایک راستہ اجاگر کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ منفی اور زبردست چیلنجز کے باوجود اجتماعی عمل مثبت تبدیلی لانے میں مدد کرسکتا ہے۔
بحث میں نوجوانوں کی شمولیت، عالمی یکجہتی، باخبر مکالمے اور اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے فعال اقدامات کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ تقریب کے آخر میں چیئرمین آئی ایس ایس آئی خالد محمود نے مباحثے کے شرکاءکو انسٹی ٹیوٹ کی شیلڈ پیش کیں۔