انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز میں ”نیکسٹ جنریشن انٹرنیشنل سیکورٹی ایکسپرٹس کانفرنس 2024”  کا  انعقاد

13

اسلام آباد،7مارچ (اے پی پی):انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) میں ”نیکسٹ جنریشن انٹرنیشنل سکیورٹی ایکسپرٹس کانفرنس 2024”  کا  انعقاد ہوا۔ کانفرنس میں مختلف یونیورسٹیوں کے طلباء، نوجوان محققین اور تھنک ٹینکس نے پاکستان کے لیے اہمیت کے حامل مسائل اور علاقائی سلامتی کو متاثر کرنے والے مسائل پر اپنے مقالے پیش کیے۔

 انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز کے  ڈائریکٹر انڈیا سٹڈی سینٹر ڈاکٹر خرم عباس نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس تقریب کا مقصد نوجوان سکالرز میں پالیسی پر مبنی تحقیق کے کلچر کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں پیش کیے گئے مقالوں کی بنیاد پر آئی ایس سی جون  2024 میں ایک کتاب شائع کرے گی۔

 اپنے استقبالیہ خطاب میں سابق سیکرٹری خارجہ اور ڈائریکٹر جنرل انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیزسہیل محمود نے کہا کہ تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی ماحول کے ساتھ ساتھ علاقائی طور پر ہنگامہ خیز دور میں یہ ضروری ہے کہ روایتی طریقوں سے آگے بڑھ کر پالیسی ریسرچ میں نئی سوچ کو بروئے کار لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے آبادیاتی منظرنامے کے لحاظ سے جہاں تک پاکستان کے مستقبل کا تعلق ہے نوجوان ایک ناگزیر سٹیک ہولڈر ہیں، اسی خیال سے انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز نے نوجوان بین الاقوامی سکیورٹی ماہرین کے ساتھ مشغولیت کا یہ اقدام اٹھایا۔ انہوں نے نوجوان سکالرز سے کہا کہ وہ اختراعی، نئی ٹیکنالوجیز اور کام کرنے کے طریقوں کو اپنانے میں لچکدار اور اہداف کے حصول میں محنت اور ثابت قدم رہیں۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ اپنا کام پوری لگن، پیشہ ورانہ مہارت اور دیانتداری کے ساتھ کریں۔

تقریب کے مہمان خصوصی  ایڈیشنل سیکرٹری (ایشیا پیسیف) وزارت خارجہ عمران احمد صدیقی نے کہا کہ جنوبی ایشیا دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا خطہ ہے لیکن بدقسمتی سے یہ سب سے کم ترقی یافتہ خطہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کل قومیں انفرادی طور پر نہیں بلکہ علاقائی گروہوں میں مذاکرات کرتی ہیں، بدقسمتی سے سیاسی وجوہات کی بناء پر جنوبی ایشیا کے ممالک بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر ایک آواز سے بات نہیں کرسکتے۔

عمران احمد صدیقی نے کہا کہ ایک ایسا ملک ہے جس کے پاس خطے کے زیادہ تر وسائل ہیں اور اس کی سرحدیں خطے کے تقریبا تمام ممالک سے ملتی ہیں، آسیان کے برعکس جہاں خطے کا سب سے بڑا ملک ہونے کے ناطے انڈونیشیا علاقائی انضمام میں سب سے آگے رہا ہے، جنوبی ایشیا کا سب سے بڑا ملک خطے کے چھوٹے ممالک کو کوئی جگہ دینے کو تیار نہیں۔ انہوں نے  تنازعہ جموں و کشمیر اور بھارت میں بالادستی کے نظریے کے ابھرنے کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد میں ان کی حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے تعلیمی اور تحقیقی اداروں پر بھی زور دیا کہ وہ اپنے تحقیقی کام کو تمام انفرادی جنوبی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ ساتھ پورے خطے کی تفہیم کو بڑھانے پر مرکوز کریں۔

 کانفرنس کو تین الگ الگ ورکنگ سیشنز ہوئے۔ نوجوان ماہرین نے بھارت اور پاکستان کے درمیان غیر روایتی خطرے کے انتظام جیسے مسائل پر اپنے خیالات پیش کئے۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان آبی تنازعہ کے امکانات، مقبوضہ کشمیر میں حد بندی، آبادیاتی تبدیلی اور انتخابی سیاست سمیت دیگر امور پر بھی ماہرین اور مقررین نے اظہار خیال کیا۔ جن میں چیئرمین سوشل سائنسز ڈیپارٹمنٹ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد ڈاکٹر محمد خان، ڈین، فیکلٹی آف ایرو سپیس اینڈ سٹریٹجک سٹڈیز ایئر یونیورسٹی اسلام آباد ڈاکٹر عادل سلطان اور ڈین فیکلٹی آف ہیومینٹیز اینڈ سوشل سائنسز بحریہ یونیورسٹی اسلام آباد ڈاکٹر آدم سعود بھی شامل ہیں۔ تینوں اساتذہ نے نوجوان سکالرز کی کاوشوں کو بے حد سراہا اور ان پر زور دیا کہ وہ اپنی تحقیق کو مزید اہم اور بامعنی بنائیں۔

 چیئرمین بورڈ آف گورنرزسفیر خالد محمود نے کہا کہ آئی ایس ایس آئی پاکستان کا ایک اہم تھنک ٹینک ہونے کے ناطے گول میز کانفرنسز اور سیمینارز کا باقاعدگی سے انعقاد کرتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایسی تقریبات مستقل بنیادوں پر ہوتی رہیں گی۔