سیاحت کو فروغ دینے کیلئے وادی کیلاش کا متبادل راستہ غوچارکوہ شاہراہ دوبارہ تعمیر کی جائے ،اہلیان علاقہ کا مطالبہ

19

چترال،29 مارچ ( اے پی پی ): سیاحت کو فروغ دینے کے لئے غوچارکوہ سڑک کی دوبارہ تعمیر وقت کا اہم تقاضہ ہے۔ وادی کیلاش اور شیخانندہ چونکہ جنگلات کا علاقہ ہے جہاں محکمہ جنگلات والوں نے ساٹھ سال قبل دیار کی قیمتی لکڑی لانے کے لئے غوچارکوہ سڑک بنائی تھی جو پہاڑ کے دامن میں کش کان ٹیک گاوں سے گزرتی ہے۔ اس راستے میں گھنے جنگلات،کھلے میدان اور نہایت خوبصورت سیاحتی مقامات بھی موجود ہیں۔ جب نیچے دریا کے کنارے وادی کیلاش کے لئے راستہ بنایا گیا تو اوپر والی اس سڑک پر ٹریفک بند ہوگئی مگر پھر بھی موٹر سائیکل سوار اور بعض سیاح پیدل اس سڑک پر سفر کرتے تھے۔

 اب چونکہ وادی کی سڑک پرتوسیع اور تعمیر کا کام جاری ہے اور پہاڑ کی کٹائی کی وجہ سے اکثر اوقات کئی گھنٹوں تک سڑک بند ہوتی ہے جس سے ٹریفک جام ہوکر مسافروں اور سیاحوں کو نہایت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

چترال کی معروف سماجی شخصیت اور ٹور آپریٹر میجر (ر) شہزادہ سراج الملک اور مقامی شحص عبد الاکبر کا کہنا ہے کہ غوچارکوہ جیسے راستوں کو ملکی اورخصوصی طور پر غیر ملکی سیاح بہت پسند کرتے ہیں اگر یہ راستہ بن گیا تو وہ کبھی بھی نیچے والی سڑک پر سفر نہیں کریں گے بلکہ اسی راہ سے گزریں گے کیونکہ آگے جاکر اس راستے میں نہایت وسیع میدان اورکئی سیاحتی مقامات موجود ہیں۔

 ان کے مطابق اگر غوچار کوہ والا راستہ بن گیا تو سیاح کبھی بھی دوسرے راستے سے نہیں جائیں گے۔ اسی سڑک پر آگے جاکر کش کان تیک گاﺅں میں دو سو سے زیادہ لوگ آباد ہیں جن کو آنے جانے میں نہایت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

 عبد الاکبر اور دیگر مقامی لوگ بھی یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اس سڑک پر دوبارہ ٹریفک بحال کی جائے تاکہ ان کو ضرورت کا سامان لانے میں مشکلات کا سامنا نہ ہو۔

مقامی ماہرین کے مطابق غوچار کوہ کے سڑک پر معمولی اخراجات سے ایک ہفتے میں دوبارہ ٹریفک بحال ہوسکتی ہے جس سے نہ صرف سیاحوں کو سفر کرنے کے لئے متبادل راستہ ملے گا بلکہ یہاں مقیم دو سو تیس لوگوں کو بھی آنے جانے میں آسانی ہوگی۔

 واضح رہے کہ اس سڑک کی دوبارہ تعمیر سے آبپاشی کے لئے وہ ندی بھی بحال ہوسکتی ہے جسے صدر ایوب کے دور میں شیخانندہ سے غوچار کوہ گاﺅں لایا گیا تھا جس سے ہزاروں ایکڑ بنجر زمین بھی سیراب ہوسکے گی۔

 غوچار کوہ کی یہ سڑک آیون سے شروع ہوتی ہے اور وادی بمبوریت کے سلطان آباد گاﺅں میں نیچے اتر کر مین سڑک سے ملتی ہے۔ غوچارکوہ سڑک پر دوبارہ رونقیں بحال ہونے سے سیاحت بھی فروغ پائے گی اور سیاحت کو ترقی دینے سے اس پسماندہ علاقے سے بھی غربت اور بے روزگاری کاخاتمہ ہوسکے گا۔