اسلام آباد،3مارچ (اے پی پی):منتخب وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپوزیشن کو میثاق معیشت اور مفاہمت کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئیں مل کر پاکستان کی قسمت سنواریں اور اس کو درپیش چیلنجزسے اسے نکالیں، غربت میں کمی، روزگار کی فراہمی، معاشی انصاف، سستا اور فوری انصاف ہمارا نصب العین ہے، بیرونی سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے ویزہ فری انٹری کی سہولت دینگے، بجلی کی قیمتوں میں کمی لانے کیلئے تیل سے بجلی پیدا کرنے والی کمپنیاں فوری طور پر متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداوار پر توجہ دیں، سرمایہ کاری اور کاروبار دوست ماحول کے راستے میں حائل فرسودہ قوانین کا خاتمہ کرینگے، پورے ملک میں بہترین ٹرانسپورٹ کا جال بچھائیں گے، بجلی اور ٹیکس چوری سے نمٹنے کیلئے خود ذمہ داری ادا کروں گا، ایف بی آر میں خودکار نظام متعارف کرائیں گے، اب محنت کرنا ہو گی۔
اتوار کو وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے منتخب وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اعتماد کا اظہار کرنے والےتمام اتحادی جماعتوں کے قائدین آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، چوہدری شجاعت حسین، چوہدری سالک حسین، عبدالعلیم خان، سردار خالد مگسی اور تمام اراکین کا شکریہ ادا کیا۔
منتخب وزیراعظم نے کہا کہ محمد نوازشریف کی قیادت میں ملک میں ترقی اور خوشحالی کے جو انقلاب آئے ہیں وہ اپنی مثال آپ ہیں۔ یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ محمد نوازشریف معمار پاکستان ہیں، بیس بیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ انہی کے دور میں ختم ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ قوم شہید ذوالفقار علی بھٹو کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھے گی جنہوں نے پاکستان کو جوہری طاقت بنانے کی بنیاد رکھی لیکن ذوالفقار علی بھٹو کو عدالتی قتل کا شکار بنایا گیا۔
منتخب وزیراعظم نے کہا کہ وہ یہ کہے بغیر آگے نہی بڑھ سکتے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی صاحبزادی محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے جمہوریت، قانون اور انصاف کیلئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ محمد نوازشریف کو اس بات کی سزا دی گئی ہے کہ انہوں نے پورے ملک میں ترقی اور خوشحالی کے مینار تعمیر کروائے، ملک کے تقریباً تمام عوامی اور اہم نوعیت کے منصوبوں پر ان کی تختیاں لگی ہیں۔ اس لئے بعض قوتوں کو یہ بات راس نہیں آئی اور تین بار ان کی منتخب حکومت کا تختہ الٹا گیا، انہیں سلاخوں کے پیچھے بھیجا گیا، ان پر ناجائز کیسز بنائے گئے اور انہیں جلاوطنی پر مجبور کیا گیا۔ مریم نوازشریف کو جیل میں ڈالا گیا، آصف علی زرداری کی بہن بھی جیل گئی، محترمہ بینظیر بھٹو کو شہید کیا گیا، ان مظالم کے باوجود نوازشریف، آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے کبھی بھی پاکستان کے مفادات کیخلاف بات کرنا تو درکار، ایسا سوچا بھی نہیں۔ جب محترمہ بینظیر بھٹو شہید ہوئیں تو آصف علی زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا، یہ وہ فرق ہے جو اس قومی قیادت نے پاکستان کی تاریخ میں ادا کیا ، دوسری طرف میں یہ کہنے پر مجبور ہوں کہ جب ان کی حکومت آئی تو پوری اپوزیشن کو سلاخوں کے پیچھے ڈالا گیا، خواتین اور بزرگوں تک کی پرواہ نہ کی گئی۔ اپوزیشن کیخلاف جو زبان استعمال کی گئی اس کو دہرایا نہیں جا سکتا۔ پاکستان اور افواج پاکستان کیخلاف زہر اگلا گیا حتیٰ کہ پاکستان کی سلامتی اور بقاء کے اہم ترین معاملے پر دو صوبوں کے وزرائے خزانہ کو کہا گیا کہ وہ آئی ایم ایف کے حوالے سے کوئی مدد فراہم نہ کریں، یہ قیادت کا فرق ہے۔
منتخب وزیراعظم نے کہا کہ پورا ایوان گواہ ہے کہ ہم نے کبھی ادلے اور بدلے کی سیاست کا سوچا بھی نہیں۔ ہم نے ہمیشہ پرامن جدوجہد کی اور کبھی کوئی گملہ بھی نہیں ٹوٹا، مگر قوم نے وہ دن بھی دیکھا جب 9 مئی کو اداروں پر حملے گئے جی ایچ کیو، کور کمانڈر ہائوسز اور ایئر فیلڈز پر حملے کئے گئے اور انہیں نشانہ بنایا گیا۔ ایک عام پاکستانی نے کبھی اس طرح کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ ہزاروں شہداء کے ورثاء پر کیا بیتی ہو گی جن کے پیاروں نے اس مٹی کی محبت میں دہشت گردی کا مردانہ وار مقابلہ کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کیلئے اس قوم کے جوانوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے۔ انہوں نے کہا کہ وطن عزیز پر مشکل صورتحال جب آئی تو اتحادی جماعتوں نے بطور پاکستانی اور بطور سیاستدان اپنی سیاست کی قربانی دینے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے راجہ پرویز اشرف کے بطور سپیکر کردار پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بے پناہ وسائل سے مالا مال ہے۔ اس ایوان میں چاروں صوبوں سے قابل ترین لوگ آئے ہیں، ہم ملکر ملک کی کشتی کو منجدھار سے نکال کر کنارے پر لے جائیں گے۔ پاکستان کے کروڑوں نوجوان انمول موتی اور ہمارا اثاثہ ہیں، چیلنجوں سے مل کر نمٹیں گے اور پاکستان کو اس صحیح سمت میں گامزن کرینگے، یہ کام مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں ہے۔
منتخب وزیراعظم نے ملک کو درپیش اقتصادی چیلنجوں اور مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پاکستان کو درپیش چیلنجوں کا ادراک کرنا ہے، جاری مالی سال کے دوران 12300 ارب روپے کے محصولات کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، این ایف سی ایوارڈ کے بعد 7 ہزار 300 ارب روپے وفاق کے پاس بچتے ہیں، سود کی ادائیگی 8 ہزار ارب روپے ہے، 700 ارب روپے کا خسارہ لے کر چلتے ہیں، ایسے میں ترقیاتی منصوبوں، صحت و تعلیم کی سہولیات، ملازمین کی تنخواہیں کہاں سے لائیں گے، یہ سب کچھ قرض در قرض لیکر کئی سالوں سے دیا جا رہا ہے، یہ 25 کروڑ عوام کا سنگین مسئلہ ہے۔ اپوزیشن کے احتجاج کرنے والے اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے نو منتخب وزیراعظم نے کہا کہ یہ لوگ جس ایوان میں بیٹھے ہیں ان کے واجبات بھی قرض سے ادا کئے جا رہے ہیں، کیا یہاں شور شرابا ہونا چاہئے یا نہیں۔ اس کا فیصلہ تاریخ کرے گی، ہم 80 ہزار ارب روپے کے اندرونی و بیرونی قرضے لے چکے ہیں، کیا ایک ایٹمی قوت کا حامل پاکستان اس بوجھ کو برقرار رکھ سکتا ہے۔
منتخب وزیراعظم نے کہا کہ ہم ملکر ضرور ملک کو ان مشکلات سے نکالیں گے، ہم اپنے قائدین اور اتحادیوں کے ساتھ ملکر پاکستان کو عظیم بنائیں گے اور آگے چلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ایک چیلنج ہے، 2300 ارب روپے کا گردشی قرضہ ہے، 3800 ارب روپے کا بجلی کی ترسیل اور وصولیاں2800 ارب روپے ہیں، یہ ناقابل برداشت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایک ہزار ارب روپے سے ملک بھر میں درجنوں بہترین ہسپتال اور یونیورسٹیاں بنا سکتے ہیں، زرعی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا انقلاب لا سکتے ہیں لیکن ایک ہزار ارب روپے خسارہ میں جا رہے ہیں۔ بعض سرکاری اداروں میں 600 ارب روپے کا خسارہ ہے، پی آئی اے کو گزشتہ دور میں ایک وزیر کے ریمارکس کے بعد دنیا میں پابندی کا سامنا کرنا پڑا، ان حالات میں ترقیاتی عمل دیوانے کا خواب ہے، ہم پاکستان کوا س گرداب سے نکالیں گے، بجلی و گیس چوری کا سارا بوجھ غریب عوام اٹھاتے ہیں، ہم نے بجلی و ٹیکس چوری روکنی ہے، اس کی ذمہ داری خود سنبھالوں گا ۔ خود کار جدید ٹیکنالوجی کو جلد یہاں نافذ کرینگے۔ نئی حکومت کے اقدامات سے مہنگائی میں کمی آئے گی، روز گار بڑھے گا اور قرض کا خاتمہ کرینگے۔ اس کیلئے تمام قائدین سے مل کر اقدامات اٹھائیں گے۔ ان اقدامات کے ثمرات ایک سال میں سامنے آئیں گے۔