چیمپنز ٹرافی کی پوری تیاری مکمل ہے،امید ہے ٹرافی پاکستان میں ہوگی،چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ

22

کراچی،19 مارچ (اے پی پی):چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ( پی سی بی)محسن نقوی نے کہا ہے کہ چیمپنز ٹرافی کی پوری تیاری مکمل ہے، امید ہے ٹرافی پاکستان میں ہوگی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیرکی شب نیشنل بینک اسٹیڈیم کراچی میں ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ سیزن نائن کے فائنل میں ملتان سلطانز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے درمیان کھیلے جانے والے میچ کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے  کہا کہ پاکستان کے تین اسٹیڈیم کو اپ گریڈ کر رہے ہیں، امید ہے کراچی، لاہور اور اسلام آباد کے وینیوز چیمپنز ٹرافی سے قبل تیار ہو جائیں گے، ہم پاکستانی ہیں چیمپنز ٹرافی پاکستان میں ہی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ کرکٹ بورڈ میں 900 لوگ 11کھلاڑیوں کے لئے ہیں، کسی کو نوکری سے نکالنا نہیں چاہتا لیکن ہم نے پیسے بھی بچانے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بہتری کے لیے ہرممکن کام کرنے کی کوشش کریں گے، میں ایک ساتھ دونوں عہدے رکھنے کیلئے تیار ہوں۔ محسن نقوی نے کہا کہ  ایک ہفتے میں غیرملکی کوچ کا معاملہ حل ہوجائے گا،  پچھلے سال ہم نے 2700 ڈومیسٹک میچز کروائے تھے، ہمارا ٹارگیٹ ہے اگلے سیزن میں9 ہزار میچ کروائیں گے۔

محسن نقوی نے غیر ملکی کوچ کے حوالے سے کہا کہ  میں ابھی کسی کا نام نہیں لوں گا کیونکہ اتنی باتیں چلتی ہے اس سے انٹرنیشنل لوگ چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے لوگ پیسے جمع کرکے بینک میں ڈالتے تھے، اب وہ پیسے کرکٹ کے اوپر لگیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس جادو کا چراغ نہیں ہے ٹیم کی محنت نظر آنی چاہیے، ہاریں بھی تو عزت سے ہاریں، میچز کروانا صرف مقصد نہیں ہمیں لڑکوں کو آگے لانا ہے۔ محسن نقوی نے کہا کہ کپتان کی تعیناتی سلیکشن کمیٹی کرے گی، سلیکشن کمیٹی میں تبدیلیاں لاؤں گا،سلیکشن کمیٹی کو بااختیار کریں گے اور وہی جوابدہ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جے شاہ سے میری ملاقات ہوئی اور کافی اچھی بات ہوئی۔ محسن نقوی نے کہا کہ  لاہور میں 4,5 وکٹیں تیار کر رہے ہیں جس میں آسٹریلیا اور انگلینڈ جیسی پچز ہوں گی،اسٹیڈیم اسٹیٹ آف دی آرٹ بنائیں گے،یہ ہمارا آپ سے وعدہ ہے۔

محسن نقوی نے کہا کہ  ویمن کرکٹ لیگ پر کام شروع ہوگیاہے، فینز انگیجمینٹ پر سیکیورٹی کی وجہ سے کام نہیں ہوپاتا،میں چاہتا ہوں فینز ایکشن سے قریب ہوں۔ محسن نقوی نے کہا کہ حارث رؤف اچھا کھلاڑی ہے لیکن ٹیم کی ترجیح پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، جو ملک سے نہیں کھیلے گا اس کے لیے یہی پالیسی ہے۔