افریقہ کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک،  پاکستان افریقہ انسٹی ٹیوٹ فار ڈویلپمنٹ اینڈ ریسرچ کا افتتا ح

18

اسلام آباد۔18اپریل  (اے پی پی):افریقہ کے  حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک، پاکستان-افریقہ انسٹی ٹیوٹ فار ڈویلپمنٹ اینڈ ریسرچ (پائیدار) کا افتتاح آج انسٹی ٹیوٹ آف سٹرٹیجک سٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی)  کے زیر اہتمام ایک سیمینار میں کیا گیا جس کا موضوع “افریقی ایشیائی یکجہتی کے  جذبے کا احیاکرنا: پاکستان-افریقہ تعلقات” تھا۔

 اس تقریب کے شرکاء  میں خاص طور پر افریقی ممالک کے سفیروں کے ساتھ ساتھ اسکالرز، طلباء اور تھنک ٹینکس  کے معزز ین بھی شامل تھے

اس موقع پر بات کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ تھنک ٹینک  کاافتتاح  18 اپریل کو انڈونیشیا میں ہونے والی ایشیائی اور افریقی ممالک کی بنڈونگ کانفرنس کی 69 ویں سالگرہ  کے موقع پر کیاجا رہا ہے جس کے  پہلے  اجلاس میں پاکستان، چین کے ساتھ ساتھ افریقہ کے ممالک نے بھی شرکت کی تھی۔ انہوں نے افریقہ کو افریقی یونین کے 54 ارکان کے ساتھ گلوبل ساؤتھ کی بحالی میں اہم پلیئر قرار دیا۔

سینیٹر مشاہد حسین نے پاکستان افریقہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ افریقہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات پاکستان کے قیام سے پہلے کے  استوارہیں کیونکہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے اس اہم افریقی ملک کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنے کے لئے 1946 میں مصر کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 1950 کی دہائی میں  پاکستان ہی تھا جس نے تیونس، مراکش، لیبیا اور اریٹیریا جیسے افریقی ممالک کی آزادی کی تحریکوں کی بھرپور حمایت کی، یہاں تک کہ ان ممالک کے ممتاز آزادی پسندوں کو سفارتی پاسپورٹ فراہم کئے گئے۔ 1970 کی دہائی میں پاکستان نے مالی اور فوجی مدد سے جنوبی افریقہ اور زمبابوے کی آزادی کی جدوجہد کی حمایت کی۔ پاکستان نے طلباء کے لیے وظائف اور افریقہ کے نو آزاد ممالک بشمول تنزانیہ، گیمبیا، گھانا، کینیا اور یوگنڈا کو تکنیکی اور انتظامی مدد فراہم کی اور آج افریقہ کے مختلف ممالک میں پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد بھی موجود ہے۔

 افریقہ کے بارے میں نئے تھنک ٹینک کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ پائیدارکا ایک بڑا مقصد پاکستان کی خارجہ پالیسی کے ترجیحی رجحان اور افریقہ میں  حصے کو بحال کرنا اور ہمارے مشترکہ مفادات کے پیش نظر تعلیم، ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی، تجارت اور سرمایہ کاری، توانائی، اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کو فروغ دینے سمیت سمندری امور، کھیل، سیاحت اور ثقافت جیسے شعبوں میں لوگوں کے درمیان تبادلے اور بزنس ٹو بزنس  تعلقات   میں پاکستان افریقہ  مراسم کو  مستحکم کرنا ہے کیونکہ پاکستان اور افریقہ کا مشترکہ نوآبادیاتی ماضی ہےاوردونوں  گلوبل ساؤتھ کا حصہ ہیں  اورترقی کے جمہوری راستہ  پر گامزن ہیں۔

تقریب میں  شریک افریقی ممالک کے سفیروں  جن  میں افریقی کور کے ڈین محمد کارمون اور مراکش کے سفیر جمیل بیکر عبداللہ، ایتھوپیا کے سفیر اور کینیا کی ہائی کمشنر میری نیامبورا کاماؤ  شامل تھے، نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا اور اسے مختلف شعبوں میں  پاکستان افریقی تعلقات کے فروغ کے لئے انتہائی اہم مثبت پلیٹ فارم قرار دیا ۔ اس موقع پر جنوبی افریقہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر آفتاب حسین اور ایتھوپیا کے سفیر نے بھی خطاب کیا۔ ڈائریکٹر جنرل  انسٹی ٹیوٹ آف سٹرٹیجک سٹڈیز اسلام آباد ایمبیسڈرسہیل محمود نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا اور افریقہ تک اس نئی رسائی میں سینیٹر مشاہد حسین کی  وسیع نظری اور دور اندیشی کو سراہا جو دنیا کے ایک انتہائی اہم اور خوش آئند حصے میں پاکستان کے مفادات کو فروغ دینے کے لئے ایک  اہم محرک ثابت ہوگا۔

سینیٹر مشاہد حسین نے یہ بھی اعلان کیا کہ پائیدار کی آئندہ سرگرمیوں میں ایک باقاعدہ نیوز لیٹر کی اجراءکے ساتھ ساتھ افریقہ سے متعلق اہم  ایام کی تقریبات  کا انعقادبھی شامل ہیں جن میں 25 مئی 2024 کو آنے والا افریقہ ڈے بھی شامل ہے۔