کاکول کے فزیکل ٹریننگ کیمپ سے کھلاڑیوں کو بہت فائدہ ہوا ،  کرکٹرز کی رائے

18

لاہور،7 اپریل(اے پی پی): پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں نے کاکول میں منعقدہ فزیکل ٹریننگ کیمپ کو انتہائی کارآمد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ  اس کیمپ کا بنیادی مقصد اتحاد اور ٹیم بانڈنگ تھی۔ پاکستان آرمی کے ٹرینرز سے ملنے والی اس  ٹریننگ کے  کھلاڑیوں کی فٹنس اور کارکردگی پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔

قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں نے پی سی بی ڈیجیٹل سے  خصوصی  گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ   کیمپ میں کھلاڑیوں کو اکٹھے ہونے کا موقع ملا اور سب نے ایک ایک لمحے سے بھرپور لطف اٹھایا۔

یاد رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیرمین محسن نقوی نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی  انٹرنیشنل کرکٹ میں شرکت کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس  فزیکل ٹریننگ کیمپ کا انعقاد پاکستان آرمی کے اشتراک سے  کاکول میں کیا جہاں مدعو کیے گئے کرکٹرز نے پاکستان آرمی کے تجربہ کار ٹرینرز کی نگرانی میں ٹریننگ حاصل کی۔کیمپ کے اختتام کے بعد یہ تمام کھلاڑی آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی جانب سے دیے گئے افطار ڈنر میں شرکت کرینگے۔

آرمی ٹریننگ کیمپ کے بارے میں پاکستان کے وائٹ بال کپتان بابراعظم نے کہا کہ اس کیمپ سے نہ صرف کھلاڑیوں کو اپنی فٹنس بہتر بنانے کا موقع ملا بلکہ اس کیمپ کا بنیادی مقصد  کھلاڑیوں میں اتحار اور ٹیم بانڈنگ تھا،اس سلسلے میں لیکچرز بھی ہوئے۔انہوں نے کہا کہ  ان کے لیے اس طرح کے فزیکل ٹریننگ کیمپ میں حصہ لینے کا یہ تیسرا موقع ہے اور وہ جب بھی یہاں آئے ہیں کچھ نہ کچھ سیکھ کر گئے ہیں۔

بابراعظم نے کہا کہ  یہ کیمپ اس لیے مختلف ہے کہ اس میں کرکٹ نہیں تھی۔یہاں صرف فزیکل فٹنس  اسپیڈ پھرتی اور اسٹرینتھ پر کام ہوا جبکہ  اصل چیز ٹیم یونیٹی تھی  جس  پر بہت کام ہوا ہے۔اس طرح کے کیمپس بہت فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں جب آپ ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارتے ہیں۔

فاسٹ بولرنسیم شاہ  نے کیمپ کے بارے میں کہا کہ  پی ایس ایل میں ہم تمام کھلاڑی مختلف ٹیموں میں ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے کے خلاف کھیلے تھے لہذا اس کیمپ کی وجہ سے ہمیں ایک ساتھ وقت گزارنے اور اپنے خیالات شیئر کرنے کا موقع ملا، ٹیم کو یکجا رکھنے کے لیے یہ بہت اچھا اقدام  تھا۔انہوں نے کہا کہ ٹریننگ کوئی بھی ہو اس کا فائدہ کھلاڑیوں کو ہوتا ہے۔ یہ ٹریننگ عام ٹریننگ سے زیادہ مختلف نہیں تھی۔اس ٹریننگ میں زیادہ  توجہ اسٹیمنا پر رہی۔ یہ چیز آگے چل کر ہمیں ٹیسٹ کرکٹ میں بہت کام آئے گی کیونکہ اس فارمیٹ میں ہمیں زیادہ اسٹیمنا درکار ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر ایتھلیٹ اور کھلاڑی کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنی فٹنس کو بہتر سے بہتر کرے۔

وکٹ کیپر بیٹر اعظم خان نے کہا کہ  یہ کیمپ ان کے لیے  زبردست تجربہ رہا۔ سطح سمندر سے بلندی پر ٹریننگ کا ہمیں فائدہ ہوگا۔ ان کی  اسپیڈ اچھی ہے لیکن ان کا فوکس یہی تھا کہ اپنی اینڈورنس  ( صبر ۔ برداشت ) میں اضافہ کریں  اور  ٹرینرز نے اس سلسلے میں ان پر کافی کام کیا۔انہوں نے کہا کہ جب تمام کھلاڑی خوشگوار ماحول میں ساتھ رہتے ہیں  تو اس سے ٹیم میں مثبت طاقت آتی ہے،پاکستان ٹیم صرف ٹیم نہیں ہے بلکہ ایک فیملی ہے اور پاکستان کی وجہ سے  ہم ہیں۔

اعظم خان نے  پہاڑ پر چڑھنے کو خوشگوار تجربہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پہاڑ کی چوٹی پر پہنچ کر خوشی ہوئی کیونکہ  وہ اس سے پہلے کبھی اتنے بلند پہاڑ پر نہیں چڑھے تھے اور وہ سوچ رہے تھے کہ یہ کوہ پیما کس طرح بڑی بڑی چوٹیاں سر کرتے ہونگے ان کی ہمت اور حوصلے کی داد دینی چاہیے۔

آل راؤنڈڑ عامر جمال کے لیے یہ کیمپ اس قسم کا پہلا تجربہ تھا ۔ ان کا کہنا تھا کہ  یہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی سے بالکل مختلف ٹریننگ تھی ۔ ٹیم کو یکجا رکھنے کے لیے اس طرح کے کیمپ بہت ضروری ہوتے ہیں۔

آل راؤنڈر عماد وسیم  نے کہا کہ انہوں نے اس کیمپ میں اپنی ری ہیب اور اسٹرینتھ پر کام کیا  اس لیے یہ کیمپ  ان کے لیے بہت مفید رہا۔ جب آپ ایکسٹرا فزیکل ٹریننگ کرلیتے ہیں تو میچ میں آسانی رہتی ہے۔آرمی کے ٹرینرز نے کھلاڑیوں پر بہت محنت کی ہے ۔ یہ دو ہفتے سب کھلاڑیوں کو ہمیشہ یاد رہیں گے۔

آل راؤنڈر شاداب خان نے کہا کہ  سب سے اہم بات یہ ہے کہ  تمام لڑکوں کی فٹنس میں بہتری آئی ہے اور وہ جتنے زیادہ فٹ ہونگے اتنا ہی ٹیم کے لیے اچھا ہے۔ ورلڈ کپ سےقبل ہمارے کھلاڑیوں کا فٹ ہونا بہت ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ جب آپ ایک ساتھ رہتے ہیں تو آپ کو ایک دوسرے کو سمجھنے اور جاننے کا اچھا موقع ملتا ہے۔ روزے میں ٹریننگ مشکل ہوتی ہے لیکن چونکہ موسم اچھا تھا لہذا زیادہ محسوس نہیں ہوا۔۔