اسلام آباد، 23 مئی( اے پی پی): ڈی جی آئی ایس ایس آئی سفیر سہیل محمود نے کہا کہ دنیا کی تقدیر کا فیصلہ اس کے پانیوں پر ہوگا، بحرہندسمندر ایک مصروف ترین سمندری تجارتی راستہ ہے، عالمی تجارت کا 80 فیصد حصہ اس سمندر سے گزرتا ہے اور اس کی حفاظت کی قیمت بہت زیادہ ہے، یہ سمندر اقتصادی ترقی کے لئے کام کرتا ہے۔ بھارت کی بحری پیش رفت کے بحر ہند پر اثرات کے موضوع پر سیمینار میں اظہار خیال کرتے ہوئے سفیر سہیل محمود نے کہا کہ سمندر طویل عرصے سے وسائل، نقل و حمل کا ایک اہم ذریعہ رہے ہیں تاہم، کچھ سمندر اب خطرے میں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سرد جنگ نے آبادیاتی، اقتصادی اور فوجی طاقت میں مشرق کی طرف ایک اہم تبدیلی لائی ہے۔
سفیر سہیل محمود نے کہا کہ تاریخی طور پر بحر ہند سرگرمیوں کا ایک مرکز رہا ہےاور پاکستان، خا ص طور پر سمندری تجارت سے بہت زیادہ متاثر ہے، جس سے بحر ہند کو اس کی معیشت کے لیے ایک اہم حیثیت حاصل ہے۔
ڈی جی اے سی ڈی اے بریگیڈیئر زائر کاظمی نے کہا کہ بحر ہند خطے میں سمندر پر مبنی صلاحیتوں کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ہندوستان کی ابھرتی ہوئی بحری طاقت سمندری شعبہ میں تسلط قائم کرنے کے لیے تیار ہے۔ ہندوستان بحر ہند اور اس سے آگے اپنے مفادات کی حفاظت کے لیے طاقت کا مظاہرہ کرے گا۔
تقریب میں ڈائریکٹر اے سی ڈی سی ملک قاسم ،وائس ایڈ میرل خان خاشم بن صدیق ،برگیڈئیر ظاہر کاظمی اور وائس ایڈمرل احمد سعید نے بھی شرکت کی۔