قومی اور مقامی زبانوں میں تعلیم دے کر ہی تعلیم کو فروغ دیا جا سکتا ہے؛ انتھونی نوید

15

 

کراچی، 27 مئی (اے پی پی): سندھ اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر انتھونی نوید نے  کہا ہے کہ ملک میں قومی اور مقامی زبانوں میں تعلیم دے کر ہی تعلیم کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔

سوسائٹی فار دی ایڈوانسمنٹ آف ایجوکیشن  کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں “لڑکیوں کی تعلیم میں معاونت: بینظیر انکم سپورٹ پروگراکی تعلیم سماجی تحفظ کی مداخلت کے طور پر” کے عنوان سے گول میز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےانتھونی نوید نے  کہا  کہ سندھ حکومت یونین کونسل کی سطح پر سکل ڈویلپمنٹ کا ادارہ قائم کرنے پر غور کر رہی ہے تاکہ بچوں کو فنی تعلیم فراہم کی جا سکے، ہر سطح پر تعلیم کو فروغ دینے کے لیے غیر ملکی زبانوں کے بجائے قومی اور مقامی زبانوں میں تعلیم دینے کی ضرورت ہے۔

ڈپٹی سپیکر سندھ اسمبلی نے کہا کہ عوام کو انتخابات سے پہلے اور بعد میں سیاسی نمائندوں سے ضرور پوچھنا چاہیے کہ انہوں نے اپنے اپنے حلقوں میں تعلیم اور صحت کی بہتری کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں۔انہوں نے یہ کہا  کہ بلدیاتی چیئرمینوں/میئرز کو تعلیم اور صحت کے شعبوں کے لیے ذمہ دار بنایا جانا چاہیے کیونکہ وہ وزراء سے زیادہ مؤثر طریقے سے کام کر سکتے ہیں

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے رکن صوبائی اسمبلی سعدیہ جاوید نے تجویز پیش کی کہ ڈراپ آؤٹ ریشو پر قابو پانے کے لیے سخت اصلاحات کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں اسٹیک ہولڈرز کو اپنا کردار ادا کرنے کے لیے آگے آنا چاہیے۔

سوسائٹی فار دی ایڈوانسمنٹ آف ایجوکیشنکے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عباس رشید، پارلیمانی گروپ کے ظفر اللہ خان اور آئیڈیاز کے پروفیسر فیصل باری نے زیر بحث موضوع پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ سماجی تحفظ کے اقدامات جیسے بی آئی ایس پی کے تعلیمی وظیف کی طرف سے دیے جانے والے وظیفے معاشرے کے پسماندہ طبقے کی لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں لیکن ہدف حاصل کرنے کے لیے مزید بہت سے اقدامات کی ضرورت ہے۔

گول میز اجلاس میں لڑکیوں کی تعلیم حاصل کرنے کی راہ میں حائل رکاوٹوں سے متعلق دیگر مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ایگزیکٹیو ڈائریکٹرآئی آر سیصادقہ صلاح الدین، سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے قاضی کبیر اور دیگر ماہرین تعلیم اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بھی بات چیت میں شرکت کی۔