پاکستان کودرپیش معاشی چیلنجز سے نمٹنے کا واحد حل تخلیقی معیشت ہے؛چیئرمین انٹرنیشنل کریٹو ایکسچینج عطاء الکریم

8

 

اسلام آباد،28مئی  (اے پی پی):چیئرمین انٹرنیشنل کریٹو ایکسچینج (آئی سی ای)عطاء الکریم نے کہا ہے کہ ملک  میں تخلیقی معیشت کو فروغ دینے اور پاکستان کو ٹریلین ڈالر کی انڈونیشیا کی معیشت سے جوڑنے کے لئے سیاحت اور تعلیم اہم شعبے ہیں، پاکستان تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ سے ہی ترقی کر سکتا ہے، پاکستان اور انڈونیشیا میں سیاحت، ثقافتی فروغ اور اجناس کی برآمد پر کام کر کے دونوں ممالک کے معاشی انضمام کیلئے مخلصانہ کوششیں کر رہے ہیں۔

منگل کونیشنل پریس کلب اسلام آباد میں انڈونیشیا کے چارج ڈی افیئرز رحمت ہندیارتا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئےچیئرمین انٹرنیشنل کریٹو ایکسچینج (آئی سی ای)عطاء الکریم نے پاکستان میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے فروغ کااعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اس وقت جن شدید معاشی چیلنجز کا سامنا ہے ان کا واحد حل ’’تخلیقی معیشت‘‘ ہے ، انڈونیشیاکاشمار اس تصور کے ساتھ دنیا کی سے بڑی معیشتوں میں ہے، انڈونیشیا اس وقت عالم اسلام کی پہلی ٹریلین معیشت ہے جو باقی دنیا کے ساتھ قدم بہ قدم آگے بڑھ رہی ہے، اس ملک میں بالی سمیت اہم سیاحتی مقامات ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے شمالی علاقوں میں سیاحت کابہت زیادہ پوٹینشل موجود ہیں  اس کے فروغ کے لیے بین الاقوامی سرمایہ کاری بہت ضروری ہے، قرضوں سے معیشت نہیں بنتی ،پاکستان تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ سے ہی ترقی کر سکتا ہے،اس ضمن میں  پاکستان کو بین الاقوامی سپلائی ویلیو چین سے منسلک کرنا ضروری ہے، اس کے بغیر ملکی معیشت کا آگے بڑھنا مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان کے شمالی علاقوں بشمول ہنزہ، گلگت بلتستان، سکردو، ہزارہ، گلیات اور کاغان میں سرمایہ کاری لانے کا ارادہ رکھتے ہیں، پاکستان میں سیاحت اور سیاحت کی صنعت کے فروغ کے لیے وہ سیاحتی مقام پر سیاحت اور ہوٹلنگ کے لئے جدید تعلیم کا ادارہ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

چیئرمین انٹرنیشنل کریٹو ایکسچینج (آئی سی ای)عطاء الکریم نے کہا کہ وہ پاکستان میں تخلیقی معیشت کے فروغ کے لئے  جامع منصوبہ لے کر آئے ہیں، جس میں سیاحت، تعلیم، فلم سازی، ادب اور ثقافت بہت اہم ہیں، جس میں مستقبل قریب میں بہت زیادہ پیش رفت کی توقع ہے،انہوں نے کہا کہ ان کی تنظیم انٹرنیشنل کریٹو ایکسچینج (آئی سی ای ) غیر سیاسی  ہے جو صنعت، تجارت، معیشت اور سرمایہ کاری کے ذریعے انڈونیشیا اور باقی دنیا کو جوڑنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی سی ای  کی بنیاد انڈونیشیا میں رکھی گئی تھی اور یہ تنظیم انڈونیشیا اور بین الاقوامی دنیا میں معیشت اور تجارت کے فروغ کے لئے کام کرے گی،اس سلسلے میں پاکستان پہلا ملک ہوگا جسے اس تنظیم کی اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں اور تعاون کے لئے منتخب کیا گیا ہے کیونکہ میں پاکستان کی جانب سے تنظیم کا بانی ہوں۔

چیئرمین آئی سی ای نے کہا کہ وہ پاکستان اور انڈونیشیا میں سیاحت، ثقافتی فروغ اور اجناس کی برآمد پر کام کر کے دونوں ممالک کے معاشی انضمام میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی مخلصانہ کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی ای  دونوں ممالک اور باقی دنیا میں اس طرح کی اقتصادی صلاحیت پر سخت محنت کر کے پاکستان کی اقتصادی ترقی کی  خواہاں ہے۔

 انڈونیشیا کےقائم مقام سفیر رحمت ہندیارتا نےپریس کانفرس سے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلام آباد میں جمہوریہ انڈونیشیا کا سفارت خانہ انڈونیشیا اور پاکستان کے درمیان مضبوط تعلقات کے  فروغ کے لئے ہمیشہ کوشاں ہے ، جیسا کہ دونوں ممالک کے بانی صدر احمد سوکارنواور قائداعظم محمد علی جناح کی خواہش اور وژن  تھا۔

سینئر سفارتکار نے کہا کہ اسلام آباد میں انڈونیشیا کے سفارت خانے کی طرف سے کم از کم دو ترجیحات طے کی گئی ہیں تاکہ اقتصادی سفارت کاری کے ذریعے دوطرفہ تجارتی حجم کو بڑھا نا، وفود کے تبادلے اوردوروں کو تیز کر کے عوام سے عوام کے رابطوں کو بہتر بنایا جا سکے۔ مذہبی شخصیات، سیاست دان، فوجی حکام اور کیڈٹس، ماہرین تعلیم، طلباء کےآنے  جانےسے  دنیا کے دو سب سے بڑے مسلم ممالک ایک دوسرے کے بہت قریب ہیں ۔انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا کا سفارتخانہ آئی سی ای  کے آغاز کا پرتپاک خیرمقدم کرتا ہے کیونکہ یہ سفارتخانہ کی پاکستان میں سفارت کاری کی دونوں بڑی ترجیحات کے مطابق ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی سی ای  سے انڈونیشیا اور پاکستانی دونوں حکومتوں کے لئے ایک قابل اعتماد پارٹنر بننے کی توقع ہے تاکہ انڈونیشیائی وپاکستانی کاروباری برادریوں کو آپس میں جوڑ کر اور لوگوں کے درمیان تعاون کو آسان بنا کر دو طرفہ تعلقات کو مسلسل مضبوط کیا جا سکے۔