اسلام آباد،23 مئی (اے پی پی): وفاقی وزیر برائے میری ٹائم قیصر احمد شیخ نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے وژن کے مطابق گوادر پورٹ کو پاکستان کے تجارتی نیٹ ورک کا ایک اہم مرکز بنانے اور اس کے ذریعے درآمدات بڑھانے کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کررہے ہیں جس کی آپریشنل توسیع سے خطے میں روزگار کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے اور علاقائی اور قومی معیشت میں نمایاں مدد ملے گی۔
آج گوادر کی ترقی اور تجارتی سہولتوں کا جائزہ لینے کے لیے ایک خصوصی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ گوادر پورٹ سے مقامی ترقی کو فروغ ملے گا اور مقامی آبادی کے معیار زندگی میں اضافہ ہوگا۔بندرگاہ کی آپریشنل صلاحیت کو بہتر بنانے، بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے مشاورت کی جا رہی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ چیلنجز سے نمٹتے ہوئے اسٹریٹجک بہتریوں کو نافذ کرکے اپنی درآمدی اور برآمدی استعدادبڑھانے کے لیے تیار ہیں اور معاشی نمو کو فروغ دینے اور تجارتی آپریشنز کو دھارے میں لانے کی مسلسل کوششوں کر رہے ہیں۔ ان اصلاحات کا مقصد تبدیلی کے اوقات کو کم کرنا اور ہینڈل کیے جانے والے سامان کے حجم میں اضافہ کرنا ہے۔
بلیو اکانومی کے متعلق بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ ان اقدامات کا مقصد روزگار کے مواقع پیدا کرنا، غذائی تحفظ کو بڑھانا اور اقتصادی تنوع کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اشیا کی تیز تر کلیئرنس کو یقینی بنانے کے لیے جدید ڈیجیٹل ٹریکنگ سسٹمز کو مربوط کرنا ہوگا۔
وزارت بحری امور میں منعقد ہونے والے اس اجلاس میں اہم ترین شراکت داروں کو اکٹھا کیا گیا اور بندرگاہ کی سہولیات کو اپ گریڈ کرنے کے منصوبوں پر بات چیت کے علاوہ بندرگاہوں کی اسٹوریج کی گنجائش میں توسیع اور سامان لادنے اور اتارنے کو جدید ترین بنانے کی تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں کسٹم پروسیسنگ کو مزید موثر بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا اورماہی گیری کے شعبے کو صنعتی درجہ دینے کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ گزشتہ سال کے دوران مچھلی کی برآمد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، یہ سب سے زیادہ برآمدی اشیاء کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے۔
اس کے علاوہ گوادر پورٹ کو مزید مسابقتی اور کاروبار کے لیے پرکشش بنانے کے لیے ٹیکسوں کو معقول بنانے کی تجاویز کا جائزہ لیا گیا اورمیری ٹائمز میں سیلز ٹیکس اور ڈیوٹی کے مسائل کو حل کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔
اجلاس میری ٹائم سرگرمیوں کو آسان بنانے اور بین الاقوامی شپنگ کمپنیوں کو گوادر کی طرف راغب کرنے کے لیے ایک جامع گہرے سمندر کی پالیسی پر غور کیا گیا اور پورٹ کے ارد گرد صنعتی سرگرمیوں کو سپورٹ کرنے کے لیے ویلیو ایڈیشن کی سہولیات کے قیام اور انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔