اراکین سینیٹ کے لیے معیشت کی حالت اور سالانہ بجٹ 2024-25 کے بارے میں پری بجٹ اجلاس

28

اسلام آباد،11 جون (اے پی پی ): سینیٹ آف پاکستان کے اراکین کے لیے معیشت کی حالت اور سالانہ بجٹ 2024-25 کے بارے میں پری بجٹ اجلاس   منگل  کو یہاں  منعقد ہوا۔ سینیٹ سیکرٹریٹ کے پارلیمانی ڈویلپمنٹ یونٹ (PDU) نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پارلیمانی سروسز (PIPS) اور مستحکم پارلیمنٹ کے اشتراک سے اس تقریب کا کامیابی سے پارلیمنٹ ہاؤس میں انعقاد کیا گیا۔

 سیشنز میں پاکستان کی معیشت کی حالت، بجٹ سازی کے عمل میں سینیٹ کے کردار، اور آئندہ سالانہ بجٹ 2024-25 کے لیے کلیدی پالیسی پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں موجودہ اور نو منتخب سینیٹرز نے شرکت کی۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور محصولات کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا اور سابق وزیر خزانہ نے شرکاء کے ساتھ ایک انٹرایکٹو سیشن کا انعقاد کیا اور پارلیمانی کمیٹیوں کے ذریعے بجٹ کی جانچ پڑتال کے تناظر میں اپنا قیمتی تجربے  کے بارے میں  بتایا۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے  کہا  کہ اگرچہ سینیٹ سالانہ بجٹ میں صرف سفارشی کردار ادا کرتی ہے اور حکومت اس کی سفارشات کو قبول کرنے کی پابند نہیں ہے تاہم  انہوں نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں سینیٹ آف پاکستان کی متعدد سفارشات کو قبول اور شامل کیا گیا ہے۔

 اجلاس کے دوران سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف اور پارلیمانی امور نے  کہا کہ ملک کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کے لیے پاکستان کو چارٹر آف اکانومی کی اشد ضرورت ہے۔   سینیٹر فوزیہ ارشد، دانش کمار، محسن عزیز اور دیگر سینیٹرز نے پاکستان کی معیشت کی بحالی کے لیے لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

 سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پارلیمانی سروسز (PIPS) محمد انور نے بجٹ کے عمل میں سینیٹ کے کردار کو ایک اہم سفارشی ادارے کے طور پر بیان کیا۔انہوں نے کہا کہ  اگرچہ قومی اسمبلی کو مالیاتی معاملات پر بنیادی اختیار حاصل ہے، لیکن سالانہ بجٹ میں ترامیم کی جانچ پڑتال اور سفارشات میں سینیٹ کا کردار سب سے اہم ہے، جو کہ 14 دنوں کے اندر قومی اسمبلی کو اپنی سفارشات پیش کر سکتا ہے۔

ڈائریکٹر، بجٹ کمپیوٹرائزیشن، وزارت خزانہ، محمد عدنان عظیم نے بجٹ پبلیکیشنز کو پڑھنے اور تجزیہ کرنے کے حوالے سے ایک معلوماتی سیشن کا انعقاد کیا، جو حکومت کی اہم ترین پالیسیوں کی عکاسی کرتا ہے۔ سیشن نے سینیٹرز کو ایک جائزہ فراہم کیا کہ ہر بجٹ کی اشاعت میں کیا تلاش کرنا ہے، اور اس میں فراہم کردہ معلومات کا تجزیہ کیسے کیا جائے۔