اسلام آباد23جون (اے پی پی): وفاقی وزیر اطلاعات،نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ اپوزیشن تنقید برائے تنقید کرتی ہے لیکن کسی نے شیڈو بجٹ پیش کرنے کی زحمت نہیں کی، ان کے پاس قابلیت کا فقدان تو تھا ہی لیکن نیت کا بھی فقدان ہے، یہ کچھ کرنا نہیں چاہتے، یہ صرف اور صرف انتشار پھیلانا چاہتے ہیں اور ہمیں تجارت اور سرمایہ کاری کے لئے ملک کو محفوظ کرنا ہے، سڑکوں پر انصاف کی فراہمی کی روایت کو ختم کرنا ہوگا، اقلیتوں کے تحفظ کے لئے ایک نظام وضع کیا جانا چاہئے، بتایا جائے کہ گڈ طالبان اور بیڈ طالبان کی بحث اس ملک میں کس نے شروع کی تھی؟ جب کسی کو طالبان کی گولی لگتی ہے تو اس پر گڈ یا بیڈ طالبان نہیں لکھا ہوتا، کل آپریشن عزم استحکام کی منظوری دی گئی، یہ معاملہ کابینہ میں بھی آئے گا اور اس ایوان میں بھی۔ ہم عزم استحکام پرعمل پیرا ہوں گے اور پاکستان کو عظیم تر بنائیں گے۔
اتوار کو قومی اسمبلی اجلاس میں بجٹ پر تقریر کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بجٹ سیشن کی کچھ روایات کئی دہائیوں سے چلی آ رہی ہیں، جب مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی اپوزیشن میں تھے تو شیڈو بجٹ پیش کیا جاتا تھا، کاغذ کا ٹکڑا پکڑ کر فیکٹ اینڈ فگرز پیش کر کے اٹھ کر گھر چلے جانا تو بہت آسان کام ہے۔
انہوں نے کہا کہ شیڈو بجٹ تیار کرنے میں محنت لگتی ہے،شیڈو بجٹ میں جائزہ لیا جاتا ہے کہ کون سے ٹیکسز اور سبسڈیز ہیں جنہیں کم کیا جا سکتا ہے، کن طبقات کو مزید ریلیف دیا جاسکتا ہےمگر یہ امرافسوسناک ہے کہ تنقید برائے تنقید کی جاتی ہے لیکن کسی نے شیڈو بجٹ پیش کرنے کی زحمت تک نہیں کی۔
وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ اس بجٹ پر انہیں کیا اعتراض ہے، کیا انہیں نان فائلرز کی حوصلہ شکنی کرنے پر اعتراض ہے، کیا نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ کے اندر لانے پر اعتراض ہے؟۔ کیا انہیں گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کرنے پراعتراض ہے؟ کیا انہیں کم از کم اجرت بڑھانے پراعتراض ہے یا انڈسٹری کی بجلی سستی کرنے پر اعتراض ہے؟۔ انہیں اعتراض کس بات پر ہے، کیا انہیں اس بات پراعتراض ہے کہ ان کے دور میں زرمبادلہ کے ذخائر 15 دن کے رہ گئے تھے جو اب 2 ماہ کے ہیں، کیا آج انہیں سٹاک ایکسچینج کے نئے ریکارڈ قائم کرنے پراعتراض ہے؟۔
سنی اتحاد کونسل کے رکن کی جانب سے قابل اعتراض زبان استعمال کرنے کی مذمت کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ فاضل رکن قومی اسمبلی جب مسلم لیگ (ن) میں تھے تو وہ نواز شریف صاحب کو ”آقا” اور “مائی لیڈر” کہہ کر پکارتے تھے اور ان کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑے ہوتے تھے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ گرفتاری سے بھاگنا بہت آسان تھا، جب مریم نواز شریف اور فریال تالپور کو گرفتار کیا جا رہا تھا تو وہ بھی بھاگ سکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا اور مجھے نس نس جان بچانے کی سمجھ اس وقت آئی جب فواد چوہدری صاحب کو گرفتار کیا جا رہا تھا تو وہ ایسا بھاگے کہ رکنے کا نام نہیں لیا۔
اقلیتوں کا ذکر کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ میرے حلقے میں 70 ہزار مسیحی ووٹرز ہیں۔ ہمیں سڑکوں پر انصاف کرنے کے رجحان کو ختم کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں ایک قرارداد پیش کی گئی، کیا ہی اچھا ہوتا اس ملک کی اقلیتوں کے تحفظ کے لئے آپ ہمارے ساتھ کھڑے ہوتے اور اس قرارداد کی حمایت کرتے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کل ہم نے پاک فوج کے مسیحی سپاہی ہارون ولیم کی آخری رسومات میں شرکت کی، ان کا جسد خاکی بھی اسی پرچم میں لپیٹا گیا جس میں ایک مسلمان فوجی کا جسد خاکی لپیٹا جاتا ہے۔
دہشت گردی کی لہر کا ذکر کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کل عزم استحکام کمپین کی منظوری دی گئی ہے، یہ معاملہ کابینہ میں بھی آئے گا اور اس ایوان میں بھی۔ انہوں نے کہا کہ اس مہم کی ضرورت کیوں پڑی؟۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جب کسی پاکستانی فوجی، سپاہی، پولیس والے، رینجرز یا سویلین کے سینے پر گولی لگتی ہے تو اس گولی پر یہ نہیں لکھا ہوتا کہ یہ گڈ طالبان کی گولی ہے یا بیڈ طالبان کی اور جب میتیں گھروں کو آتی ہیں تو کہرام مچتا ہے جس کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔اپوزیشن شیڈو بجٹ لائے، ہماری اصلاح کرے، تجاویز پیش کرے ہم بیٹھنے اور بات کرنے کوتیار ہیں، ان کی اچھی تجاویز پر اس فریم ورک کے اندر رہتے ہوئے بجٹ کو بہتر بنانے کے لئے تیار ہیں۔ یہ صرف اور صرف انتشار پھیلانا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ پاکستان غیر مستحکم ہو۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم عزم استحکام پرعمل پیرا ہوں گے اور پاکستان کو عظیم تر بنائیں گے۔