اسلام آباد،11جون( اے پی پی ) : اکادمی ادبیات پاکستان کی طرف سے ادبی انعامات وصول کرنے والے اہل قلم کو اسناد اور شیلڈز پیش کی گئیں۔ تقریب کے افتتاحی اجلاس میں‘‘کمال ِ فن ایوارڈز ’’پیش کئے گئے ۔ کمال فن ایوارڈ کسی بھی شاعر ادیب کو اس کی زندگی بھر کی ادبی خدمات کے اعتراف میں دیا جاتا ہے۔
افتتاحی اجلاس میں حسن ناصرجامی، وفاقی سیکرٹری قومی ورثہ و ثقافت ، مہمان خصوصی تھے۔ زہرا نگاہ مہمان اعزازتھیں۔ ڈاکٹر نجیبہ عارف، صدر نشین، اکادمی ادبیات پاکستان ،نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ یاسمین حمید نےکلیدی خطبہ دیا۔نظامت تصور زمان بابر نے کی۔
حسن ناصر جامی، وفاقی سیکرٹری ، قومی ورثہ و ثقافت نے کہا کہ ادب و ثقافت اور لسانی حوالے سے یہ ایک شاندار اور متنوع تقریب ہے اس کے لیےچیئرپرسن ڈاکٹر نجیبہ عارف خراج تحسین کی مستحق ہیں کہ انھوں نے ملک بھر کے ادیبوں کو ایک چھتت تلے جمع کیا اور سات سال سے کمال فن ایوارڈ کی شیلڈز جن کو نہیں دی گئی انہیں آج سند اعزاز اور شیلڈز پیش کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ ادیب شاعر معاشرے کے حساس ترین لوگ ہوتے ہیں جو لوگوں کے دلوں کی دھڑکنوں کو محسوس کرتے ہیں ان کی عزت و تکریم ہم سب پر فرض ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن کی کوشش ہے کہ پاکستان کے ادبی منظر نامے کو عالمی سطح پر نمایاں کیا جائے اور پاکستان کے سافٹ امیج کو ابھارا جائے۔
ڈاکٹر نجیبہ عارف، صدر نشین، اکادمی ادبیات پاکستان نے کہا کہ گزشتہ سالوں میں اعزازیافتہ اہلِ قلم کو بروقت مالی انعامات تو دیے جاتے رہے مگر اسناد پیش نہ کی جا سکیں۔ چنانچہ اِس تقریب کے ذریعے اسلام آباد میں پاکستان کے کئی علاقوں سے تعلق رکھنے والے اہلِ قلم جنہوں نے کئی مختلف پاکستانی زبانوں میں بہترین کتابیں لکھیں، ایک چھت تلے جمع ہوئے ہیں۔
اِس تقریب کے ذریعے نہ صرف بہترین کتابیں لکھنے والے اہلِ قلم کی شایانِ شان حوصلہ افزائی ہوئی بلکہ قومی یکجہتی، ہم آہنگی اور ایک دوسرے کے نقطہء نظر کو سمجھنے میں بھی مدد ملی ۔ یہ تقریب پاکستان کی ادبی تاریخ کا ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوگی۔