کوئٹہ۔ 26 جون (اے پی پی):بلوچستان کے وزیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے کہا ہے کہ بلوچستان میں دہشتگردوں کا اہم نیٹ ورک پکڑا گیا، کالعدم ٹی ٹی پی کی دفاعی شوریٰ کے سربراہ دہشت گرد نصر اللّٰہ عرف مولوی منصور کو گرفتار کر لیا گیا ، گرفتار کمانڈر نصراللہ ٹی ٹی پی شوری کے دفاعی کمیشن کا ممبر بھی رہا ہے، دہشت گرد کارروائیوں کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے۔ بھارت دہشت گردوں کی مالی مدد کرتا ہے ۔
بدھ کو کوئٹہ میں ترجمان بلوچستان حکومت شاید رند اور ڈی آئی جی اعتزاز گورایہ کے ہمراہ پریس کانفرنس میں صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ کمانڈرز کی گرفتاری پر انٹیلی جنس اداروں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، اب کسی کو اس میں شک نہیں ہونا چاہیے کہ ان واقعات کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے،بھارت کینیڈااورامریکا میں بھی ایسی کارروائیوں میں ملوث ہے ، وہ 20سال سےافغانستان سے پاکستان میں دہشتگردی سے کرارہا ہے۔ گزشتہ دنوں قانون نافذ کرنے والے اور انٹیلی جنس اداروں نے ایک پیچیدہ آپریشن کیا جس میں اہم دہشتگرد کمانڈر زکو گرفتار کیا گیا جن میں کمانڈر نصراللہ اور کمانڈر ادریس شامل ہیں ۔
صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ بلوچستان کے عوام ایسے عناصر کو پہچانیں اپنی آنکھیں کھولیں، معصوم لوگوں کو ورغلا کر پہاڑوں پر لے جایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو میرا پیغام ہے کہ جو نوجوان پہاڑوں پر گئے ہیں ان کو ورغلایا اور گمراہ کیا گیا ہے، یہ پاکستان آپ کا وطن ہے اپنی سکیورٹی فورسز کا ساتھ دیں اور دہشتگردوں کے منصوبوں کو ناکام بنائیں۔صوبائی وزیرداخلہ نے کہا کہ ہمارے کچھ گمراہ لوگ اپنےخاندانوں کا بھی نقصان کررہے ہیں ، ہماری سکیورٹی ایجنسیز نے اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا، انٹیلی جنس ایجنسیز نے بہت بڑی تباہی کا منصوبہ بنانے والوں کو رنگے ہاتھوں پکڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت دہشت گردوں کی مالی مدد کرتا ہے۔صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ نوجوان دشمن کے عزائم کو پہچانیں ان کی باتوں میں نہ آئیں۔
اس موقع پر انہوں نے دہشتگرد نصر اللہ کا ویڈیو پیغام سنایا۔ نصر اللہ محسود نے اپنے بیان میں کہا میں تصدیق کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ٹی ٹی پی کے سارے نظام خصوصاً مالی نظام کے پیچھے بھارت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی رہنما مفتی نور ولی محسود نے کابل میں بھارتی سفارتخانے جاکر بھارتی خفیہ ایجنسی ۔ را۔ کے حکام سے ملاقات کی۔افغان حکومت ٹی ٹی پی کو ناصرف مالی مدد فراہم کر رہی ہے بلکہ ان کی ٹریننگ اورافرادی قوت بھی فراہم کر رہی ہے۔
گرفتار دہشتگرد کا کہنا تھا میں مفتی نور ولی محسود سے سوال کرتا ہوں کہ اس کے اور اس کی بیوی بچوں کے زیر استعمال بم پروف گاڑیاں کہاں سے آئی ہیں؟ وہ دوسروں کے بچوں سے تو خود کش حملے کروا کر انہیں جنت میں پہنچانے کے فتوے تو دیتا ہے لیکن ایسا اپنے 9 بچوں میں سے کسی ایک کو بھی جنت میں بھیجنے کیلئے استعمال کیوں نہیں کرتا۔
دہشتگرد نصراللہ کا کہنا تھا میں خود محسود ہوں اور اس بات کی توجہ تمام قبائل کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں کہ وہ بھی مفتی نور ولی سے سوال کریں کہ دہشتگردی کی کارروائیوں میں صرف دوسرے قبائل کے بچے ہی کیوں مارے جاتے ہیں۔؟۔ مجھے یقین ہے کہ ٹی ٹی پی کی قیادت بشمول مفتی نور ولی اس کا جواب نہیں دے پائیں گے ۔
انہوں نے بتایا کہ مفتی نور ولی سمیت ٹی ٹی پی کی تمام قیادت افغانستان میں موجود ہے ۔بی ایل اے مجید بریگیڈ کا کمانڈر بشیر زیب بھی افغانستان میں موجود ہے اور ان کے پیچھے را کا ہاتھ ہے ۔
گرفتار دہشتگرد نے اپنی گزشتہ زندگی پر شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے اللہ اورعوام سے معافی کی درخواست کی اور کہا کہ بہت سے لاپتہ افراد بھی افغانستان میں موجود ہیں۔گرفتار کمانڈر نصر اللہ نے بتایا کہ گرفتاری کے وقت ٹی ٹی پی شوریٰ کے دفاعی کمیشن کے سربراہ کے طور پر کام کررہا تھا۔ٹی ٹی پی کےکمانڈر کھلے عام افغانستان میں موجود ہیں جن کی پشت پناہی بھارتی خفیہ ایجنسی کررہی ہے۔گرفتار دہشتگرد نے کہا کہ میں ضرب عضب آپریشن کے دوران افغانستان فرار ہوگیا اور وہاں پکتیکا میں رہنے لگا، ان 16 سالوں میں نے پاکستان کے سکیورٹی اداروں کے خلاف دہشتگردانہ کارروائی میں حصہ لیا، میں نے شمالی وزیرستان، ڈیرہ اسمعیل خان، اور پاک افغان بارڈر میں پاک فوج کے مختلف پوسٹس پر کئی حملوں میں حصہ لیا ۔