اسلام آباد۔8جون (اے پی پی):گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کی بہتری کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائیں جائیں گے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا دلیل اور دلائل سے بات کیا کریں، کے پی کے میں کھیلوں کے میدان آباد کریں گے، صوبہ میں سیاسی بھرتیاں ہوئیں جس کی وجہ سے یونیورسٹیوں کی کارکردگی متاثر ہوئی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں تین روزہ نیزہ بازی کی تقریب کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سابق ڈپٹی میئر اسلام آباد ذیشان نقوی بھی موجود تھے۔ گورنر کے پی کے نے کہا کہ نیزہ بازی کے سالانہ ایونٹ میں دوسری مرتبہ شرکت کی، ہماری 65 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے ، نوجوانوں کے لیے ایسے ایونٹس ہونے چاہیئں، ہمارے صوبے میں کھیلوں کے میدان بہت کم ہیں، ہماری آدھی قومی کرکٹ کی ٹیم کے پی سے ہے، کرکٹ، ہاکی، نیزہ بازی یا باکسنگ کے مقابلے ہوں اور ہماری نوجوان نسل ان کھیلوں میں مشعول ہو تاکہ مثبت سرگرمیوں کو فروغ مل سکے۔ ہم نوجوان نسل اور ویمن ایمپاورمنٹ پر کام کریں گے، روایتی کھیلوں کو پرموٹ کریں گے ، جلد پشاور میں ایسا ایونٹ کرنے والے ہیں ۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ہم خیبرپختونخوا میں نیزہ بازی کے ٹورنامنٹ کرائیں گے۔ وزیر اعلی خیبر پختونخوا دلیل سے بات کریں، ایف آئی ایف سی کا معاملہ تھا دلیل اور دلائل سے حل ہوا جس کیلئے میں ان کا مشکور ہوں کہ وہ کچھ دلیل سے کام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایسی زبان استعمال کرنے کی ان کی مجبوری ہے وہ اپنی نوکری پکی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے پی کے میرے ساتھ اپنے کسی پسند کے چینل میں بیٹھ کر مناظرہ کرلیں، مجھے پورا یقین ہے کہ وہ یہ چیلنج قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کا کے پی الگ ہے اور حقیقی کے پی صوبہ الگ ہے۔ وہاں پر 15 سال سے سپورٹس کے میدان غیرآباد ہیں۔ کے پی کے حکومت نے پچھلے سال تین ارب روپے یونیورسٹیوں کیلئے رکھے تھے، پنجاب نے چھ ارب رکھے تھے جبکہ سندھ نے بیس ارب روپے رکھے تھے۔اس مرتبہ بھی خیبر پختونخوا نے یونیورسٹیوں کیلئے تین ارب روپے رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے وزیر اعلی کو خط لکھا کہ 26 یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر نہیں ہیں وزیراعلی اس پر کام کریں۔ انہوں نے چھ قائم مقام وائس چانسلرز کی تقرری کی اور وہ بھی غیر قانونی طریقے سے ہوئے۔ میں چیف جسٹس سے کہنا چاہتا ہوں سپریم کورٹ میں وائس چانسلر کے حوالے سے کیس میں صوبے کے وکیل نے غلط بیانی کی ہے ابھی تک کسی بھی وائس چانسلر کی سمری میرے پاس نہیں آئی جب بھی سمری آئے گی میں سائن کرنے میں دیر نہیں کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ میری پہلی ترجیح تعلیم ہے اور اس کیلئے پوری دیانت داری کے ساتھ کام کروں گا۔ یہ چاہتے تھے یوتھیے وائس چانسلر آئیں ، انھوں نے اپنے بندے رکھنے تھے ہر ضلع میں یونیورسٹی قائم ہے اور سیاسی بھرتیاں ہوئی ہیں۔ گورنر نے مطالبہ کیا سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ سانحہ کلاچی کے حوالے سے جے آئی ٹی بنائی جائے کہ کون اس سانحہ میں ملوث ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم اب کھیل کے میدان میں موجود ہیں لیکن ناچنے والے گھوڑے میدان میں نہیں دوڑتے۔