اسلام آباد۔15جون (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کا اجلاس چیئرپرسن کمیٹی سینیٹرقرۃ العین مری کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔قائمہ کمیٹی نے تمام وزارتوں کی ڈویژن وار پی ایس ڈی پی کے منصوبوں کی تفصیلات کا مکمل جائزہ لیتے ہوئے سفارشات مرتب کر لیں۔
سینیٹ سیکرٹریٹ میڈیا ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق کمیٹی کوقومی ورثہ و ثقافت ڈویژن کی سفارشات سے آگاہ کیا گیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی ایس ڈی پی کے کل 10 منصوبہ جات ہیں جن میں سے 7 جاری اور 3 نئی اسکیمیں ہیں۔ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ادارے کے کل 10 منصوبہ جات ہیں جن میں سے ایک نئی اسکیم اور 9 جاری منصوبہ جات ہیں،7 اسی سال مکمل جائیں گے۔ پاور ڈویژن کے حوالے سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ کل 65 منصوبہ جات ہیں جن میں سے 16 نئے اور باقی 49 جاری منصوبہ جات ہیں،43 اسی سال مکمل ہو جائیں گے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ پنجاب کے ضلع لیہ میں سولرپاور پلانٹ کے لئے 4800 ایکڑ زمین 13 لاکھ فی ایکڑ کے حساب سے خریدی گئی ہے جس پر چیئرپرسن کمیٹی نے ڈپٹی کمشنر لیہ کو تفصیلات فراہم کرنے کے حوالے سے کمیٹی اجلاس میں طلب کر لیا۔ چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ اس علاقے کی زمین بنجر ہے معاملے کو جاننے کی ضرورت ہے۔
چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر قرۃالعین مری نے کہا کہ کوشش کی جائے کہ وہ منصوبہ جات جن کی 100 فیصد فنڈننگ حاصل کی گئی ہے ان کو مقررہ وقت پر پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے اور یہ بھی لائحہ عمل اختیار کیاجائے کہ جاری منصوبے 30 فیصد مکمل ہونے کے بعد ادارے نئی اسکیمیں شروع کروائیں تاکہ جاری منصوبے بھی وقت پر مکمل ہوں اور قومی خزانے پر تاخیر کی وجہ سے اضافی بوجھ نہ پڑے۔پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کے حوالے سے متعلقہ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ان کی جاری دو اسکیمیں ہیں جو اسی سال مکمل ہو جائیں گی۔وزارت پیٹرولیم ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بتایاکہ کل 7 پی ایس ڈی پی میں منصوبہ جات ہیں جن میں سے 5 جاری اور 2 نئی اسکیمیں ہیں ان میں سے 4 اسی سال مکمل ہوجائیں گی۔
سینیٹر جام سیف اللہ خان نے پیٹرولیم ڈویژن کے حکام سے استفسار کیا کہ ان کے علاقے سے گیس نکل رہی ہے اور مقامی لوگوں کو سہولت نہیں دی جا رہی جس پر انہیں آگاہ کیا گیا کہ 2021 کے بعد کوئی گھریلو کنکشن نہیں دیا گیا۔ سالانہ 10 فیصد مقامی گیس کے ذخائر میں کمی ہو رہی ہے اس لئے نئے کنکشن دینے پرپابندی ہے صرف لائنوں پر کام کیا جا رہاہے البتہ وہ علاقے جہاں سے گیس نکلتی ہے ان کے پانچ کلو میٹر کی حدود میں بسنے والی آبادی کو گیس فراہم کی جا رہی ہے۔ وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کے سیکرٹری نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ اس ادارے کی کل 27 منصوبہ جات ہیں جن میں 13 جاری اور 14 نئے منصوبے ہیں، اگلے سال کیلئے 14 تعمیرات سے متعلق بڑی اسکیمیں ہیں جن کا پی سی ون تیار کر لیا گیا ہے۔ قائمہ کمیٹی نے ان منصوبہ جات کی تفصیلات طلب کر لیں۔
چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ 7.1 ارب ڈالر فارن فنڈننگ سے ملنا تھے وہ کیوں نہیں ملے اس کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں۔ انہوں نے کہاکہ وزارت پلاننگ ڈویژن ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی کو کنڑول کرنے کے لئے منصوبہ بندی تیار کرے تاکہ بڑھتی ہوئی آبادی کو کنڑول کرنے میں مدد ملے اور وزارت اس تناظر میں موثر حکمت عملی بھی اختیار کرے۔
ریلوے ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اس ادارے کے کاموں کو چار سیکٹرز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایم ایل ون کا منصوبہ کچھ تاخیر کا شکار ہے کوشش کی جا رہی ہے کہ کمزور سیکٹر پر زیادہ توجہ دی جائے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ٹریک انفراسٹرکچر پر خصوصی کام کر رہے ہیں۔ سینیٹر جام سیف اللہ خان کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ ایم ایل ون کے منصوبے پر 2014 میں منصوبہ بندی کا کام شروع ہوا دو سال میں ڈیزائن مکمل کیا۔ یہ منصوبہ کراچی سے پشاور 1726 کلو میٹر اپ گریڈیشن کا ہے۔ 2017 میں جو ڈائزئنگ ہوئی اس پر کچھ تحفظات تھے پھر 2020 میں اس پر کچھ کام ہوا ان امور کے حوالے سے کام ہو رہا ہے۔ چین اور پاکستان کی فنانسنگ کی کمیٹیاں اس کے قرض اور دیگر امور کے حوالے سے معاملات طے کریں گی۔ اس منصوبے پر چین کی کمپنی نے کام کرنا ہے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزارت ریلوے کے 36 کل منصوبہ جات ہیں،8 اگلے سال تک مکمل ہو جائیں گے۔ سائنس ٹیکنالوجی ریسرچ ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ کل 31 منصوبہ جات ہیں جن میں سے ایک نیا ہے 11 منصوبے اسی سال مکمل ہوجائیں گے اور بجٹ کا 95 فیصد جاری منصوبوں پر خرچ کریں گے۔ جسے قائمہ کمیٹی نے سراہتے ہوئے ہدایت کی کہ جب تک جاری منصوبے 30 فیصد مکمل نہ ہو جائیں نئے منصوبے شروع نہ کیے جائیں۔ اسٹرٹیٹجک پلانز ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ایک منصوبہ اسی سال مکمل ہو جائے گا۔ قائمہ کمیٹی نے اس ادارے کا دورہ کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔ سپارکو کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ کل 5 منصوبے ہیں جن میں سے 4 جاری اور ایک نیا منصوبہ ہے 4 اسی سال مکمل ہو جائیں گے۔ قائمہ کمیٹی نے اس ادارے کا دورہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔ وزارت مذہبی امور کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ادارے کی 3 جاری اسکیمیں ہیں جس پر چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر قرۃ العین مری نے کہا کہ جو ورکنگ پیپر فراہم کیے گئے ہیں اس بک میں مذہبی امور کی پی ایس ڈی پی کی ایک صرف اسکیم ہے۔ وزارت منصوبہ بندی ان کے ساتھ مل کر اس مسئلے کو حل کرے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز شہادت اعوان، جام سیف اللہ خان اور ذیشان خانزادہ کے علاوہ سیکرٹری وزارت منصوبہ بندی کے علاوہ متعلقہ وزارتوں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
ڈیسک ۔حبیب شاہ