اسلام آباد،21جون (اے پی پی): ایوان بالا (سینیٹ ) میں مالی سال 2024-25 کے بجٹ پر عام بحث آج دوسرے دن بھی جاری رہی، جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں آئندہ مالی سال 25 ۔ 2024 کے وفاقی بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر بلال احمد خان نے کہا کہ حکومت نے 25 ۔ 2024 کا بجٹ پیش کر دیا ہے، ہمیں چاہیے کہ مثبت تجاویزدیں۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس کے نظام کو بہتر بنانا ہوگا، ہمیں اپنی نئی نسل کو معاشی بحالی سے متعلق واضح روڈ میپ دینا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سونے، تابنے، لوہے سمیت قدرتی وسائل سے مالامال ہے جس سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔
سینیٹر قاسم مندوخیل نے کہا کہ بلوچستان کے پہاڑوں سے لے کر پنجاب کے زرخیز کھیتوں تک ہر قسم کے وسائل موجود ہیں۔ سینیٹر ندیم احمد بھٹو نے کہا ہے ہمیں معیشت کے حوالے سے میثاق معیشت کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں کے فور، سرکلر ریلوے کے منصوبے بروقت مکمل ہونے چاہیں تھے، وفاق ان منصوبوں کی جلد تکمیل کے لئے فنڈز مختص کرے۔
سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس کلچر کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے،معیشت کی بحالی کے لیے اداروں کی نجکاری ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم ٹیکسٹائل سیکٹرز سے 20 ارب ڈالر تک کی آمدن حاصل کر سکتے ہیں ،ہم اپنی زرعی زمینوں پر تیزی سے رہائشی کالونیاں بنا رہے ہیں ،زراعت ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔انہوں نے کہا کہ کسانوں اور زراعت کی ترقی کے لئے سستی بجلی ، اچھے بیج کی فراہمی ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس اصلاحات کرنا ہوں گی۔
سینیٹر شہادت اعوان نے بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کے تناظر میں ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے، کراچی کی کے فور سکیم کے لئے زیادہ بجٹ مختص کیا جائے۔سینیٹر ذیشان خانزادہ نے کہا کہ معاشی استحکام سیاسی استحکام کے بغیر ممکن نہیں، حقیقی جمہوریت کے بغیر سیاسی استحکام حاصل نہیں کیا جا سکتا، نجی شعبے کا معیشت کے فروغ میں اہم کردار ہے۔
سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ یہ درست ہے کہ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں ،پنجاب حکومت نے مختصر عرصے میں بہترین اقدامات کئے، میاں نواز شریف کا خواب تھا کہ ملک کا نارتھ سے ساوتھ حصہ موٹروے سے منسلک ہو،آج یہ خواب اپنی تعبیر کے قریب ہے،جلد موٹر وے کا حیدرآباد سکھر حصہ بھی مکمل ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ سٹاک مارکیٹ میں انڈکس ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے،مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی ہوئی،پنجاب میں سڑکوں کو عرق گلاب سے دھویا جا رہا ہے،ہمیں تنقید برائے تنقید نہیں کرنی چاہیے۔