اسلام آباد،11جون(اے پی پی):مالی سال 2023-24 میں حکومت کی جانب سے سخت مالیاتی نظم و ضبط کے باوجود بھی حکومتی اخراجات پر دبائو برقرار رہا۔ حکومتی اخراجات پر دبائو کی بنیادی وجہ قرضوں پر سود کی ادائیگیوں میں بے پناہ اضافہ ہے۔
منگل کو جاری کردہ اقتصادی سروے کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران مالیاتی خسارہ 3.7 فیصد رہا،رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران کل حکومتی اخراجات میں 36.6 فیصد کا اضافہ ہوا اور یہ بڑھ کر 13682.8 ارب روپے پر پہنچ گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی عرصے کے دوران تقریباً 10 ہزار ارب روپے تھا۔حکومت کے جاری اخراجات میں 33.4 فیصد کا اضافہ ہوا اور یہ بڑھ کر 12333.3 ارب روپے پر پہنچ گیا،کل ترقیاتی اخراجات میں 14.2 فیصد کا اضافہ ہوا اور یہ بڑھ کر ایک 1158.1ارب روپے پر پہنچ گیا جو گزشتہ مالی سال کی عرصہ کے دوران کے 1014 ارب روپے تھااور عوام مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران حکومتی محصولات میں 41 فیصد کا اضافہ ہوا اور یہ بڑھ کر 9780.4 ارب روپے پر پہنچ گئے،ٹیکس محصولات میں 29.3 فیصد کا اضافہ ہوا اور یہ بڑھ کر 7262.5 ارب روپے پر پہنچ گئے۔
رواں مالی سال کے پہلے 11 ماہ کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے نیٹ پروویژنل ٹیکس کلیکشن کی مد میں 30.8 فیصد کا اضافہ ہوا اور یہ بڑھ کر 8125.7 ارب روپے پر پہنچ گئے،رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران چاروں صوبوں کی جانب سے 435.5 ارب روپے کا مشترکہ سرپلس دیا گیا۔