ملک کی معاشی صورتحال مستحکم ہے جسے برقرار رکھیں گے ،وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

17

اسلام آباد۔28جون (اے پی پی): وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اساتذہ، تحقیق، زرعی شعبے میں استعمال ہونے والے مداخل پر ٹیکس استثنیٰ برقرار رہیں گے۔ ایکسپورٹرز کی آمدن پر ٹیکس لگایا جا رہا ہے اگر ان کا منافع نہیں ہو گا تو ان پر کوئی ٹیکس نہیں لگے گا۔

آج قومی اسمبلی میں مالیاتی بل کی منظوری کے دوران اپوزیشن ارکان کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم تاجروں، پرچون فروشوں اور رئیل اسٹیٹ کے شعبوں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لا رہے ہیں۔ اگر ہم نے ساڑھے 9 سے 13 فیصد کی طرف جانا ہے تو ہمیں یہ اقدامات اٹھانے ہونگے۔ اسی طرح ہم ترقی کر سکتے ہیں اور اپنے پائوں پر کھڑا ہونے کیلئے ہمیں خود انحصاری لانا ہو گی تاکہ اپنے وسائل کو ہم ہر شعبے کیلئے فنڈز فراہم کرنے میں استعمال کر سکیں۔

 انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے واضح ہدایات دے رکھی ہیں کہ زراعت اور آئی ٹی کے شعبوں کا کسی دوسرے شعبے سے موازنہ نہ کیا جائے کیونکہ یہی دو شعبے ملک کو آگے لیکر جا سکتے ہیں۔

ملک کی معاشی صورتحال مستحکم ہے جسے برقرار رکھیں گے، ایف بی آر میں چوری اور بدعنوانی روکنے کےلئے اس کی تشکیل نو اور اسے ڈیجیٹلائز کر رہے ہیں، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 3 سالوں میں 13 فیصد تک لے جائیں گے، نان فائلرز کی کیٹیگری نہیں ہو گی، ہر ایک کو ٹیکس دینا ہو گا۔

ملک کی میکرواکنامک صورتحال مستحکم ہے، کرنٹ اکائونٹ خسارہ کم ہو رہا ہے، مالیاتی خسارہ کنٹرول میں ہے، کرنسی گزشتہ چھ سات ماہ سے مستحکم ہے، فارن ایکسچینج ریزروز 9 ارب ڈالر سے زائد ہیں جو دو ماہ کے امپورٹ بل کو کور کر رہے ہیں، افراط زر کو ہم نے 38 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد تک لایا ہے،  ملک میں معاشی استحکام حاصل کر لیا ہے  جسے برقرار رکھیں گے۔

 انہوں نے کہا کہ اس وقت  ہماری ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 9 فیصد ہے جسے تین سالوں میں 13 فیصد تک لے جانا ہے، ایف بی آر میں خامیوں کو دور کرنے اور چوری اور بدعنوانی روکنے کےلئے اس کی تشکیل نو اور اسے ڈیجیٹلائزڈ کیا جا رہا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ نان فائلرز کی کوئی کیٹگری نہیں ہو گی، سب کو ٹیکس دینا پڑے گا، ریٹیلرز اور ریئل سٹیٹ کا ٹیکس نیٹ بڑھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں ضرورت مند طبقے کے مفادات کا خیال رکھا گیا ہے، خسارے میں چلنے والے ریاستی اداروں کی نجکاری کا عمل تین سال میں مکمل کریں گے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ایس او ایز اور پاور سیکٹر کی اصلاحات بھی  ہمارے ایجنڈے کا حصہ ہے۔