کوئٹہ، 07 جون (اے پی پی):وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت پاک افغان سرحدی علاقے چمن کی صورتحال سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس جمعہ کو یہاں منعقد ہوا ۔ اجلاس کے شرکاء کو محکمہ داخلہ کی جانب سے پاک افغان سرحدی علاقے چمن کی مجموعی صورتحال پر بریفنگ دی گئی ۔
اجلاس میں اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی، وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیاء اللہ لانگو( آن ویڈیو کال ) انجینئر زمرک اچکزئی ، مولانا عبدالواسع چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان (آن ویڈیو لنک )ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ زاہد سلیم، پرنسپل سیکرٹری ٹو چیف منسٹر عمران زرکون ، آئی جی پولیس عبدالخالق شیخ، ڈپٹی کمشنر چمن راجہ اطہر عباس( آن ویڈیو لنک ) اور ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے شرکت کی ۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ چمن میں مقامی تاجر پیشہ افراد کو درپیش مشکلات اور مسائل گفت و شنید کے ذریعے حل کرنے کے خواہاں ہیں ، بارڈر ایریا کے مقامی افراد کو درپیش مشکلات اور مسائل کا ادارک ہے تاہم سیکورٹی فورسز اور املاک پر حملہ ناقابل قبول ہے ، قانون سے کوئی مبرا نہیں لہذا قانون ہاتھ میں لینے سے گریز ضروری ہے ۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی حق ہے لیکن احتجاج کی آڑ میں تشدد کی اجازت نہیں دی جاسکتی ، ریاست کی رٹ ہر صورت برقرار رکھی جائے گی ، چمن میں مظاہرین کی جانب سے اشتعال انگیزی کے باوجود حکومت صبر و برداشت اور تحمل سے کام لے رہی ہے ، ہم بخوبی جانتے ہیں کہ چمن کے مقامی لوگوں کی اکثریت امن پسند ہے ، ضروری ہے کہ مفاد عامہ کے پیش نظر قیام امن میں رخنہ ڈالنے والے چند عناصر کی مقامی لوگ خود ہی حوصلہ شکنی کریں ، اس کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتیں اور اسٹیک ہولڈرز بارڈر ایریا میں قیام امن کیلئے مقامی افراد کو بھی قائل کریں کہ وہ خلاف قانون کسی سرگرمی کا حصہ نہ بنیں ۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ مظاہروں کی آڑ میں حالات خراب کرنے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہوگی ، مقامی لوگوں کو شرپسندوں کی صفوں سے الگ ہوکر قیام امن کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا ، مقامی لوگوں کے خدشات دور کرکے مشکلات حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔