وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کا قومی ا سمبلی میں اظہار خیال

14

اسلام آباد۔25جون  (اے پی پی):  وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کو معاشی مشکلات سے نکالنے کیلئے ملکی بنیادوں پر اصلاحات کا پروگرام مرتب کیا گیا ہے جس کے تحت ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے عمل کو آگے بڑھا رہے ہیں اس کے بعض نکات ہم نے بجٹ تقریر میں بھی پیش کئے تھے۔

آج ایوان زیریں میں  آئندہ مالی سال کے بجٹ پر عام بحث کو سمیٹتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھاکہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات ملک کا اہم ترین ایجنڈہ ہے اس کو ہر قیمت پر آگے بڑھائیں گے، حکومتی اخراجات میں سادگی اور کفایت شعاری لائیں گے  جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح کو 13 فیصد تک بڑھایا جائے گا، سرکاری ملکیتی اداروں میں اصلاحات کے عمل پر عملدرآمد ہو گا، نجکاری کے عمل کو تیز کرنے اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور حکومت کی خصوصی توجہ ہے اور اس حوالے سے عملی اقدامات بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ   اقتصادی مسائل کے حل، معیشت کی ترقی اور معاشی استحکام کیلئے قومی اتفاق رائے ضروری ہے، تمام شراکت داروں کو مل کر ملکی مسائل کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن اور اصلاحات پر عملدرآمد ہو رہا ہے، بجلی کی کمپنیوں کے بورڈز میں آزاد ممبروں کے تقرر کیلئے قانون سازی کی جا رہی ہے، پی آئی اے کی نجکاری کا عمل آگے بڑھ رہا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ نجی شعبے کو مرکزی حیثیت دی جا رہی ہے،  مبنی  بر ہدف  سماجی تحفظ کے نظام کو فروغ دیا جا رہا ہے جس میں بجٹ کے علاوہ سبسڈیز کا خاتمہ کیا جائے گا، حکومت ٹیکسوں  کا  وسیع البنیاد نظام چاہتی ہے اور اس حوالے سے سنجیدگی سے اقدامات پر عملدرآمد ہو رہا ہے جس کے حوالے سے تمام شراکت داروں کو پیش رفت سے آگاہ کیا جائے گا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ سینیٹ کے اراکین نے بجٹ کا بغور جائزہ لیا اور اس حوالے سے اہم تجاویز پیش کیں، اس حوالے سے ہم سلیم مانڈوی والا اور اراکین سینیٹ کے شکر گزار ہیں، مفاد عامہ کی خاطر حکومت سینیٹ کی اہم تجاویز پر عملدرآمد کرے گی، وزیر خزانہ نے محصولات کی وصولیوں میں ایف بی آر کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کی کوششوں سے ٹیکس محصولات میں 30 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا ہے، وزیراعظم شہباز شریف ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن اور اصلاحات کے عمل کی خود نگرانی کر رہے ہیں، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن اور اصلاحات کیلئے 7 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، ٹیکس پالیسی اور ایڈمنسٹریشن کو علیحدہ کیا جا رہا ہے، ٹریک اینڈ ٹریس نظام کو فعال بنایا جا رہا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ تاجروں اور دکانداروں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لانا بہت ضروری ہے، بجٹ میں ایسے اقدامات کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے جس میں ٹیکس کے دائرہ کار کو توسیع دی جا سکے، نان فائلرز کیلئے بھی ٹیکسوں کی شرح میں بھاری اضافہ کیا جا رہاہے۔ یکم جولائی سے تادیبی اقدامات پر عملدرآمد کا آغاز ہو گا جو دکاندار ٹیکس کے دائرہ کار میں شامل نہیں ہوتے ان کیخلاف سخت کا رروائی ہو گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت مالی خسارے کو کم کرنے اور وسائل میں اضافے کیلئے سنجیدگی سے اقدامات کر رہی ہے، پنشن کے اخراجات کو کم کرنے کی کوشش کی جائے گی، اسی طرح وفاقی حکومت کے حجم کو کم کیا جائے گا۔ سرکاری خریداریوں کے نظام میں بہتری لائی جائے گی۔وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایات اور وژن کے مطابق اداروں میں سادگی اور کفایت شعاری کیلئے اقدامات کا سلسلہ جاری رہے گا۔وزارتوں کو بند، ضم یا صوبوں کو منتقل کرنے کے حوالے سے تجاویز وزیراعظم کے سامنے رکھیں گے اور وزیراعظم خود اس حوالے سے اعلان کریں گے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ مالی استحکام اور وسائل میں اضافے کیلئے صوبوں کی مشاورت سے آگے بڑھیں گے، ہم صوبوں کے ساتھ ملکر وسائل میں اضافہ کے حوالے سے کام کرنے کے خواہشمند ہیں۔