اسلام آباد،28 جون(اے پی پی): بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد نے ماؤں اور ان کے بچوں کی صحت کے درمیان اہم تعلق پر زور دیا اور بینظیر نشوونما کے تحت مستحق خواتین اور ان کے بچوں میں غذائی قلت اور سٹنٹنگ کی روک تھام کے حوالے سے صحت کے اقدامات پر عملدرآمد کیلئے عزم کو اجاگر کیا ہے۔جمعے کو کےایف ڈبلیو ڈویلپمنٹ بینک کے مشن کے ساتھ ملاقات کے دوران چیئرپرسن روبینہ خالد نے کےایف ڈبلیو کے ساتھ تعاون پر مبنی اقدامات کی تجویز پیش کی تاکہ غذائیت سے بھرپور خوراک اور نوزائیدہ بچوں کے لیے دودھ پلانے کے فوائد کے بارے میں شعور اجاگر کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ انہوں نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کے نیٹ ورک کی خدمات سے استفادہ کرنے کا مشورہ بھی دیا اور خواتین کے لیے تولیدی صحت کی اہمیت پر بات کی۔ مزید برآں، چیئرپرسن روبینہ خالد نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہونے والے خاندانوں کے ارکان کے لیے ہنر مندی کی تربیت کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
اس موقع پر کےایف ڈبلیو مشن نے خواتین اور بچوں کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مستقبل میں صحت کے اقدامات کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی اور سیلاب اورکوویڈ 19 کی وبا جیسے بحرانوں کے دوران قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری این ایس ای آر ڈیٹا بیس کے کردار کی تعریف کی۔
میٹنگ میں ڈاکٹر پیٹرک روڈولف، ہیڈ آف ڈویژن ان ہیلتھ، کےایف ڈبلیو فرینکفرٹ،اینا برزوسکاجا، مینیجر ہیلتھ اینڈ سوشل پروٹیکشن، ڈاکٹر میتھیاس ناچٹنبل، ٹیکنیکل ایڈوائزر، ڈاکٹر معصومہ زیدی، سینئر سیکٹر سپیشلسٹ، کےایف ڈبلیو پاکستان، ایڈیشنل سیکرٹری بی آئی ایس پی ڈاکٹر محمد طاہر نور، اور ڈی جی این ایس ای آر / سی سی ٹی نوید اکبر نے شرکت کی۔