گلوبل وارمنگ اور گرمی کی لہر کے منفی اثرات سے نمٹنےکیلئے وفاقی حکومت و تمام وفاقی اکائیوں کے درمیان مضبوط ہم آہنگی ناگزیرہے، رومینہ خورشید عالم

12

اسلام آباد۔7جون (اے پی پی): وزیراعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ ملک میں گلوبل وارمنگ اور گرمی کی لہر کے اثرات سے نمٹنے کے لیے وفاقی حکومت اور تمام وفاقی اکائیوں کے درمیان مضبوط ہم آہنگی اور اجتماعی نقطہ کی ضرورت ہے۔

 وہ گلوبل وارمنگ اور گرمی کی لہر کے اثرات سے نمٹنے کے  اقدامات تجویز کرنے کے لیے وزیراعظم کی طرف سے تشکیل دی گئی ٹاسک فورس کے پہلے اجلاس کی صدارت کر رہی تھیں۔

انہوں نے اس معاملے کی حساسیت پر زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ جنگی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ جنگلات میں لگنے والی آگ پر اعلیٰ سطحی انٹر ڈپارٹمنٹل ورکنگ گروپ نے اجلاس کو بتایا کہ 17 مئی سے 5 جون 2024 تک مارگلہ ہلز نیشنل پارک اور ملحقہ علاقوں میں کل 13 آگ  لگنے کے واقعات ہوئے جس سے 77.58 ہیکٹر رقبہ متاثر ہوا۔   آگ سے متاثر ہونے والے پودوں میں چھوٹے درخت، جھاڑی، جھاڑیاں اور چیڑ پائن شامل ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی، این ڈی ایم اے، پاک آرمی، پی اے ایف اور سی ڈی اے کی جانب سے ان علاقوں میں آگ پر قابو پانے کے لیے مربوط ردعمل کا آغاز کیا گیا۔  تاہم چیئرپرسن نے فائر فائٹرز کو فائر بیٹرز کی کمی پر تشویش کا اظہار کیا۔

 ممبر آپریشن این ڈی ایم اے نے گرمی کی لہر کے اثرات سے نمٹنے کے لیے اپنی حکمت عملی پیش کی اور مزید کہا کہ انہوں نے آنے والے مون سون بارشوں سے نمٹنے کے لیے  مشق اور ایکشن پلان مکمل کر لیا ہے۔

ملک میں غیرمعمولی طویل دورانیے کی گرمی کی لہر کو اجاگر کرتے ہوئے پاکستان کے محکمہ موسمیات نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ گلگت بلتستان کے علاوہ تمام صوبوں میں جلد ہی آئندہ مون سون میں معمول سے زیادہ بارشوں کے قوی امکانات ہوں گے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ شہروں میں سیلاب کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ یہ بھی بتایا گیا کہ معمول سے زیادہ بارشوں کے علاوہ رواں سال درجہ حرارت بھی زیادہ رہے گا جس کی وجہ سے زیادہ برف پگھلنے سے ایک طرف پانی کی کمی کی ضرورت پوری ہو گی اور دوسری طرف شمالی علاقوں میں جھیلیں پھٹنے کے خطرات بڑھ جائیں گے۔وزارت آبی وسائل نے چیئرپرسن کو بتایا کہ پانی کی قلت صفر ہے اور ہر صوبہ انڈیکس کے مطابق اپنا حصہ لے رہا ہے۔

آزاد جموں و کشمیر اور جی بی سے تعلق رکھنے والے ٹاسک فورس کے ارکان نے اپنے تحفظات اور سفارشات کا اظہار کرتے ہوئے ٹاسک فورس کی تشکیل اور میٹنگ کے دوران موصول ہونے والے مفید آراء کو سراہا۔

چیئرپرسن نے آفت زدہ علاقوں کی خواتین کے مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے مقامی کمیونٹی کی کمیٹیاں قائم کرنے پر زور دیا اور کہا کہ  کمیٹیوںمیں خواتین کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے تاکہ ضرورت مند خواتین  گھروں کے اندر اپنی حفظان صحت کی ضروریات کو پورا کرسکیں۔