اسلام آباد، 04 جون ( اےپی پی): اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں خیبر پختونخواہ کے کاروباری لوگوں میں تقسیم انعامات کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خیبر پختونخواکے گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہاکہ مشکلات کا جو حل ہے و ہ اتنا مشکل نہیں۔ مشکلات آپ کو بھی ہیں لیکن خیبر پختونخوا جتنی مشکلات سےگزر رہا ہے اتنا پورا پاکستان نہیں گزر رہا ، کے پی کے نے بہت سی مشکلات کا سامنا کیا جس میں دہشت گردی سر فہرست ہے۔
گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ہماری بزنس کمیونٹی بہت سی مشکلات سے گزر رہی ہے اسلام آباد میں جتنی بھی بزنس کمیونٹی ہے اس میں اکثریت آپ کو خیبرپختونخوا کے لوگ ہی نظر آئیں گے۔ بزنس کمیونٹی کی اکثریت کیوں وفاقی دارالحکومت میں آئی ہے؟ اس کی بڑی وجہ صوبے میں ہونے والی دہشت گردی تھی جس کی وجہ سے وہ اپنا علاقوں سے روزگار چھوڑ کر یہاں آئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کا تاجر ہو، سیاست دان یا کوئی بھی بندہ ہو اس نے اپنا دوسرا گھر کابل کی بجائے اسلام آباد میں بنایا ہے۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس نے جن بھی مشکلات کا ذکر کیا ہے وہ میں نے نوٹ کر لیا اور اس حوالے سے میں وفاق سے بات کروں گا ، میں بزنس کمیونٹی کا سفیر بن کر حکومت سے مذاکرات کروں گا اور آپ کا مقدمہ لڑوں گا ۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک میں دو ایسے طبقے ہیں جن کو اگر سہولیات میسر آجائیں تو قائداعظم کا پاکستان ترقی کر سکتا ہے جس میں سے ایک بزنس کمیونٹی اور دوسرا زمیندار ہے ۔ پاکستان میں زمیندار ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور جب فصل کاٹنے کا وقت آتا ہے تو زمیندار مشکلات کے باعث رل رہے ہوتے ہیں ان کو کوئی بھی مد د نہیں مل رہی ہوتی۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں زمینداروں کی مدد کر کے پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔ بزنس کمیونٹی کو ٹیکسوں سے چھوٹ ملنی چاہئے ۔ ہمارے ہمسایہ ملک میں زرعی نظام کا آپ موازنہ کریں جہاں پر زمینداروں کو کتنا مستفید کیا جاتا ہے؟ اور ان کو حکومت کی طرف سے کتنی آسانیاں دی جاتی ہیں ۔؟
فیصل کریم کنڈی نے مزید کہا کہ بزنس کمیونٹی اور زمینداروں کو جب تک حکومت کی طرف سے کوئی ریلیف نہیں ملتا اس وقت تک دونوں طبقے پریشان رہیں گے جس کا اثر ہماری معیشت پر پڑے گا۔بجلی کی ہی بات کریں تو کے پی کے کی عوام کہتی ہے کہ سستی بجلی ہم پیدا کرتے ہیں لیکن ہمیں مہنگی بجلی ملتی ہے ۔ اگر اس ملک میں نوے ہزار بیرل تیل پیدا ہورہا ہے تو اس میں سے پچاس ہزار بیرل تیل ہمارے صوبے کی پیداوار ہے ۔اگر کے پی کی بنجر زمینوں کو آباد کیا جائے تو پورے پاکستان کوخوراک سپلائی کی جاسکتی ہے۔ ہماری حکومت نے بزنس کمیونٹی کے لئے اچھا ماحول پیدا کیا ہے سی پیک کے لئے ایک سپیشل فورس بنائی جائے ۔تاکہ جو بزنس مین سمجھتا ہے کہ میں حفاظت میں نہیں ہوں تو وہ حکومت سے سکیورٹی لے سکتا ہے۔ یہ ملک کی ذمہ داری ہے کہ وہ کاروباری افراد کو سکیورٹی دے۔
انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے ہمارے صوبے خاص طور پر پشاور میں80 فیصد طلبہ منشیات کے عادی ہیں ہیں اور یہ سب سے بڑا مسئلہ ہے ، اس کو کسی بھی طریقے حل کرنے کےلئے ہم سب کوسر جوڑ کر بیٹھنا ہو گا۔ ہمارے ملک کی 65 فیصد آبادی نوجوانوں کی ہے ہم نے ان کو کس راہ پر لے کر جانا ہے یا چلانا ہے یہ آپ کا اور ہمارا فرض ہے ۔صوبے کی پڑھی لکھی خواتین کے لئے نوکریوں کے حوالے سے کس انداز سے ان کی رہنمائی کرنی ہے ؟ اس حوالے سے کام ہونا چاہئے۔
گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی کا مزید کہنا تھا کہ پندرہ برس ہوگئے خیبرپختونخوا میں کوئی انٹرنیشنل ٹیم کھیلنے کے لئے نہیں آئی جب کہ پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم میں آدھے کھلاڑیوں کا تعلق خیبرپختونخوا سے ہے ۔ ہمیں کھیلوں کے بنجر میدانوں کو آباد کرنا ہوگا ، صوبے میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ۔فاٹا کی عوام کے لئے تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہوکر ان کے مسائل کا حل نکالیں تاکہ ان سے احساس محرومی کا خاتمہ کیا جاسکے اس کے علاوہ ملک میں ترقی کے لئے سیاسی استحکام ناگزیر ہے ۔ ملک میں سیاسی استحکام ، امن و امان ہوگا تو ملک میں ترقی کی راہیں کھلیں گی۔
انہوں نے کہا کہ سیاحت یا ٹورازم کی بات کی جائے تو اس سے بھی صوبے کو ترقی ملے گی ۔ سیاحت کے فروغ سے صوبے کو اور ملک کو خاص طورپر فائدہ ہوگا ۔