اسلام آباد،13جون (اے پی پی):وزیر مملکت برائے اقتصادی امور علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ ہم استحکام اور بہتری کی طرف بڑھ رہے ہیں، ہمیں اصلاحات کا عمل آگے بڑھانا ہے اور ٹیکسوں کی بنیاد کو وسیع کرنا ہے، اس وقت بھی کئی ایسے شعبے ہیں جو ٹیکس نہیں دے رہے، ان شعبوں کو آمدنی پر ٹیکس دینا ہو گا، رئیل اسٹیٹ کے شعبہ کو بھی دستاویزی بنانے کیلئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں
آج وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب کے ہمراہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علی پرویز ملک کا کہنا تھا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے ریکارڈ بجٹ مختص کیا گیا ہے، علاوہ ازیں سبسڈیز میں بجلی کے شعبہ کا حصہ زیادہ ہے اور اس کا زیادہ تر حصہ پروٹیکٹڈ صارفین پر خرچ ہو گا جو 200 یونٹ تک بجلی استعمال کر رہے ہیں، کم سے کم تنخواہ 37 ہزار روپے کر دی گئی ہے جبکہ یوٹیلٹی سٹورز کیلئے بھی بجٹ میں فنڈز میں اضافہ کیا گیا ہے۔
وزیر مملکت برائے اقتصادی امور علی پرویز ملک نے کہا کہ ماضی میں نوٹ چھاپ کر یا قرضہ لے کر خسارہ پورا کیا جاتا تھا جس سے مہنگائی میں اضافہ ہو جاتا تھا، اس سلسلے کو بتدریج ختم کرنا ہے، ہمیں مشاورت کے ساتھ بہتر راستے کا انتخاب کرنا ہے، یہ راستہ مشکل ضرور ہے مگر یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ اگر یہ راستہ اختیار نہ کریں تو ملک کی کیا صورتحال ہو گی۔
علی پرویز ملک نے کہا کہ 50 ہزار ماہانہ تنخواہ لینے والے افراد کیلئے ٹیکس استثنا کی سہولت موجود ہے، ایک لاکھ تک تنخواہ لینے والے افراد پر ایک ہزار سے 1200 روپے تک کا بوجھ پڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ کوئی بھی مقدس گائے نہیں ہے، جو بھی سسٹم سے باہر نکل کر آمدنی پیدا کر رہا ہے اور ٹیکس نہیں دے رہا انہیں ہم نے ٹیکس کے دائرہ کار میں لانا ہے۔