نیویارک، 24 جولائی (اے پی پی):پاکستان نے کمیونٹی گورننس ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور پائیدار قدرتی وسائل کے استعمال پر مقامی ملکیت کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا ہے تاکہ جنگلی حیات کے انتظام کی نئی صلاحیتیں پیدا کی جا سکیں۔
تاجکستان کے مستقل مشن کی جانب سے یو این ای پی اور آئی یو سی این کے تعاون سے منعقدہ “مارخور کے تحفظ” کے اعلیٰ سطحی ضمنی پروگرام میں بات کرتے ہوئے، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے،سفیر منیر اکرم نے پاکستان کی کامیاب تحفظ کی پالیسیوں کو اجاگر کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایک ٹرافی شکار کی پالیسی مرتب کی ہے جس کے تحت ابتدائی طور پر ہر موسم میں 6 اور بعد میں 12 مارخور شکار کرنے کی اجازت دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کو جنگلی حیوانات اور نباتات کے نایاب اقسام کی بین الاقوامی تجارت پر کنونشن (CITES) کے تحت تسلیم کیا گیا ہے۔
سفیر اکرم نے وضاحت کی کہ مقامی کمیونٹیز کو مارخور کی آبادی اور ٹرافی شکار کا آزادانہ طور پر نگرانی اور انتظام کرنے کی تربیت دی جاتی ہے۔ یہ کمیونٹیز ٹرافی پرمٹ فیس کا 80 فیصد حصہ اپنے پاس رکھتی ہیں،جو تحفظ کے لئے مضبوط محرکات پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کی وجہ سے لوگوں کی معاشی حالت میں بہتری آئی ہے اور کمیونٹی ترقیاتی منصوبے وجود میں آئے ہیں،جبکہ فیس سے حاصل ہونے والے وسائل کو مارخور کی افزائش اور رہائش کے مقامات کو بہتر بنانے پر خرچ کیا جاتا ہے۔
سفیر منیر اکرم نے کہا کہ مارخور ایک ماحولیاتی اہمیت کا حامل جانور ہے جو اپنے ماحولیاتی نظام میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور معیشت، پائیدار سیاحت اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے اہم مواقع فراہم کرتا ہے۔
سفیر اکرم نے کہا کہ پاکستان کے لئے مارخور خصوصی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ ہمارا قومی جانور ہے،جو چترال، کوہستان، اور کالام کے پہاڑی علاقوں کے ساتھ ساتھ شمالی گلگت بلتستان،جنوب مغربی بلوچستان اور آزاد جموں و کشمیر کے کچھ حصوں میں پایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا، “عالمی سطح پر مارخور کی آبادی کم ہو رہی ہے،جس میں 6000 سے کم بالغ جانور باقی ہیں۔ تاہم، پاکستان میں متحرک تحفظ پروگراموں اور کمیونٹی کی شمولیت کی بدولت گزشتہ دس سالوں میں مارخور کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے، جو اب 3,500 سے 5,000 کے درمیان تخمینہ لگائی جاتی ہے۔”
سفیر اکرم نے مارخور کے تحفظ کے بارے میں اپنے علم اور تجربے کو دوسرے ممالک کے ساتھ شیئر کرنے کی پاکستان کی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے GA کی قرارداد 78/278 کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا، جس نے 24 مئی کو بین الاقوامی دنِ مارخور کے طور پر منانے کا اعلان کیا، تاکہ اس مشہور جانور اور اس کے مسکن کے طویل مدتی تحفظ کے لئے مشترکہ کوششوں کو فروغ دیا جا سکے۔