اسلام آباد،12جولائی(اے پی پی):وفاقی وزیر قانون وانصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہاہے کہ مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے سے حکومت کو کوئی چیلنج درپیش نہیں ہے ، حکومت کے پاس 209ارکان کی واضح اکثریت موجود ہے ، بظاہر عدالت نے آرٹیکل 51اور 106 کی تشریح کی بجائے انہیں دوبارہ تحریر کیاہے ، اس فیصلے کی بدولت بہت سے قانونی اور آئینی ابہام پیدا ہوئے ہیں ، پی ٹی آئی کو وہ ریلیف ملا جو انہوں نے مانگا ہی نہیں ،وفاقی کابینہ کے فیصلے اور متاثرہ سیاسی جماعتوں کی مشاورت کی روشنی میں نظر ثانی اپیل بارے فیصلہ کیا جائے گا ۔
جمعہ کو سپریم کورٹ کی جانب سے مخصوص نشستوں بارے فیصلے کے بعد نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ فیصلے سے کئی قانونی و آئینی مو شگافیوں اور سوالات نے جنم لیا ہے ،آرٹیکل 51کے تحت تین روز کی شرط کاکیا ہوگا؟تحریک انصاف کے آزاد ارکان کا موقف تھا کہ مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کو ملنی چاہیئں ،بظاہر عدالت نے آرٹیکل 51اور 106 کی تشریح کے بجائے انہیں دوبارہ تحریر کیاہے ، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مندرجات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ مخصوص نشستوں سے متعلق قانون موجود ہے ،نشستیں سنی اتحاد کونسل کو جاسکتی تھیں ،کیس میں پی ٹی آئی تو فریق ہی نہیں تھی ، تحریک انصاف کے آزاد ارکان نے جیتنے کے بعد کسی فورم سے رجوع نہیں کیا ،سنی اتحاد کونسل غیر مسلم کو اپنا رکن تسلیم نہیں کرتی لہذا اس کے منشور کے مطابق انہیں اقلیتی نشستیں نہیں ملنی چاہیئں ۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ تحریک انصاف نے کبھی نہیں کہاکہ ان کی جماعت کو مخصوص نشستیں دی جائیں ، اس عدالتی فیصلے کے دائرہ اختیار کی کوئی نظیر نہیں مل رہی ، اس فیصلے کی بدولت بہت سے ابہام پیدا ہوئے ہیں ، ظاہرہے اس پر آئینی و قانونی ماہرین کی رائے سامنے آتی رہے گی ،تفصیلی فیصلہ آنے تک مزید رائے دینا ممکن نہیں ہے ۔