اسلام آباد،10جولائی (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس سینیٹر جام سیف اللہ خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر سیف اللہ سرور نیازی، سینیٹر کامل علی آغا، سینیٹر دوست علی جیسر، سیکرٹری وزارت ریلوے سید مظہر علی شاہ اور دیگر سینئر حکام نے شرکت کی۔
وزارت ریلوے کے سیکرٹری سید مظہر علی شاہ نے کمیٹی کو وزارت کے آپریشنز اور کارکردگی کے بارے میں بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے سڑکوں کے مقابلے میں 62 فیصد زیادہ محفوظ اور 72 فیصد زیادہ ماحول دوست ہے اور تیل کی درآمد کے بل کی لاگت کو کم کرکے معاشی طور پر اپنا کردار ادا کرسکتا ہے۔ بدقسمتی سے تمام تر صلاحیتوں کے باوجود پاکستان میں پہلی ٹرانسپورٹ پالیسی صرف 2018 میں تشکیل دی گئی تھی جس کا مقصد محفوظ، سستی، موثر، پائیدار اور ماحول دوست ذرائع نقل و حمل فراہم کرنا تھا۔اس وقت پاکستان ریلوے اپنا مارکیٹ شیئر 8 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد کرکے خود انحصاری کی جانب بڑھ رہا ہے تاہم مالی رکاوٹیں ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کل بجٹ میں سے ریلوے پنشن، تنخواہ اور ایندھن پر تقریباً 95 فیصد خرچ کرتا ہے جبکہ بحالی کے لئے صرف 5 فیصد رہ جاتا ہے۔ مالی سال 2024-25 کے لیے پنشن سے متعلق واجبات تقریبا 62ًارب روپے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان ریلوے نے آپریشنل اخراجات کو کم سے کم کرنے کے لئے کچھ اقدامات اٹھائے ہیں اور وفاقی حکومت سے ریلوے پنشنرز کو قومی اکائونٹ میں شامل کرنے کی بھی درخواست کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی جانب بڑھنے کے لئے پرعزم ہے اور لاہور-اسلام آباد، لاہور-فیصل آباد، لاہور-ملتان اور کراچی-حیدر آباد کے روٹس کے لئے تقریباً 45 ملین امریکی ڈالر کی لاگت سے چار سمارٹ ریلوے کاریں متعارف کرانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ اس پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت نجی پارٹیاں پٹریوں کی دیکھ بھال کے لیے منافع کا ایک چھوٹا سا حصہ دیں گی۔
سینیٹر کامل علی آغا نے لاہور اور لودھراں کے درمیان ڈبل الیکٹرک لائن کی موجودگی پر روشنی ڈالی۔ سیکرٹری ریلوے نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈبل الیکٹرک لائن موجود تھی لیکن بدقسمتی سے اسے ختم کر دیا گیا ہے۔ایم ایل ون پر گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری ریلوے نے وضاحت کی کہ ایکنک نے ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے جس پر تقریباً 6.68 بلین امریکی ڈالر لاگت آئے گی۔ پہلے مرحلے میں کراچی سے ملتان تک ریلوے ٹریک کو اپ گریڈ کیا جائے گا اور اگلے مرحلے میں ملتان سے پشاور تک ٹریک کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔
کمیٹی نے ایم ایل ون منصوبے پر خصوصی اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا۔کمیٹی نے اسلام آباد اور لاہور ریلوے ورکشاپس کا دورہ کرنے اور ان کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا۔کمیٹی نے سفارش کی کہ مستقبل کے لئے منصوبے بناتے وقت موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر غور کرنا ضروری ہے۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ علاقائی رابطوں کو بڑھانے اور زیادہ سے زیادہ مالی فوائد حاصل کرنے کے لئے ریل نیٹ ورک کی توسیع کو ترجیح دی جانی چاہئے۔کمیٹی نے سفارش کی کہ مستقبل کے رجحانات اور آب و ہوا کی تبدیلیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مستقبل کے منصوبوں کی حکمت عملی تیار کرنے کے لئے ایک تھنک ٹینک تشکیل دیا جائے۔ آئندہ اجلاس میں کمیٹی کو رپورٹ پیش کی جائے۔کمیٹی نے ہدایت کی کہ مستقبل میں شمسی توانائی، بیٹری چارجنگ اور الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کو بڑھانے پر توجہ دی جائے تاکہ ایندھن کی کھپت کو کم کیا جاسکے اور ماحولیاتی خدشات کو موثر طریقے سے حل کیا جاسکے۔کمیٹی نے سفارش کی کہ پاکستان ریلوے اس بات کو یقینی بنائے کہ ٹرینیں خاص طور پر بولان اور خوشحال خان خٹک ٹرینیں بروقت اپنی منزلوں پر پہنچیں۔