سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے مسائل کی کمیٹی کا اجلاس

26

اسلام آباد،10جولائی(اے پی پی):سینیٹر آغا شاہ زیب درانی کی زیر صدارت سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے مسائل کی کمیٹی کا اجلاس  بدھ کوپارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔اجلاس کا آغاز وزارت مواصلات کی طرف سے کوئٹہ کراچی روڈ کو دوہری کرنے کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ سے ہوا۔

نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے چیئرمین نے کہا کہ کہ این 25 ،790 کلومیٹر طویل ہے، جس میں خضدار-کچلاک سیکشن کی دوہری کاری 330 کلومیٹر، کراچی-کراڑو 232 کلومیٹر، وڈھ-خضدار 41 کلومیٹر، کراڑو-وڈھ  83 کلومیٹر، اور کچلاک-چمن 104 کلومیٹر ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ N-25 کے خضدارکچلاک  سیکشن کو پانچ پیکجوں میں تقسیم کیا گیا ہےجس میں سیکشن 1 کی لاگت بالترتیب 8.786 بلین، سیکشن 2 کی لاگت 9.27 بلین، سیکشن 3 کی لاگت 10.588 بلین اور سیکشن 4 کی لاگت 11.321 بلین ہے۔ وزارت نے رپورٹ دی ہے کہ مختص 13.6 بلین تھا لیکن انہیں صرف 7 بلین ملے۔

چیئرمین آغا شاہ زیب درانی نے تفصیلی تجزیے کے بعد نشاندہی کی کہ جیوا چیک پوسٹ کو ملانے والی سڑک کی جانچ پڑتال کی ضرورت ہے ، انہوں نے وزارت کے افسران کو سفارش کی کہ اگر سڑکوں کی ترقی کا معیار سست رفتاری سے جاری رہا تو فنڈز کی کوئی رقم بھی نتائج نہیں دے گی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ 10 سالوں میں اس راستے کے ناقابل اعتبار ہونے کی وجہ سے متعدد حادثات رونما ہو چکے ہیں۔ انہوں نے 2022 کے سیلاب کے بعد تباہ ہونے والے پانچ پلوں کے بارے میں مزید استفسار کیا اور اس بات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا کہ دو سال کے دوران ان کی تعمیر نو پر کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی۔

وزارت کے حکام نے بتایا کہ پانچ میں سے ایک پل تقریباً مکمل ہو چکا ہے جب کہ باقی چار پر ابھی تک ٹینڈرنگ کا عمل جاری ہے۔اس کے بعد وزارت مواصلات نے سکھر حیدرآباد موٹروے کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔ کمیٹی کے چیئرمین نے اطالوی فرم Techno-CMC-ACC کنسورشیم کی ابتدائی دلچسپی اور دو سال کے عمل کے بعد اس کی حتمی واپسی کے بارے میں دریافت کیا۔ این ایچ اے کے چیئرمین نے بتایا کہ اس منصوبے پر عمل درآمد ممکن نہیں لگتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزارت منصوبہ بندی پہلے ہی سکھر حیدرآباد موٹروے (M6) کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے اقدامات کو ترجیح دے رہی ہے۔

کھاریاں۔راولپنڈی موٹروے پر بریفنگ کے بعدکمیٹی کے چیئرمین نے تجویز پیش کی کہ وزارت قانونی حیثیت اور ٹینڈر دستاویزات پیش کرے اور سکھر۔حیدرآباد موٹروے (M6)  کیلئے بولی کی دستاویزات کی رپورٹ فراہم کرے۔ انہوں نے پلوں کے معیار کی یقین دہانی کے ساتھ قومی شاہراہ N25 کے 5 کلومیٹر کی تفصیلات بھی مانگیں۔ انہوں نے ٹول پلازوں کی اصلاح اور شہریوں کی حفاظت کو برقرار رکھنے کیلئے کیٹز آئی روڈ ریفلیکٹرز کی تنصیب کو یقینی بنانے کا مشورہ دیا۔

کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کے سی ای او نے بلوچستان کے غیر توانائی والے علاقوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ کمیٹی چیئرمین نے بجلی کی فراہمی کو متاثر کرنے والی غیر قانونی سرگرمیوں کے بارے میں استفسار کیا جس سے عام شہری متاثر ہوئے ہیں۔ چیئرمین نے تجویز پیش کی کہ کیسکو رکاوٹوں کے اس چکر کو ختم کرے کیونکہ شہریوں کو ان کی غیر ذمہ داری کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔چیئرمین سینیٹر آغا شاہ زیب درانی نے کیسکو سے گزشتہ پانچ سالوں میں گھریلو بجلی چوری کے خلاف کئے گئے اقدامات اور وزارت بجلی کی جانب سے کئے گئے اقدامات کی تفصیلات بھی طلب کیں۔  انہوں نے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث کیسکو ملازمین کے خلاف کی گئی کارروائیوں کی تفصیلی رپورٹ کی سفارش کی۔