سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے کا بل آئندہ اجلاس تک موخر کردیا، ججز کی تعداد بڑھانے کے لیے کیسز اور دیگر تفصیلات طلب

24

اسلام آباد، 24 جولائی(اے پی پی): سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے کا بل آئندہ اجلاس تک موخر کرتے ہوئے ججز کی تعداد بڑھانے کے لیے زیرکیسز اور دیگر تفصیلات طلب کرلیں ہیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا پہلا اجلاس بدھ کو سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے اجلاس میں سپریم کورٹ کے ججز ترمیمی بل 2023 (سیکشن 2) پر تفصیلی بحث کی، جسے سینیٹر فوزیہ ارشد نے پیش کیا تھا۔

وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے نہ صرف ججز کی تعداد پر نظرثانی کی ضرورت کا اظہار کیا بلکہ سپریم کورٹ کے ججز کے ضابطہ اخلاق کا بھی جائزہ لیا اور اس بات پر زور دیا کہ عدالتی آزادی کو کارکردگی کے احتساب سے نہیں روکنا چاہیے۔ بحث کے دوران کام کے دباو اور علیحدہ آئینی عدالتوں کی تشکیل کی نشاندہی کرتے ہوئے سینیٹر حامد خان نے کہا کہ آئینی عدالتوں کے قیام سے مسئلہ حل نہیں ہوگا اور عالمی ڈھانچے کی مثالیں ملک کی سپریم کورٹ کے ڈھانچے سے ملتی ہیں۔

 سینیٹر ضمیر حسین گھمرو نے صوبوں میں ججوں کی متوازن تقسیم کی دلیل دی۔ سینیٹر عبدالقادر نے اس بل کی حمایت کی ۔چیئرمین سینیٹر فاروق حامد نائیک نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد میں اضافے کی اصولی حمایت کرتے ہوئے کسی بھی اضافے کو ثابت کرنے کے لیے تجرباتی شواہد کی ضرورت پر زور دیا۔

  چیئرمین فاروق ایچ نائیک نے واضح کیا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ چاروں صوبوں اور اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری میں ہائی کورٹ کے ججوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں ان ہائی کورٹس کے فیصلوں اور احکامات میں اضافہ ہوا ہے۔ جس کے نتیجے میں ہائی کورٹس کے فیصلوں اور احکامات کے خلاف دائر اپیلوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے اور ججوں کی کمی کی وجہ سے سپریم کورٹ میں اپیلوں کے التوا میں بھی اضافہ ہوا ہے۔