علم کربلا ،صبر کی علامت اور وفا کا استعارہ

30

ڈیرہ اسماعیل خان،15 جولائی (اے پی پی ): سن 61 ہجری کے معرکہ حق و باطل میں حسین ابن علیؑ کی مختصر سی فوج کا علم دار ہونے کا شرف حضرت عباسؑ کے حصے میں آیا جنہوں نے اپنی وفا و شجاعت سے علم کو امر کر دیا، تب سے اب تک علم صبر کی علامت اور وفا کا استعارہ ٹھہرا ہے۔ میدان کربلا میں دیگر جھنڈوں کی مانند لشکر حسین علیہ السلام کا بھی ایک پرچم تھا، کتب و مقاتل میں بھی آیا ہے کہ امام حسین علیہ السلام نے اپنے لشکر کے دائیں طرف کے لوگوں  کیلئے  ایک  پرچم مخصوص کیا اور یہ پرچم زہیر ابن قیس کو عنایت کیا اسی طرح بائیں جانب کا پرچم حبیب ابن مظاہر کو عنایت کیا اور ان پرچموں کے علاوہ ایک اور پرچم لشکر کے مرکز میں تھا جسے قطب و محور سمجھا جاتا تھا۔ اسے اپنے بھائی حضرت ابوالفضل عباس کو دیا۔ تمام کتب مقاتل میں آیا ہے “واعطی رای الی الاخا العباس عباس علمدار وہ تھے اس پرچم کو اٹھانے کی تمام تر امتیاز و صلاحیت رکھتے تھے۔

 ایامِ عزا یعنی ماہ محرم میں علم عباسؑ کا رنگ تبدیل کرکے سرخ سے سیاہ کردیا جاتا ہے جیسے کربلا نجف، کاظمین، مشہد میں روضوں پر علم تبدیل کیا جاتا ہے۔ اس سیاہ کپڑے پر نام عباس علمدار و یا حسین،  مظلوم کربلا تحریر ہوتا ہے جو اس سیاہ علم کو ایک الگ ہی امتیاز اور انفرادیت دیتا ہے۔