اسلام آباد،29جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ معیشت کے لیے ڈیٹا کی دستیابی اور اسکا استعمال قومی ترجیحات میں شامل ہے، آج کی دنیا میں ڈیٹا تیل کی جگہ ایک اسٹریٹیجک ریسورس بن چکا ہے ، ڈیٹا ڈیجٹل انقلاب کا ایندھن ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایس ڈی پی آئی کے زیر اہتمام پاکستان میں عوام پر مبنی ترقیاتی منصوبہ بندی کو فعال بنانے پر اعلیٰ سطحی پالیسی ڈائیلاگ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کو ڈیجیٹل انقلاب پر لے جانے کے لیے حکومت نے 2016 سے 2018 کے درمیان جدید ٹیکنالوجی پر مراکز قائم کیے، جن میں نیشنل سینٹر آف ایکسیلنس برائے بگ ڈیٹا اور کلاوڈ کمپیٹونگ، نیشنل سینٹر فار آرٹیفیشئیل انٹیلیجنس ، نیشنل سینٹر سائبر سکیورٹی، نیشنل سینٹر فار آٹومیشن ربوٹکس، نیشنل سینٹر فار اپلائیڈ میتھی میٹکس، اور نیشنل سینٹر سیٹیلائیٹ ٹیکنالوجی فار جی آئی ایس شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے ان سینٹر آف ایکسیلنس کے قیام کا مقصد پاکستان کو 2025 تک دینا کی پہلی 25 معیشتوں میں شامل کرنا تھا۔ ڈیجٹل ٹیکنالوجی پر کام مقصد اسے قومی ترقی کا ہتھیار بنانا تھا اور نوجوانوں کو جدید علوم سے لیس کرنا تھا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نے نوجوانوں کو لاکھوں کی تعداد میں میرِٹ پر لیپ ٹاپ تقسیم کیے تاکہ نوجوان ڈیجٹل اکانومی میں آگے بڑھ سکیں، نوجوانوں کو دیے جانے والے لیپ ٹاپ کی بدولت پاکستان دنیا کا تیسرا ای لینسنگ ملک بن گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج کی دنیا میں ڈیٹا تیل کی جگہ ایک اسٹریٹیجک ریسورس بن چکا ہے۔ ہماری حکومت نے 1998 میں وژن 2010 کے تحت نیشنل ڈیٹا بیس کی بنیاد رکھی جسے آجکل نادرا کہتے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ 2013 سے 2018 میں فور جی اور فائیو جی نیٹ ورک قائم کیا گیا جس نے پاکستان کے ڈیجٹل انقلاب کی بنیاد رکھی، اسی طرح حکومت نے چین کے ساتھ ملکر ڈیجٹل فائبر آپٹک کیبل کا جال بچھایا تاکہ پاکستان کا ڈیجٹل انفراسٹرکچر قائم کیا جائے اور چین کے ساتھ ملکر کمیونیکیشن کے سیٹلائٹ کا آغاز کیا، یہ سیٹلائیٹ ہمیں یہ سہولت فراہم کر رہا ہے کہ ہم پاکستان کے دور افتادہ علاقوں میں سیٹِلائیٹ کے ذریعے انٹر نیٹ کی سہولت فراہم کر سکیں گے، ٹیکنالوجی کے ان منصوبوں کا مقصد ملک میں ڈیجٹل گورننس کی بنیاد رکھنا تھا۔
وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2018 میں ترقی کے سفر کو روک دیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ 2018 کے بعد پاکستان میں خاطر خواہ ترقی نہ ہو سکی۔ تین سالوں میں ملک میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری لائی گئی جس سے پاکستان کی ترقی 6 فیصد پر پہنچ گئی۔انہوں نے کہا کہ بجلی کے منصوبے اس بنیاد پر لگائے گئے کہ پاکستان آئندہ 6 فیصد کی شرح سے ترقی کرے گا لیکن 2018 میں ملک میں ترقی کے سفر کو کریش کر دیا گیا اور اس بحران کی صورت آج 24 کروڑ عوام بجلی کے بلوں کی صورت بھگت رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک کو دوبارہ ترقی کے سفر پر لانا ہے تاکہ ملکی انفراسٹرکچر کو کارآمد بنایا جاسکے ۔
پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ ملک جس بدترین مالی بحران کا شکا رہے اس میں اشد ضرورت ہے کہ ہم ایک ایک روپیہ سوچ کر لگائیں جس کے لیے ڈیٹا پر مبنی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور کا سب سے بڑا چیلنج غلط معلومات کی ترسیل ہے جو کسی ملک اور معاشرے میں انتشار کا ذریعہ ہے، آزادی رائے کے حق کو اس طرح استعمال کریں کہ وہ مستند معلومات پر مبنی ہو، کسی طور یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ ریاست کے خلاف ملک کو کھوکھلا کرنے کی مہمات پر کام کیا جائے۔
وفاقی وزیر نے ساتویں ڈیجٹل مردم شماری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس ڈِیٹا کو جلد صوبائی حلقوں اور ڈسٹرکٹ لیول تک فراہم کرنے کی پاکستان ادارہ شماریات کو ہدایت کی گئی ہے تاکہ ہر تحصیل ڈیٹا کی بنیاد پر اپنے علاقو ں کی منصوبہ بندی کرے۔