اسلام آباد،24جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت چاہتی ہے کہ ملکی ترقی کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر ایک ساتھ کام کریں تاکہ ملک میں یکجہتی اور ہم اہنگی کو فروغ دیا جا سکے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے تمام صوبائی وزراء منصوبہ بندی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔ اجلاس میں سالانہ قومی ترقیاتی منصوبے کے ساتھ صوبائی اقتصادی پالیسیوں کو ہم آہنگ کرنے ، وفاقی حکومت کی جانب سے اعلی تعلیم کے لئے مختص فنڈز کے استعمال اور پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے حوالے سے مشاورت اور حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں صوبائی وزراء منصوبہ بندی کے علاوہ سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقی اویس منظور سمرا اور وزارت منصوبہ بندی کے اعلی حکام نے شرکت کی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ 2018-2013 کے دوران وفاقی حکومت کی جانب سے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر ایک پلیٹ فارم پر کام کرنے کے لیے یہ سلسلہ شروع کیا گیا تھا، موجودہ حکومت نے آج یہ اجلاس بلا کر اس سلسلے کا احیاء کر دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ساتویں مردم شماری کے نتائج سے معلوم ہوتا ے کہ جس تیزی سے آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے آئندہ چوبیس سے تیس سال کے اندر اس میں دو گنا اضافہ ہو جائے گا جس سے متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آبادی میں اضافے کے لحاظ سے جنوبی ایشیا میں سب سے آگے ہے ، آبادی میں اضافے کے اس رجحان پر قابو پانے کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مشترکہ حکمت عملی کے تحت مل کے کام کرنا ہوگا۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ صحت کے شعبے میں پاکستان دنیا کے بیشتر ممالک سے بہت پیچھے ہے، اس شعبے کی ابتری پر قابو پانا اہم ترین چیلنج ہے، ذیابیطس، ہیپاٹائیٹس، ٹی بی، بچوں میں غذائیت کی کمی اور سٹنٹنگ میں پاکستان کے اشاریے کسی بھی لحاظ سے بہتری کا پتہ نہیں دے رہے، اگرچہ صحت صوبائی معاملہ ہے مگر حالات کا تقاضا ہے کہ صحت کے شعبے میں وفاق اور صوبائی حکومتیں مل کر کام کریں۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ تعلیم کے شعبے میں بھی ہم دنیا میں بہت پیچھے رہ گئے ہیں، آج کی اس جدید دنیا میں بھی پاکستان میں 2 کروڑ 60 لاکھ بچے سکول جانے سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وفاقی ادارہ شماریات کو ہدایات دی گئی ہیں کہ ہر ضلع اور تحصیل کی سطح پر سکول کی بنیادی تعلیم سے محروم بچوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جائے تاکہ سکولوں میں بنیادی تعلیم کی شرح میں اضافہ کرنے کی حکمت عملی تشکیل دی جا سکے۔
احسن اقبال نے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کا شعبہ بھی برے حالات سے دوچار ہے، پنجاب کی اعلی اور قدیم ترین انجینئرنگ یونیورسٹی سمیت اعلی تعلیم کے مزید تعلیمی ادارے بد حالی کا شکار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میری پوری کوشش رہی کہ پی ایس ڈی پی میں ترقیاتی بجٹ پر کوئی کٹ نہ لگے مگر عوام کو ٹیکسوں سے بچانے کے لیے ہمیں مجبوراً 300 ارب روپے کا کٹ لگانا پڑا۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہاکہ حکومت کی سوچ ہے کہ وفاقی یونیورسٹیوں کو وفاق جبکہ صوبائی یونیورسٹیوں کو صوبائی حکومتیں فنڈنگ کریں، بدقسمتی سے کسی بھی یونیورسٹی میں اساتذہ کو وہ مراعات نہیں دی جا رہیں جس کے وہ مستحق ہیں اسی لیے تعلیمی شعبے سے وابستہ با صلاحیت اساتذہ باہر کے ملکوں کا رخ کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ نگراں حکومت کی تشکیل سے قبل پانچ سالہ منصوبے کا ڈرافٹ تیار کیا گیا تھا تاکہ اس ڈرافٹ کو تمام صوبوں کے ساتھ شئیر کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانچ سالہ منصوبے پر مشاورتی ورکشاپس کرائی جانی چاہیئں جن میں صوبوں، سٹیک ہولڈرز، تھنک ٹینکس اور تمام ماہرین کو بلانا چاہئے۔
احسن اقبال نے کہاکہ قومی ترقی کے اہداف کے حصول کے لئے ہمیں یکجا ہو کر کام کرنا ہو گا۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وفاقی وزارت منصوبہ بندی ہر مہینے باقاعدگی کے ساتھ صوبائی وزرائے منصوبہ بندی کے ساتھ مشاورتی اجلاس کا انعقاد یقینی بنائے گی.