اسلام آباد،05 جولائی ( اے پی پی):وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر کی اصلاحات پر اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں جائزہ لیا گیا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائیزیشن کے نفاذ کے دوران 45 لاکھ ایسے افراد کی نشاندہی کی جا چکی جو ٹیکس دینے کی استعداد رکھتے ہیں مگر ٹیکس نیٹ میں نہیں ہیں۔اجلاس میں وزیرِ اعظم شہباز شریف کو ایف بی آر کے جاری ڈیجیٹائیزیشن کے عمل اور اصلاحات پر بریفنگ دی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ ایسے لوگ(نان فائلرز ) جوٹیکس دینے کی استعداد رکھتے ہیں اور گوشوارے جمع نہیں کرواتے انہیں فوری طور پر ٹیکس نیٹ میں لایا جائے ۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کسٹمز اپریزرز کا صوابدیدی اختیار فوری طور پر ختم کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے چیئرمین ایف بی آر کو آئندہ چوبیس گھنٹے میں ان ہدایات کے نفاذ کو یقینی بنا کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں گزشتہ چند ہفتوں میں 3 لاکھ سے زائد نئے ٹیکس دہندگان نے اپنے گوشورے جمع کروائے۔گزشتہ دو ہفتوں میں انڈر انوائسنگ اور جعلی سیلز ٹیکس ریفنڈز کرنے والی 4 ہزار کمپنیوں کی نشاندہی کرکے ریفنڈز روکے جاچکے ہیں۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ ٹیکس چوری میں ملوث لوگوں کے ساتھ ساتھ اس جرم میں ان کا ساتھ دینے والے افسران و اہلکاروں کو بھی سزا دی جائے گی۔پاکستانی عوام کے پیسوں پر ڈاکہ ڈالنے والوں اور ان کا ساتھ دینے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ایسے ٹیکس دہندگان جو بروقت اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہیں ان کی اس امر کیلئے پذیرائی کی جائے گی۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ بندرگاہوں پر جدید اور بین الاقوامی معیار کے اسکینرز لگائے جائیں جس سے نظام میں شفافیت اور کرپشن کا خاتمہ ہوگا۔ٹیکس چوری کا تخمینہ اور اس کی روک تھام کے حوالے سے ایک جامع رپورٹ پیش کی جائے،اربوں روپے کی ٹیکس چوری کو روکنے کیلئے ٹیکس نظام کی ڈیجیٹائیزیشن حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس نظام کی ڈیجیٹائیزیشن اور اصلاحات کے نفاذ پر پیش رفت کی نگرانی کیلئے فوری طور پر ایک ڈیش بورڈ بنایا جائے، ٹیکس کے حوالے سے عالمی سطح پر رائج بہترین نظام کو پاکستان میں نافذ کیا جائے گا۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ ٹیکس پالیسی کی تشکیل کیلئے پیشہ ورانہ طور پر اچھی شہرت کے حامل افسران اور ماہرین کی تعیناتی کی جائے۔
اجلاس کو ایف بی آر کی اصلاحات اور ڈیجیٹائیزیشن کے عمل پر پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ وزیرِ اعظم کی ہدایات پر عمل تیزی سے جاری ہے۔ایف بی آر کے موجودہ نظام اور افرادی قوت کے حوالے سے جائزہ اپنے حتمی مراحل میں ہے۔اجلاس کو ابتدائی اقدامات کے نتائج کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ تقریباً 4 ہزار کمپنیوں کی جانب سے جعلی اور انڈر انوائس والے سلیز ٹیکس ریفنڈز کی نشاندہی کرکے انہیں روکا جا چکا ہے جبکہ 45 لاکھ کے قریب ایسے افراد کی نشاندہی کی جا چکی ہےجو ٹیکس دینے کی استعداد رکھتے ہیں مگر ٹیکس نیٹ میں نہیں ہیں۔
وزیرِ اعظم نے ایف بی آر کی ڈیجیٹائیزیشن اور اصلاحات کے حوالے سے معینہ اہداف کے ساتھ جامع لائحہ عمل آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔
اجلاس میں وفاقی وزراء محمد اورنگزیب، احد خان چیمہ، وزیرِ مملکت علی پرویز ملک، وزیرِ اعظم کے کورڈینیٹر رانا احسان افضل، چیئرمین ایف بی آر، پاکستان بزنس کونسل کے سی ای او احسان ملک، کارنداز کے سی ای او وقاص الحسن اور متعلقہ حکام کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر شمشاد اختر، نوید اندرابی، آصف پیر اور علی ملک نے وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔