اسلام آباد۔1جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاء اللہ تارڑ نے پیر کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے بجٹ میں متعدد شعبوں پر ٹیکس نہیں لگنے دیا، کئی ٹیکسوں کو 45 فیصد سے 35 فیصد پر لایا گیا، جس کے لئے انہیں کافی جدوجہد کرنا پڑی۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت نے سولر پینلز، ٹیکسٹ بکس، پنشنرز، کھاد، زرعی ادویات، چیریٹی ہسپتالوں اور صحت کے آلات سٹنٹس وغیرہ پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا گیا، پٹرولیم لیوی میں گنجائش رکھی گئی ، اسے 60 روپے کی سطح پر برقرار رکھا گیا ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ انڈسٹریل ریلیف پیکیج کے تحت انڈسٹری کو 38 روپے فی یونٹ بجلی کی فراہمی بڑا تاریخی ریلیف ہے، اس سے برآمد کنندگان کو بہت مدد ملے گی، ایکسپورٹرز کے صرف منافع پر ٹیکس عائد کیا گیا اور اگر وہ منافع کمائے گا تو ٹیکس لاگو ہوگا، اسکے علاوہ کم از کم اجرت میں 15 فیصد اضافہ کیا گیا جو 32 ہزار سے بڑھا کر 37 ہزار کر دی گئی ہے، شہباز شریف باہمت وزیراعظم ہیں، وہ ملک کی معاشی سمت درست کرنا چاہتے ہیں
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم کا وژن ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا اور اس کے بعد دوبارہ ہمیں آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا پڑے گا اور آئی ایم ایف کے فریم ورک کے علاوہ کچھ ایسی اصلاحات ہیں جو ہم خود کر کر سکتے ہیں۔
عطا تارڑ نے کہا کہ اخراجات میں کمی اسی طرح ہوتی ہے کہ پی ڈبلیو ڈی جیسے محکموں کو تحلیل کیا جائے، وزیراعظم نے وزیر خزانہ کی سربراہی میں ڈائون سائزنگ اور رائٹ سائزنگ پر کمیٹی قائم کی ہے جو اس پر کام کرے گی، حکومت باتوں پر نہیں عملی اقدامات پر یقین رکھتی ہے، حکومت اپنے اخراجات کم کرنے کے لئے اقدامات کر رہی ہے، وزیراعظم سمیت کابینہ کے ارکان نہ تنخواہ لے رہے ہیں اور نہ مراعات، کابینہ نے اخراجات میں کمی کے حوالے سے سب سے پہلے خود مثال قائم کی۔
صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی کم از کم اجرت کے حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس ضمن میں پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن اور آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی سے بات ہوئی ہیں، میڈیا ورکرز اور رپورٹرز کے حوالے سے کم از کم اجرت کے قانون کا اطلاق ہونا چاہئے اور اگر ان کے واجبات ہیں تو وہ بھی ادا ہونے چاہئیں۔
تنخواہ دار طبقہ پر ٹیکس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ زیادہ تنخواہ وصول کرنے والوں پر ٹیکس لگایا گیا ہے، دو ماہ کیلئے زرمبادلہ کے ذخائر موجود ہیں، آئی ٹی برآمدات میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، سٹاک ایکسچینج میں روزانہ کی بنیادوں پر تیزی دیکھی جا رہی ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ بجٹ معیشت کے استحکام کی جانب مثبت قدم ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا اس سال مہنگائی میں واضح کمی آئی ہے، فیول پرائس میں پچھلے ایک ماہ میں 30 سے 35 روپے کمی کی گئی، مہنگائی کا بہت بڑا لنک روپے کے استحکام سے ہے، کرنسی جتنی ڈی ویلیو ہوگی اتنی مہنگائی بڑھے گی۔ پچھلے دور میں روپے کی قدر میں عدم استحکام سے بہت بڑا نقصان ہو رہا تھا۔ سمگلنگ کی روک تھام کے لئے اقدامات اٹھائے گئے اور یہ مہم جاری ہے، اس کے ثمرات عام آدمی تک پہنچ رہے ہیں۔
عطا تارڑ نے کہا کہ سیاست میں مذاکرات اور پارلیمان کے ذریعے بات چیت سے ہی آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ اس وقت ملک میں عام انتخابات کی نہ گنجائش ہے نہ جواز، الیکشن 2029 میں اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے۔
ایک سوال کی جواب مئں وزیر اطلاعات نے کہا کہ کم از کم اجرت میں اضافے اور اشرافیہ پر ٹیکس منتقل ہونے سے بہت بڑا فرق پڑا ہے اور یہ واضح ہے کہ ٹیکس دینا قومی خدمت میں شامل ہے، ٹیکس کی ادائیگی ہوگی تو معیشت آگے بڑھے گی، پوری دنیا میں کاروباری طبقہ ٹیکس ادا کرتا ہے، ہمارے ملک میں اس کی زیادہ ضرورت ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ کے شعبہ پر عائد کئے گئے ٹیکس پر اعتراض کیا جاتا ہے لیکن اس شعبہ میں کیش کی سرکولیشن بہت زیادہ ہے، اس لئے رئیل اسٹیٹ کے شعبہ میں ٹیکس لگایا گیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افہام و تفہیم سے معاملات حل ہونے چاہئیں اور اتحاد و اتفاق کو برقرار رہنا چاہئے۔