کراچی،31 جولائی (اے پی پی):وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی)کی کنٹری ڈائریکٹر کوکو اوشیاما نیڈبلیو ایف پی کے تعاون سے ڈیزاسٹر پری پیئرڈنیس ، ریسپونس اینڈ مٹیگیشن، کلائمیٹ چینج ایڈاپٹیشن، ایکیوٹ مل نوٹریشن اینڈ اسٹنٹگ، اسکول میل اینڈ ایکسپینڈنگ فوڈ سیلوز کے حوالے سے پانچ سالہ کنٹری اسٹرٹیجک پلان پر اتفاق کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے صوبے میں انسان دوست اور ترقیاتی چیلنجز کے حوالے سے سندھ حکومت اور ڈبلیو ایف پی کے درمیان پائیدار شراکت کو سراہا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کی کنٹری ڈائریکٹر کوکو اوشیاما سے وزیراعلیٰ ہائوس میں ملاقات کی۔ ملاقات میں چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم شاہ، وزیراعلی سندھ کے سیکرٹری رحیم شیخ اور ڈبلیو ایف پی کے نمائندے بھی شریک تھے۔ وزیراعلی سندھ نیپوسٹ ڈیزاسٹر نیڈز اسسمنٹ (پی ڈی این اے)اور فور آر ایف(ریزیلینٹ ، ریکوری ، ری اہیبلیٹیشن اور ری کنسٹرکشن فریم ورک)پر ڈبلیو ایف پی کے کامیاب تعاون کو سراہا۔ ڈبلیو ایف پی صوبے میں آفات سے نمنٹنے،اس کے اثرات کو کم کرنے کے پروگرام میں بھی شامل ہے۔ ڈبلیو ایف پی اور اس کے دیگر شراکت داروں نے 2023 میں دادو اور قمبر شہداد کوٹ اضلاع میں 2 لاکھ ڈالر کا ڈیزاسٹر رسک اینڈ ریڈکشن مینجمنٹ پروگرام شروع کیا تھا جس سے 51 ہزار سے زائد لوگ مستفید ہوئے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ان کی حکومت ڈبلیو ایف پی کے تعاون سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کے تحت حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین اور ان کے بچوں کو پروگرام میں شامل کرکے غذائیت، صحت اور سماجی رویے میں تبدیلی سمیت متعدد خدمات فراہم کر رہی ہے۔ اب تک 30 اضلاع میں 140 اسٹیٹک اور موبائل سہولت مراکز میں 830,000 سے زائد افراد اس پروگرام کا حصہ بن چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت ڈبلیو ایف پی ایڈلسنٹ گرلز نیوٹریشن پروگرام کی بھی حمایت کرتا ہے اور سندھ کے آٹھ اضلاع میں گندم کے آٹے کے فروغ کے لیے چھوٹے پیمانے پر گندم مل چکی فورٹیفیکیشن پروگرام کے تحت صوبے میں گندم کے آٹے کی پیدوار میں اضافہ کیاجارہاہے۔
غذائی سسٹم کی پائیداری کے حوالے سے وزیر اعلی سندھ نے صوبے میں گندم ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈبلیو ایف پی، انٹرنیشنل فنانسنگ کارپوریشن (آئی ایف سی ) کے ذریعے گندم کے ذخائر کے موثر انتظام کے لیے اسٹوریج کے انفرااسٹرکچر کو جدید بنانے کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 1.085 ملین MT کی مجموعی صلاحیت کے ساتھ اناج کے ذخائر کو بڑھانے میں صوبائی محکمہ خوراک کی مدد کر رہا ہے۔
وزیراعلی سندھ نے اسکول میل پروگرام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈبلیو ایف پی پر زور دیا کہ وہ بچے جو اسکول سے باہر ہیں ان کے لیے ایک پائلٹ پروگرام تشکیل دیا جائے اور اسے وقتا فوقتا توسیع دی جائے۔ ڈبلیو ایف پی کے کنٹری ڈائریکٹر نے صوبے میں اسکول کے غذائی پروگرام کی حمایت کی یقین دہانی کرائی ۔
وزیراعلی سندھ کو دادو اور جامشورو میں مشترکہ کمیونٹی بیسڈ ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ(سی بی ڈی آر ایم)پراجیکٹ کے حوالے سے بتایا گیا اور قدرتی/ موسمی آفات سے نمٹنے کے لیے ایسے رہائشی مکانات کی تعمیر جو موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت رکھتے ہوں ان کے لیے بجٹ سپورٹ جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سندھ حکومت اور ڈبلیو ایف پی نے موسمیاتی فنانسنگ کی معاونت کرنے والے اداروں سے وسائل تک رسائی کے لیے مشترکہ تجاویز/ منصوبے تیار کرنے پر اتفاق کیا۔ ڈبلیو ایف پی نے بدین، سجاول اور ٹھٹھہ کے اضلاع میں سندھ کوسٹل ریزیلینس پروجیکٹ کے تحت کمیونٹی ریزیلینس جیسی سرگرمیوں میں اپنے مکمل تعاون کا اظہار کیا۔