اسلام آباد۔3جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین نے کہا ہے کہ محرم الحرام کے دوران امن و امان قائم رکھنے میں علماء کا کردار بہت اہم ہے، علمائے کرام و مشائخ عظام کی مشاورت سے ملک میں یگانگت، بھائی چارہ اور امن کی فضاء قائم رکھنےاور مسلکی رواداری کو یقینی بنانے کے لئیے ایک مشترکہ لائحہ عمل طے کیا گیا ہے۔
آج محرم الحرام کے دوران بین المسالک ہم آہنگی اور امن و امان کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر مذہبی امور نے مسلکی رواداری قائم کرنے کے لئیے علماء کرام کیساتھ صوبائی و ضلعی سطح پر بھی اس طرح کے اجلاس منعقد کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ بین المسالک ہم آہنگی کی فضاء برقرار رکھنے کے لئیے قومی، ملی اور ملکی حالات و معاملات میں تما مکاتب فکر کے علماء اکرام کے اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر ایک جامع ضابطہ اخلاق کا اعلان کیا گیا جس کے مطابق تمام مکاتب فکر اپنے درمیان محبت ، رواداری اور افہام و تفہیم کی فضا قائم کر نیکی خلوص دل سے کوشش کریں گے اور دوسرے مسالک کے اکابرین کا احترام اور ایک دوسرے کے مقدسات کی توہین اور تنقیص سے اجتناب کریں گے۔
ضابطہ اخلاق کے مطابق علماء کرام خطباء اور مصنفین اپنی تقریروں اور تحریروں میں توازن و اعتدال پیدا کریں اور ایسے اشتعال انگیز بیانات اورتحریروں سے پر ہیز کریں گے جن سے دوسروں کی دل آزاری ہو سکتی ہو۔مسلکی تنازعات کو باہم مشاورت، افہام و تفہیم اور سنجید و مکالمے کے اصولوں کی روشنی میں طے کریں گے۔عوامی پلیٹ فارم سے اپنے مخالفین کے خلاف طعن و تشنیع سے مکمل اجتناب کیا جائیگا۔امہات المومنین، صحابہ کرام، اہل بیت اطہار، اولیائے کرام ، تا بین و تبع تابعین اور تمام اکابرین امت کے ادب واحترام کو ملحوظ نظر رکھا جائے گا اور ان میں سے کسی کو بھی تنقید کا نشانہ نہیں بنا یا جائے گا۔ نیز، سوشل میڈیا پر مذہبی منافرت پھیلانے والوں اور بین المذاہب اور مسالک ہم آہنگی اور احترام کی فضا کو متاثر کرنے والی کسی بھی تحریری یا تقریری مواد کو اپلوڈ کرنے والوں کے خلاف فراہم کردہ لنکس اور نمبرز پر رپورٹ کریں ۔
وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں سے بھی اپیل کی ہے کہ اس طرح کے اجلاس صوبائی اور ضلعی سطح پر بھی منعقد کئے جائیں تاکہ پورے ملک میں محرم الحرام کے دوران بین المسالک ہم آہنگی کی فضا بر قرار رہے ۔اجلاس میں یہ فیصلہ بھی ہوا کہ ایک کور کمیٹی تشکیل دی جائے جو کہ محرم الحرام میں آپس میں فعال رابطہ رکھے جس میں تمام مسالک کی نمائندگی ہو، وزارت مذہبی امور اور وزارت داخلہ کے نمائندہ بھی شامل ہوں۔